ہر مسلما ن یہ جانتا ہے کہ سائنس،
جدید ٹیکنالوجی اور دُنیا کے تمام مما لک مل کر بھی قدرتی حُسن کا مقابلہ
نہیں کر سکتے۔ جو حُسن اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے اُس کا مقابلہ کرنا
انسان کے بس کا کھیل نہیں ۔اللہ تعالیٰ نے دُنیا پر جنت کی مثال دیتے ہوئے
کئی ایسے ملک اور مخصوص علاقے پیدا کئے جنہیں دیکھ کر جنت کا گماں ہوتا ہے۔
جیسے ماریشیس کو جنت کا ٹکڑا تصور کیا جاتا ہے ویسے ہی کشمیر کو جنت نظیر
وادی کہا جاتا ہے۔ کشمیر کی سیر کرنے والا ہر شخص یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ
جنت میں ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے لئے اُن کی زندگی میں جنت
کو محسوس کرنے کے مواقع فراہم فرما دئے ہیں۔مگر اُس صورت میں جب وہ مسلمان
اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول محمد ﷺ کے حکم کے مطابق زندگی گزارتا ہے تو
اُس کی زندگی کو زمین پر ہی جنت بنا دیا جاتا ہے۔ دُنیا پریشانیوں میں گم
ہو مشکلات کا سامنا کر رہی ہو مگر وہ شخص سکون اور کسی غم کی پرواہ کئے
بغیر اللہ تعالیٰ کی عبادت میں محو زندگی بسر کر رہا ہوتا ہے۔ نہ اُسے
کھانے کی پرواہ ہوتی ہے نہ اُسے کاروبار کی پرواہ ہوتی ہے نہ ہی اُسے کسی
قسم کی پریشانی ہوتی ہے اور نہ ہی اُسے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کا ڈر ہوتا
ہے۔
اللہ تعالیٰ تمام جہانوں کا پالنے والا اور تمام قوتوں سے طاقتور اور تمام
سوچوں سے بلند سوچ رکھنے والا ہے۔ انسانی زندگیوں،کاروبار،
جائیدادوں،شہنشاہوں،قوموں اور دُنیا کی ہر شے کو زوال آسکتا ہے اور آتا ہے
مگر اللہ تعالیٰ وہ ہستی ہے جسے کبھی زوال نہیں آسکتا۔وہ جسے چاہے لاکھ سے
راکھ کر دے اور جسے چاہے راکھ سے لاکھ کر دے۔انسان اُن اشیاء سے محبت کرتے
ہیں جو چند سالوں بعد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ختم ہوجاتی ہیں۔ محبت اور عشق
کی لاکھوں داستانیں سُننے کو ملتی ہیں جن کے بارہ میں جاننے سے معلوم ہوتا
ہے کہ وہ عشق اور محبت کُچھ عرصہ تک ہی چل سکی۔ انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ
وہ جس سے محبت کرے وہ اُس کی زندگی کے اختتام تک اُس کے پاس رہے یا اُسے
اُس محبت کرنے والے کی زندگی میں کوئی دُکھ نہ آئے۔ مرنے کے بعد کسے کس کی
پرواہ!انسان اُس ہستی سے محبت کیوں نہ کرے جسے کبھی زوال نہیں آنا اور جس
ہستی نے اُسے ہر لحاظ سے خوش رکھنا ہے اور وہ ہستی تمام جہانوں کو پیدا
کرنے والی بھی ہے اور وہ ہستی تمام جہانوں کو مالک اور سب سے طاقتور بھی
ہے۔ اگر انسان اللہ تعالیٰ سے محبت کرے تو اُسے جو قلبی سکون ملے گا اُس کا
تصور انسان کی سوچ سے بہت دور ہے۔ ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ اللہ تعالیٰ
روزانہ ہم پر نجانے کتنے احسانات فرماتا ہے۔ رات سونے کے بعد صبح اُٹھنے سے
لے کر پھر سے رات سونے تک دن میں کئی بار اللہ تعالیٰ ہم پر بے پناہ
احسانات فرماتا ہے۔ مگر انسان اللہ کی پرواہ کئے بنا ہر وقت کمائی کے چکر
میں بھاگ دوڑ کرتا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت سمیت احکامات کو
بھولتے ہوئے دُنیا میں گناہ کے مرتکب ہورہے ہوتے ہیں۔اگر انسان اللہ تعالیٰ
سے محبت کرے اور اللہ کے حکم کے مطابق زندگی گزارے تو اُسے عشق کی انتہا تک
پہنچنے کے بعد ہی اندازہ ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُس شخص سے بڑھ کر اُسے
کتنی محبت کرتا ہے۔ انسان اللہ کی طرف ایک قدم بڑھاتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ
انسان کی طرف بھاگ کر آتا ہے۔ ہم اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود اُن اشیاء
سے محبت کرتے ہیں جو دُنیاوی ہیں اور اُن کی عُمر زیادہ نہیں جبکہ اللہ
تعالیٰ ہم سے اتنی محبت کرتا ہے کہ ہمیں ہر لمحہ ہر وقت اپنے خاص فضل و رحم
سے ہر موقع پر بخشتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ جب چاہے جس موقع پر
چاہے انسان کی جان نکال لے۔ مگر چونکہ اللہ تعالیٰ رحمان اور رحیم ہے اس
لئے اللہ اپنے بندے کو آزاد چھوڑتے ہوئے دیکھتا ہے کہ اُسکا بندہ زمین پر
کیا کرتا ہے اور کس رنگ میں زندگی بسر کرتا ہے۔ مگر افسوس انسان انتہائی
ناشکرہ ہے۔ عربوں کھربوں کی جائیدادیں لئے بیٹھے حکمران اور بادشاہوں کی
طرح زندگی بسر کرنے والے امیر زادے بھی مزید دولت کی لالچ میں بھاگتے رہتے
ہیں۔ انسان کو چاہیے کہ محبت اُس ہستی سے کرے جس کے ہاتھ میں اُسکی جان ہے
محبت اس لئے بھی کرے کہ اُس ہستی کے ہاتھ میں ہماری جان ہے اور محبت اس لئے
بھی کرے کہ وہ ہستی تمام طاقتوں اور تمام جہانوں کی مالک ہے اور محبت اس
لئے بھی کرے کہ وہ ہستی تمام نقائص سے پاک اور تمام خوبیوں سے لبریز ہے اور
محبت اس لئے بھی کرے کہ وہ ہستی ایسی ہستی ہے جس کو کبھی زوال نہیں آسکتا
اور محبت اس لئے بھی کرے کہ وہ ہستی اتنی خوبصورت اور حَسِین ہستی ہے کہ
اُس جیسا کوئی نہیں۔ |