مقصدِ حیات

خاموشی سی چھای ہوی تھی اور کچھ اُداسی بھی تھی اور اس سنّاٹے میں جو واٹس ایپ کزن گروپ میں کالی گھٹا کی طرح چھایا ہوا تھا کہ ایک گھنٹی بجی کسی کے میسیج کی جو کسی بلی کے گلے میں باندھای جانی تھی اور جو بات اُنہوں نے شروع کی وہ کسی ایک کے گلے کی جگہ سب کے گلے میں اتاری جانی تھی کیونکہ سب کو ان کی طرف سے پوچھے گئے سوال کا جواب لازمی دینا تھا بصورت دیگر ایڈمن کی طرف سے ان کے خوف کی وجہ سےاس چھوٹی سی اسمبلی کے ٹوٹ جانے کا خطرہ تھا اور سب نےباری باری جواب دیا اور سب سوے ہوے بیدار ہو گئے اور وہ اپنی جغرافیای حدود کے فرق کی وجہ سے مجبور ہو کر وہ خود خواب غفلت نہ سہی خواب خرگوش میں جا کر اطمنان سے سو گئیں جہاں وہ رہائش پزیر جس ملک سے پریشان ترقی پزیر یعنی سر زمین فرنگ اور ٹرمپ کے دور حکومت کے حواس باختہ ترنگ اور مسلط ان کی کی ہوی دوسرے ملکوں میں جنگ
مگر ان کے عوام اس سے تنگ اور اپنے کام سے کام رکھنے والے انگریزی ملنگ اور اپنے ہی منتخب کردہ سے حیراں و دنگ مگر چلنا مجبوراً اسٹبلشمنٹ کے سنگ مگر پاکستانی بڑے دبنگ

بات ہو رہی تھی کہ انہوں نے سوال کیا کہ ہر آدمی بتاے کہ اس کی زندگی کا کیا مقصد ہے اور وہ زندگی میں کیا کرنا چاہتا ہے

باری باری میسج نمودار ہونا شروع ہوے اور ہر ایک نے جیسے سوال کو سمجھا ویسے جواب دیا اور میں نے تو سوال ہی نہ سمجھا میں یہ سمجھنا چاہ رہا تھا کہ جو انہوں نے کہا کہ مقصد عمومی نہیں زاتی ہونا چاہیے یہ پوچھنے کے لیے ان کے شعور کا دروازہ کھٹکھٹایا وہاں سے کوی جواب نہ پا کر میں سمجھ گیا کہ سو رہا ہے پھر میں نے ان کے لاشعور کا دروازہ کھٹکھٹایا تو وہ بھی کسی ضروری کام سے سو رہا تھا جیسے ہمارے لیڈر قوم کو جگا کر اور جلسہ کر کے اور ان کے شعور کو جگا کر غفلت کی میٹھی نیند سو جاتے ہیں

کسی نے جواب دیا

خدا کی رضا

بلکہ زیادہ نے یہی دیا جو بہت خوبصورت جواب ہے اور ایک مسلمان کو یہی جواب دینا چاہیے اور اسی لیے میں پوچھنا یہی چاہ رہا تھا کہ پھر تو سب کا ایک ہی جواب ہو گا تو پھر سوال تو بنتا ہی نہیں اسی لیے میں نے جواب دیا کہ پہلی ترجیح کے بعد دوسری ترجیح میری "شہرت اور لوگوں کی کوی خدمت "

ایک جدہ والے صاحب سچ بول پڑے کہ میں اتنا زیادہ مسلمان نہیں مجھے خدا کی رضا کے بعد بڑا گھر اور اس میں کھڑی چار گاڑیاں وغیرہ وغیرہ اور ان کے چھوٹے بھای نے فرمایا اپنے گھر والوں کے لیے کسب حلال اور حلال ہونڈا سوک بی آر وی

کچھ خاتون اور خاتون خانہ کے جواب آے جس میں بہت اعلی بات کی گئ اور اس میں انہوں نے خدا کا بتایا ہوا مقصد حیات بتایا

وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ

اور میں نے جنات اور انسانوں کو اس کے سوا کسی اور کام کے لیے پیدا نہیں کیا کہ وہ میری عبادت کریں

اور واقعی میرے دل نے بے اختیار تسلیم کرتے ہوے مسج کیا کہ

جواب آگیا

اور وہ ہم سب کو کنفیوزڈ انسان سمجھتی ہیں اور یہ سن کر ہم مزید کنفیوثن یا
اُلجھن کا بڑی بے دردی سے شکار ہو جاتے ہیں اور ان کی وزن دار دلیلوں سے خوفزدہ ہو کر ان سے ایگری کر کے اپنی بے مقصد زندگی میں واپس چلے جاتے ہیں

ایک جواب معالج کزن نے دیا جو اچھے اچھوں کا علاج کر دیں کہ

خدا راضی تو سب راضی

جس کے جواب میں جواب آیا

ہر ایک کو راضی کرنا مشکل ہے اس لیے ایک خدا کو راضی کر لیا جاے

آخر طویل انتظار کے بعد وہ وقت آیا کہ سوال کرنے والی صاحبہ جاگ اُٹھیں اور ان کا میسج پردہ اسکرین پر جلوہ گر ہوا مگر اس وقت تک کئ ممبرس نے گھوڑے بیچ دیے تھے گھوڑے بیچ کر سونے کے لیے ایک صاحب نے سوتے سوتے بھی میسیج بھیج دیے اور گھوڑے بھی بیچ دیے
وہ میسج سب پر بھاری تھا اور کوزہ میں دریا بند تھا اور دریا اس شعر میں بند تھا
میری زندگی کا مقصد تیرے دیں کی سرفرازی
میں اسی لیے مسلماں میں اسے لیے نمازی
اور ان تمام اعلی میسیج کے درمیان میرا میسج شرمندہ شرمندہ منہ چھپاتا پھر رہا تھا
اور پھر مہرباں نے آتے آتے بڑی دیر کر کے وضاحت کی کہ ان کے سوال کا مقصد دنیاوی مقاصد کو فلسفیانہ انداز میں بیان کرنا تھا جو کہ بے شک خدا کی رضا کے بعد ذیلی مقاصد میں آتے ہوں
اس سے مجھے بھی ایک محفل یاد آی اور وہ ایک تربیتی کورس تھا اور اس میں بھی اپنے مقصد کو ڈھونڈنا تھا اور سچ بولنا تھا اور اس سے پہلے اپنی کسی غلطی کا اعتراف کرنا تھا جو کبھی زندگی میں کی ہو اور اگر کسی سے کوی زیادتی کی ہو تو اس سے معافی مانگنا تھی
اب اتفاق دیکھیں کہ اسی واٹس ایپ والے سوال والے دن ہی دفتر میں ایک اخبار پر نظر پڑی جس میں ایک مضمون تھا اور وہی صفحہ اندر والا میرے سامنے کھلا ہوا مجھے پڑھنے کی دعوت دے رہا تھا اور کچھ یہ کہ قدرت نے ہر انسان میں کچھ خاص صلاحیتیں چھپا کر رکھی ہیں جنہیں تلاش کرنا اور کامیاب ہونا انسان کا کام ہے کہ اس سے قدرت کون سا کام لینا چاہتی ہے اور وہی اس کا ذیلی مقصد حیات بھی ہوا جس کو پہچانّے کے لیے کچھ نشانیاں بتای گئیں اور وہ اس کے بنیادی روزگار سے ہٹ کر بھی ہوسکتا ہے
۱ دلچسپی اس حد تک کہ معاوضہ کے بغیر بھی وہ کام کرنے کو تیار ہو
۲ جتنا بھی کرنا پڑے اسے تھکن محسوس نہ ہو
۳ لوگوں میں بے حد سراہا جاے
اور قدرت آپ کو اشادے دیتی رہتی ہے اور ڈھونڈنا اور اپنے اندر چھپے ہوے ٹیلینٹ کو تلاش کرنا ہمارا کام ہے

وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ
اور جن لوگوں نے ہمارے لئے کوشش کی ہم اُن کو ضرور اپنے رستے دکھا دیں گے۔ اور خدا تو نیکو کاروں کے ساتھ ہے
 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 262745 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.