ہر رنگ نمایاں ہے۔۔۔

کسی نے دھول کیا آنکھوں میں جھونکی،
میں اب پہلے سے بہتر دیکھتا ہوں۔۔۔۔۔۔

یہ عجیب بات ہے کہ زندگی جب دکھوں کے نرغے میں آ جائے تو موت کوسوں دور بھاگ جاتی ہے۔۔۔۔۔۔بھنور میں پھنس جائیں تو جان جلدی ہی چلی جاتی ہے۔۔۔۔لیکن اداسی اور دکھوں کے بھنور میں پھسنے سے سانسیں جاری تو رہتیں ہیں پر انکی رفتار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔۔۔۔اسکے آگے کا سفر سسک سسک کر، بلک بلک کر ہی ہوتا ہے۔۔۔۔
کچھ وقت قبولیت کے بھی ہوتے ہیں۔۔۔۔۔یاد ہے میں نے کہا تھا کہ "میں محبت میں اذیت کا قائل ہوں"۔۔۔۔یہ کہنا کس قدر آسان تھا۔۔۔۔اب جب جان پہ بن آئی ہے تو دن میں بھی اندھیرا ہی دکھائی دیتا ہے۔۔۔۔۔۔دن کو جو دراڑیں بدن پہ پڑتیں ہیں، رات انھیں بھرتے بھرتے گزر جاتی ہے (اور میں آج تک وہ نہیں بھر پایا)۔۔۔۔۔۔
بات یہ نہیں کہ صرف اک شخص ہی چلا گیا۔۔۔۔
بات یہ ہے کہ صرف وہ شخص چلا گیا جس پہ میری زندگی کا انحصار تھا۔۔۔۔۔تعلق اس بات کا محتاج نہیں ہوتا کہ کوئی آپ کے ساتھ کتنے عرصے سے ہے۔۔۔۔تعلق تو دل سے ہوتا ہے اور دل سے گزارا گیا ایک ایک لمحہ صدیوں پہ بھاری پڑتا ہے۔۔۔۔۔
دکھ کسی کے جانے کا نہیں ہوتا ہے۔۔۔۔۔دکھ تو اس زوال کا ہوتا ہے جو "عروج" کے بعد دیا گیا ہو۔۔۔۔۔
اذیت تب ہوتی ہے جب ایک شخص کو باور کروا دیا جائے کہ وہ بہت اہم ہے، اسکا ہاتھ پکڑ کر بلندیوں پہ لے کے جایا جائے اور پھر وہیں سے منہ کے بل گرا دیا جائے۔۔۔۔۔
اذیت تب ہوتی ہے جب بار بار دھتکارا جائے۔۔۔۔۔۔
بھیک مانگنے والے کو کم از کم کچھ تو دیا ہی جاتا ہے۔۔۔۔۔
ان سب چیزوں کا مداوا کیسے ممکن ہے؟؟ مجھے پتا ہے مجھے لکھنا نہیں آتا نہ یہ ہنر ہے کہ اپنے احساسات کو لفظوں کی شکل دے پاؤں۔۔۔۔۔مجھے کچھ سمجھانا بھی نہیں آتا۔۔۔۔۔
اسے پتہ ہے میرے پاس اُس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے ۔۔۔۔وہ میری اب تک زندہ رہنے کی وجہ ہے۔۔۔۔۔۔سب کچھ جان کے بھی انجان بننا کہاں کا انصاف ہے۔۔۔۔۔
یہ حقیقت ہے اس سے بڑھ کر کوئی بھی نہیں ہے پر وہاں رکنا بھی مجھے مناسب نہیں لگتا جہاں یہ محسوس کروایا گیا ہو کہ میں ساتھ رہوں یا چھوڑ جاوں۔۔۔۔۔فرق نہیں پڑتا۔۔۔۔۔
یہ سب گورکھ دھندہ ہے۔۔۔۔بس ایک بات معلوم ہے مجھے کہ اذیت سے نکلنے کے کئی راستے ہیں، پر افسوس ان سب کی منزل "موت" ہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں ان راستوں پہ چلنے سے پہلے ایک بات معلوم ہو چکی ہے۔۔۔۔۔کسی کے لیے زندگی بھی تیاگ دی جائے۔۔۔۔۔۔ہم پھر بھی اس کے parameter پہ پورا نہیں اتریں گے۔۔۔۔۔شاید ہم ان کی نظر میں "انسان" نہیں پتھر ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔
کیونکہ۔۔۔۔۔کسی بھی "انسان" کو اذیت نہیں دی جاتی عمر بھر کے لیے "اگر" اسے انسان سمجھا جائے۔۔۔۔۔
 

A Rehman Khan
About the Author: A Rehman Khan Read More Articles by A Rehman Khan: 5 Articles with 8666 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.