گیس فلنگ اسٹیشنوں میں دھماکے اور اسکا سدباب

پچھلے دنوں اخبار میں خبر آئی کہ لاہور میں ایک گیس اسٹیشن میں دھماکہ ہو گیا جس سے کچھ لوگوں کی اموات ہو گئیں اور ظاہر ہے پراپرٹی کا نقصان بھی زیادہ ہوا ہو گا۔ مجھے اس موضوع پر یہ آرٹیکل لکھنے کا خیال آیا کہ تھوڑی بہت معلومات لوگوں کا پہنچا سکوں تا کہ ان میں تھوڑا شعور پیدا ہو اور ان واقعات کے سد باب کرنے میں انہیں آسانی ہو ۔ دراصل ہم خود ان دھماکوں کے ذمہ دار ہوتے ہیں اور غفلت اور لاپرواہی ان سانحات کو جنم دیتی ہے جس کا لوگ لاشعوری طور پر نادانستگی میں شکار ہو جاتے ہیں ۔

گاڑیوں میں گیس بھرنے کا مروجہ طریقہ کار :
گیس فلنگ اسٹیشن ویسے تو کھلی جگہوں پر ہی بنائے جاتے ہیں جہاں گاڑیوں میں گیس بھری جاتی ہے، مطلوبہ گاڑی جب گیس بھرنے کے مقام پر آ جاتی ہے تو عملہ ڈرائیور سے گاڑی بند کر کے سوئیچ آف کرنے کا تقاضہ کرتا ہے اور اسکے بعد وہ گیس بھرنے کے لئے نوزل کو گاڑی میں لگاتا ہے اور گیس کا وال کھول دیتا ہے۔ گیس بھر جانے کے بعد جب نوزل نکالی جاتی ہے تو اس پائپ میں جمع شدہ گیس کا اخراج بڑی شدت سے ہوتا ہے اور ہر طرف اسکی بو پھیل جاتی ہے کھلی جگہ ہونے کے باعث ہوا میں تحلیل ہوجاتی ہے ،عام حالات میں اسے جمع ہونے کا موقع نہیں ملتا اور کوئی مشکل پیدا نہیں کرتی۔ دراصل اس پریشر کو ختم کرنے کے لئے ایک واپسی کی پائپ دی جاتی ہے جو اکثر نکال دی جاتی ہے اور گیس کا اخراج کھلی جگہ پر ہوتا ہے ( جو غلط طریقے کار ہے ) ۔ تمام اسٹیشن بلا کسی مشکل کے دن رات کام کرتے ہیں اور وہاں کام کرنے والے اطمینان سے اس کام کو سرانجا م دیتے رہتے ہیں اور اسی طریقہ کار سے واقف ہوتے ہیں۔ اس دوران یہ بات بھی دیکھنے میں آئی کہ گیس لیک بھی ہوتی ہے لیکن کسی خطرے کا باعث نہیں ہوتی اور آب و ہوا میں تحلیل ہوتی جاتی ہے۔

گیس اسٹیشنوں میں دھماکے کے اسباب :
عام حالات میں تو کوئی مشکل نہیں ہوتی لیکن اب اصل خطرے کی جانب بڑھتے ہیں جو لاہور میں وقوع پزیر ہوا، لاہور میں آجکل صبح کے وقت شدید دھند کا غلبہ رہتا ہے خصوصی طور پر کھلے علاقوں میں اس کا اثر زیادہ ہوتا ہے اب اگر ہم ان علاقوں میں قائم اسٹیشن کے اطراف کا جائزہ لیں تو دھند نے پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوتا ہے کہرآلود ٹھنڈ یا پرسات کے موسم میں نمی کے باعث ہوا بھاری ہو کر چلنا بند ہو جاتی ہے ۔ ایسے میں نوزل سے نکلنے والی گیس اسٹیشن ہی میں جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے اس کے اخراج سے ایک مصنوعی خلاء بن جاتا ہے اور گیس اس جگہ کو غبارے کیطرح بھرنے لگتی ہے اور یہی موجودگی خطرناک صورت اختیار کر لیتی ہے اور ایسے میں ایک زرا سی چنگاری اسے آگ کے گولے میں تبدیل کر دیتی ہے دھماکہ اتنا شدید نہیں ہوتا جتنا آگ نقصان کرتی ہے اور اطراف میں آگ ہر سو پھیل جاتی ہے۔ وہاں پر موجود ہر شے اس آگ کی لپیٹ میں آ کر شدید نقصان سے دوچار ہو جاتی ہیں ۔ اور انسان اگر چالیس فیصد تک جھلس جائے تو اسکی زندگی کے امکانات محدود ہو جاتے ہیں۔

سدباب :
اس سے بچاؤ کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کے گیس کے کھلی جگہ اخراج کو روکا جائے اور فلنگ نوزل میں لگی واپسی کی پائپ کو درست حالت میں رکھا جائے تاکہ بھر جانے کی صورت میں زائد گیس واپس مطلوبہ جگہ جمع ہو کھلی جگہ میں نہ پھیل سکے۔ دوسرا اہم نقطہ کہ جس سے دھماکے کا امکان ہو۔ گیس بھرنے سے پہلے مطلوبہ گاڑی کا انجن بند کر کے سوئیچ کو بھی آف کر دیا جائے اور گاڑی کو( ارتھ ٹرمینل ) گراؤنڈ سے جوڑا جائے تاکہ اسٹیٹک الیکرریسٹی کا اخراج ممکن ہو او ر کوئی چنگاری پیدا نہ ہو پائے دراصل گراؤنڈ کرنے سے گاڑی میں جمع شدہ چارج گراؤنڈ کرنے سے خارج ہو جاتا ہے اور کسی چنگاری یا اگنیشن کا باعث نہیں بنتا۔ دوسری صورت ہیں بعض اوقات صرف فلنگ نوزل لگانے کے وقت دھماکا ہو سکتا ہے جو گاڑی میں جمع اسٹیٹک الیکٹریسٹی کے باعث وقوع پزیر ہوتا ہے۔ کہرآلود ٹھنڈ یا برسات کے موسم میں خصوصی طور پر گیس کی لائنوں کا معائنہ لیک ٹیسٹ کے ذریعے کیا جائے اور خرابی کی صورت میں فوری درست کیا جائے، نوزل کی واپسی کی لائینوں کو درست حالت میں رکھا جائے تاکہ زائد پریشر مطلوبہ مقام پر جائے کھلے علاقہ نہ پھیل سکے ۔ ہر گاڑی کا انجن بند کر کے اسکا سوئچ بھی آف کر دیا جائے اور اسے بھرائی کے دوران بالکل بھی نہ گھمایا جائے۔ ہر گاڑی کو گراؤنڈ سے جوڑا جائے تا کہ اس کا اخراج ممکن ہو سکے اور کسی چنگاری کا باعث نہ ہو سکے۔ اسٹیشن میں تمام بجلی کے آلات اور تنصیبات ایکسپلوژن پروف معیار کی استعمال کی جانی چاہئیں تاکہ دھماکے اور آگ لگنے کا باعث یا معاون نہ ہوں ۔ فلنگ اسٹیشنوں پر کام کرنے والے عملے کی تربیت تاکہ خطرے سے آگاہی ہو ۔ انہیں خطرات اور خصوصی حالات کے بارے میں آگاہی نہیں ہوتی ۔

چنگاری یا اگنیشن کیسے ہوتا ہے :
چنگاری یا اگنیشن پی کے عوامل ، گاڑی کا سوئیچ آن یا آف کرنے سے ، گاڑی میں فلنگ نوزل لگاتے وقت گاڑی میں جمع ہونے والی سٹیٹک الیکٹریسٹی میں پوٹینشل ڈفرنس کے باعث چنگاری (اگنیشن)پیدا ہوتی ہے، ماچس یا سگریٹ لائٹر چنگاری یا شعلہ پیدا کرنے کا باعث ہوتے ہیں ۔ لوہے کو آپس کی رگڑ سے یا ہتھوڑے کے استعمال سے ، نائیلون ، پولییسٹر ، اونی یا سینتھیٹک ملبوسات میں یا بالوں میں پلاسٹک کی کنگی کرنے سے خاص طور پر سرد موسم میں سٹیٹک الیکٹریسٹی پیدا ہوتی ہے جس سے چنگاری پیدا ہوتی ہے۔ ایسے افراد اس جگہ سے دور رہیں جہاں دھماکہ خیز گیس جمع ہو ۔

گھروں میں جمع ہونے والی گیس کے باعث لگنے والی آگ سے بچاؤ :
اکثر گھروں میں کچن میں گیس لیک ہونے کی باعث جمع ہوجا تی ہے اگر گھر والے کہیں باہر ہوں تو گیس کی بڑی مقدار پورے گھر میں جمع ہو جاتی ہے جب گھر والے واپس آ کر اس بو کو محسوس کر کے ایگزاسٹ فین یا کوئی دوسری بجلی کا سوئچ آن یا آف کرتے ہیں کہ اسکا اخراج ہو لیکن اس سے جو اگنیشن ہوتا ہے وہی دھماکے کا باعث ہو کر پورے گھر کو ایک بھیانک آگ کے گولے میں تبدیل کر دیتا ہے۔ اور شدید جانی اور مالی سے دوچار کر دیتا ہے ۔ اس لئے ایسی صورت میں کسی بھی کوشش سے پہلے صرف کھڑکیاں اور دروازے کھول کر گیس کے مین وال کو بند کر دیں اور گھر سے باہر نکل کر اس گیس کے تحلیل ہونے کا انتظار کرنا چاہیے جب گیس کی بو بالکل ختم ہو جائے اس وقت گھر میں داخل ہو کر پورے یقین کے بعد کہ گیس کی موجودگی بالکل نہیں بجلی کی تنصیبات کو استعمال کرنا چاہیے۔ اس پر عمل کر کے کسی سانحے سے بچا جا سکتا ہے۔ کوشش یہ کی جائے کہ گھر کے تمام افراد گھر سے باہر ہے رہیں کوئی بڑا سمجھدار فرد گھر میں داخل ہو کر ان ہدایات پر عمل کر کے گھر سے باہر آ جائے چونکہ بچے اور دیگر افراد جلد بازی کا مظاہرہ کر کے معاملات کو الجھا کر نقصان سے دوچار ہو جاتے ہیں۔ اس لئے احتیاط بہت ضروری ہے ۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75570 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More