سانحہ ساہیوال،بڑا اور کڑا امتحان

کہاں ہے وہ عمران خان، جو پاکستان کو ریاست مدینہ بنانا چاہتا ہے، جو کہتا ہے دریائے فراق کے کنارے کوئی کتا بھی بھوکا مرجائے تو اس کے ذمے دار حضرت عمر فاروق ؓ ہوں گے، عمران صاحب اسلام نے تو جانور کو بھی تحفظ دیا، انصاف دیا، حقوق دیے لیکن آپ کی حکومت کا اونٹ تو کسی کروٹ بیٹھ ہی نہیں رہا، سانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے باوردی قاتلوں نے درندگی، حیوانیت اور سفاکیت کی ایسی مثال قائم کی ہے، جس کا بھلانا مشکل ہی نہیں، ناممکن ہے، تیرہ سالہ معصوم اریبہ کو چھ، والد خلیل کو تیرہ، والدہ نبیلہ کو چار اور نوجوان ریںٹ اے کار ڈرائیور ذیشان کو دن دیہاڑے، بیچ سڑک پر دس گولیاں ماری گئیں، کیا آپ کو زندہ بچ جانے والے تین بچوں کے چہرے پر بے بسی اور خوف دکھائی نہیں دیا۔۔؟ کیا آپ نے ان کا درد محسوس نہیں کیا۔۔؟ کریں گے بھی کیسے کیوں کہ وہ آپ کے بچے نہیں ہیں، وہ تو بدقسمت خلیل کے بچے ہیں، جسے سی ٹی ڈی نے بغیر ثبوت گولیاں مارکر بڑی آسانی سے دہشت گرد قرار دیدیا،سی ٹی ڈی نے اپنا جرم چھپانے کیلئے جھوٹ پر جھوٹ بولا، کہانی پر کہانی گڑھی لیکن خدا کی قدرت، زندہ بچ جانے والے دس سالہ عمیر نے اسپتال میں سی ٹی ڈی کی فرعونیت اور دہشت گردی کا پول کھول کر رکھ دیا، افسوس صد افسوس آپ کے بعض وفاقی اور صوبائی وزراء نے بھی زخموں پر خوب نمک پاشی کی، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے بنا سوچے سمجھے مقتولین پر دہشت گردی کا لیبل لگادیا، موسم کی مناسبت سے پارٹیاں، وفاداریاں بدلنے والے آپ کی جماعت کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی سیاسی بیان بازی میں مگن دکھائی دیے، کسی نے بھی حق اور سچ کا ساتھ نہ دیا، کسی کو بھی قیامت خیز سانحے پر رنج و غم نہیں ہوا، ہوتا تو وہ انصاف کی بات کرتے، حق کا علم بلند کرتے، لواحقین کو سہارا دیتے، اب تو واقعے کی فوٹیجز بھی چیخ چیخ کر انصاف مانگ رہی ہیں، شہباز دور میں جب آپ اپوزیشن کا حصہ تھے تو جے آئی ٹی پر تنقید کرتے تھے، ڈرامہ بازی کہتے تھے، وقت کا ضیاع کہتے تھے لیکن اب کیا ہوا آپ نے بھی تو جے آئی ٹی بنوادی، آپ بھی تو رپورٹ کے انتظار کا مشورہ دے رہے ہیں، حالاں کہ حقائق آپ کے سامنے ہیں، آپ نے تو حدیں پار کردیں، سی ٹی ڈی کے خلاف ایکشن کے بجائے عوام کو ان کی قربانیاں گنوادیں، خان صاحب سی ٹی ڈی نے اچھے کام اتنے کئے ہیں، جنہیں انگلی پر گنا جاسکتا ہے لیکن ان کے برے کاموں کی تاریخ اتنی طویل ہے کہ اس پر کتاب لکھی جاسکتی ہے، خان صاحب اگر سی ٹی ڈی نے غلطی سے کوئی اچھا کام کیا بھی ہے تو ملک و قوم پر احسان نہیں کیا، انہیں بھاری تنخواہیں دی جاتی ہیں، مراعات دی جاتی ہیں،الاونس دیے جاتے ہیں، خان صاحب آپ کے ماضی اور حال کے مطابق اب آپ کہاں کھڑے ہیں۔۔؟ ہم آپ کو کس نظر سے دیکھیں۔۔؟ آپ کو کس کی صف میں کھڑا کریں۔۔؟ یاد رکھیں اللہ رب العزت سب دیکھ رہا ہے، سن رہا ہے، وہ خلیل کا بھی خدا ہے، نبیلہ،اریبہ اور ذیشان کا بھی خدا ہے،وہ اپنے ایک بندے سے ستر ماوں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے،اس کی پکڑ بڑی سخت ہے، اتنی سخت کہ اکڑ نکلنے میں لمحہ بھی زیادہ ہوگا، یہ سانحہ آپ کا، آپ کے قول و فعل کا، تحریک انصاف کا اور نا انصافی کی شرمناک تاریخ سے مزئین معاشرے کا مستقبل طے کرے گا۔۔

 

Adnan Bonairee
About the Author: Adnan Bonairee Read More Articles by Adnan Bonairee: 15 Articles with 13428 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.