صحابہ کرام ؓ کی فرضی تصاویر محبت کا تقاضہ یا نیا فتنہ

نوٹ : میرا یہ کالم 2008 میں مختلف اخبارات و جراٸد میں شاٸع ہوا تھا معمولی ردوبدل کے ساتھ دوبارہ قارٸین کی نظر کر رہا ہوں

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور اسلام نے بیت الخلإ میں جانے سے لے کر حکومتیں چلانے تک کے لیۓ ایک واضح لاٸحہ عمل دیا ہے اسلامی تعلیمات کو ہم تک پہنچانے میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے اہم ترین کردار ادا کیا ہے اگر اسلامی تاریخ اور اسلامی احکامات میں سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے طرز زندگی کو نکال دیا جاۓ تو نہ صرف اسلام بالکل ادھورا رہ جاتا ہے بلکہ یہ کہنا بجا ہو گا کہ اسلام کا بنیادی ڈھانچہ ہی تبدیل ہو جاتا ہے کیونکہ یہ صحابہ کرامؓ ہی تو تھے جنہوں نے پیار ے پیغمبر علیہ السلام کی حیات مبارکہ کے ایک ایک لمحے اور ایک ایک بات پر اس طرح عملدرآمد کیا کہ اللہ تبارک و تعالی نے بھی قرآن مجید میں ارشاد فرما دیا کہ
وَ السّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ وَ الۡاَنۡصَارِ وَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ وَ اَعَدَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ تَحۡتَہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ
﴿سورة التوبہ: ۱۰۰﴾
ترجمہ : اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے ۔
قارٸین کرام ! اس آیت کریمہ میں اللہ رب العزت نے صرف صحابہ کرامؓ کو ہی دنیا میں جنت کی بشارت نہیں دی بلکہ ان کے پیروکاروں کی بھی جنت کی خوشخبریاں دی ہیں
اور صحیح بخاری کتاب الایمان میں نبی رحمت علیہ السلام کا فرمان عالی شان اس طرح موجود ہے کہ

آيَةُ الْإِيمَانِ حُبُّ الْأَنْصَارِ ، وَآيَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الْأَنْصَارِ
ترجمہ : انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے کینہ رکھنا نفاق کی نشانی ہے

ایک اور مقام پر نبی رحمت ﷺ نے فرمایا کہ موسی علیہ السلام کی قوم کے بہتر فرقے تھے اور میری قوم میں تہتر فرقے پیدا ہوں گے اور ان میں سے صرف ایک گروہ جنتی ہو گا ۔ یہ سن کر صحابہ کرامؓ نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ وہ گروہ کون سا ہو گا تو رحمت کاٸنات ﷺ نے اپنی زبان مبارک سے فرمایا کہ جو میرے اور میرے صحابہؓ کے نقش قدم پر چلے گا ۔

یعنی صحابہ کرامؓ کی عظمت کا اقرار ، تکریم اور پیروی کرنا جزو ایمان ہے اور جو شخص کسی ایک صحابی رسول ﷺ کے بارے میں بھی دل میں منفی سوچ رکھتا ہے تو اسے اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہیے کیونکہ نبی رحمت جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے اپنی زبان مبارک سے متعدد بار ان صحابہ کرامؓ کو جنت کی بشارتیں دی ہیں کبھی فرمایا کہ ابو بکرؓ فی الجنة ، عمرؓ فی الجنة ، عثمانؓ فی الجنة ، علیؓ فی الجنة تو کبھی فرمایا طلحہؓ فی الجنة تو کبھی فرمایا زبیرؓ فی الجنة اسی طرح بلال رضی اللہ عنہ سمیت دیگر صحابہ کرامؓ کو بھی جنت کی بشارتیں دی اور اپنے نواسوں جناب حسن و حسین رضوان اللہ علیھم اجمعین کو تو جنت کے نوجوانوں کے سردار قرار دیا اور اپنے چچازاد بھاٸی اور داماد خلیفہ چہارم سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ اے علیؓ ! جاٶ مکہ میں جہاں پر بھی تمہیں کوٸی تصویر (مجسمہ) یا اونچی قبر نظر آۓ تو اسے مٹا دو ۔
محترم قارٸین ! جب وطن عزیز پہلے ہی فرقہ پرستی ، سیاسی انتشار ، مہنگاٸی اور بدامنی جیسے بحرانوں کا شکار ہے ایسے حالات میں ایک طرف کفار وطن عزیز کا نام دنیا کے نقشے سے مٹانے کے درپے ہیں تو دوسری طرف وطن عزیز میں اپنے آپ کو ملک کا خیر خواہ کہنے والے انہی کفار کی چاکری کر تے ہوۓ اسلام اور پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں میں انکے آلہ کار بنے ہوۓ ہیں ۔

کبھی عقیدہ ختم نبوت ﷺ پر قدغن لگانے کی کوشش کی جاتی ہے تو کبھی گستاخان رسول ﷺ کو مکمل سپورٹ دی جاتی ہے تو کبھی اسراٸیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کا شوشہ چھوڑا جاتا ہے ۔

ایسے افراتفری کے ماحول میں سیدنا علیؓ اور حسن و حسین رضوان اللہ علیھم اجمعین سے محبت کی آڑ میں انہی صحابہ کرامؓ اور تابعین اور اہل تشیع کے بارہ اماموں کی جعلی تصاویر چھاپ کر بکسٹالوں پر سرعام فروخت کر کے لوگوں کے جزبات کو ابھار کر فتنہ و فساد برپا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہی حالات کے تناظر میں راقم نے اہل تشیع کے بڑے عالم اور شیعہ پولیٹیکل پارٹی کے سربراہ سید نوبہار شاہ سے ٹیلیفون پر ان کا مٶقف جاننا چاہا تو انہوں نے کہا کہ شیعہ مذہب کے اندر تشبیہ کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے جیسے ذوالجناح وغیرہ کی تشبیہ یہ چیزیں ایران اور عراق میں بھی عام ہیں جس پر شیعہ مجتہدین نے کوٸی اعتراض نہیں کیا لیکن اس طرح آٸمہ معصومین ( اہلسنت اور اہلحدیث کے نزدیک انبیإ کرام علیہ السلام کے علاوہ کوٸی بھی معصوم عن الخطإ نہیں) کی تشبیہ کا بنایا جانا بالکل نامناسب اور غلط اقدام ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے اسی طرح معروف مذہبی سکالر جناب حافظ ابتسام الہی ظہیر نے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہا کہ صحابہ کرامؓ کی جعلی اور خیالی تصاویر کا کام دراصل عیساٸیوں سے متاثر ہو کر شروع ہوا ہے جس طرح عیساٸیوں کے گرجا گھروں میں عیسی علیہ السلام اور مریم علیھا السلام کی تصاویر بناٸی گٸی ہیں اس طرح یہ تصاویر بھی بناٸی جا رہی ہیں جس کی دین اسلام میں قطعًا گنجاٸش نہیں ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جاۓ کم ہے اور ارباب اقتدار کو چاہیے کہ ایسے کاموں کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کریں ۔ مرکزی جمیعت اہلحدیث کے امیر پروفیسر ساجد میر نے ٹیلفون پر اظہار خیال کرتے ہوۓ کہا کہ تصویریں بنانا تو اسلام میں ویسے بھی جاٸز نہیں اور پھر صحابہ کرامؓ کی تصاویر کی تو کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جا سکتی اس کی جتنی بھی مزمت کی جاۓ کم ہے مولانا عبدالرشید حجازی نے کہا کہ صحابہ کرام اور دیگر آٸمہ مجتہدین و تابعین انتہاٸی زیادہ قابل احترام ہیں ایسے بزرگوں اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی اس طرح تصاویر بنانے سے ان کے ساتھ محبت نہیں بلکہ ان کی توہین کا اظہار ہوتا ہے ۔

محترم قارٸین ! غور و فکر کا مقام تو یہ ہے جو صحابہ کرامؓ اور آٸمہ دین اپنی ساری زندگی قرآن و سنت کے مطابق گزار گٸے اور جن کا اپنا عمل شاہد ہے کہ وہ تصاویر اور مجسموں کو ختم کیا کرتے تھے آج انہی مقدس ہستیوں کے جعلی خاکے اور تصویریں بنا کر کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ہم سب کو ایسے اقدامات سے مکمل گریز کرنا چاہیے جو دین اسلام کے بھی خلاف ہوں اور جنہیں تمام مسالک کی مقتدر شخصیات بھی برا سمجھتی ہوں #

عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif
About the Author: عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif Read More Articles by عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif: 111 Articles with 199011 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.