ابن الحسن عباسی صاحب میرے انتہائی قابل احترام
استادوں میں ایک ہیں۔۔ میری تحریری تربیت میں استاد جی کی رہنمائی اور
تربیت کا بھی بڑا عمل دخل ہے۔۔۔جب اخبار میں میرا پہلا کالم(درجہ خامسہ،
بی اے) میں شائع ہوا تو ، استاد جی نے بہت ہی تعریف کی اور کچھ لازمی
ہدایات مزید جاری کیے۔یاد رہے عباسی صاحب درجنوں کتابوں کے مصنف ہیں۔
ایک دفعہ باتوں باتوں میں، میری اردو اسپیکنگ میں تذکیر و تانیث کی
غلطیوں پر برہم ہوکر کہا کہ '' جب تو لکھتا ہے تو ایسا لگتا ہے کہ کسی
یونیورسٹی کا پروفیسر لکھ رہا ہے اور جب بولتا ہے تو ایسا لگتا ہے کہ
کوئی گدھا بول رہا ہے''۔۔۔اور آج بھی میں اسی اسٹیج پر کھڑا ہوں جہاں
درجہ خامسہ اور بی اے کے دوران تھا۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: میری کالم نگاری اور تحریر(عربی اور اردو) میں سب سے زیادہ تربیت،
رہنمائی اور اصلاح استاد محترم حبیب زکریا(رفیق تصنیف و تالیف جامعہ
فاروقیہ کراچی)کی ہیں۔
آج کسی دوست کی تذکیر و تانیث کی غلطیوں کے حوالے پوسٹ پر ۔۔پروفیسر
اور گدھا والا قصہ یاد آیا۔۔
تو
احباب کیا کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ |