یوم یکجہتی کشمیر

کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے کو یقینی بنانے کے لئے ہر سال5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔مگر کوئی حکومت سے یہ پوچھے کہ کشمیر میں بسنے والوں کے لئے کیا کیا جاتا ہے؟دُنیا بھر کی عوام اپنے حقوق کے لئے کوشاں ہے اور تیونس کی عوام سے سبق حاصل کرتے ہوئے مصر کی عوام نے بھی اپنا حق حاصل کرنے کے لئے جان مارنا شروع کی۔اپنا حق چھوڑ دینے والا بھی ظالم کہلاتا ہے کیونکہ وہ اپنا حق نہ لے کر دوسرے کو مزید ظلم کرنے کے لئے شہہ دے رہا ہوتا ہے۔ جیسے پاکستانی عوام موجودہ حکومت کو شہہ دے رہی ہے کہ وہ جتنا چاہیں لوٹیں اور جتنا چاہیں ظلم کریں۔

”یوم یکجہتی کشمیر“ حق کی جنگ لڑنے والے92ہزار سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔اقوام متحدہ اور امریکہ سمیت دُنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کو اس بات پر غیرت کیوں نہیں آتی؟شاید اس لئے کہ کشمیر میں بسنے والے مسلمان ہیں؟عیسائی یا یہودی مرے تو مسلمان دہشت گرد کہلائیں اور اگر ہندو مسلمانوں کو ماریں تو کیا وہ انسانیت دشمن عمل نہیں؟اس سے بڑھ کر یہ کہ اُن کشمیریوں کے لئے جو اپنی جوان اولادوں اپنے والدین اور اپنی جائیدادیں پاکستان کا حصہ بننے کے لئے گنوا چکے ہیں اُن کے لئے ہمارے صدرِ پاکستان آصف علی زردای نے صدارتی عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے میں مسئلہ کشمیر کو آڑے نہیں آنے دیا جائے گا اور اگر اس معاملے کو حل کرنے کی ذمہ داری اگلی نسلوں پر چھوڑ دی جائے تو بہتر ہے۔ اگر ایسے الفاظ ملک کے بااثر حاکم کے منہ سے نکلیں تو کیا یہ ممکن نہیں کہ کرپشن کی حدیں پھلانگتے ہوئے وہ حاکم اور اُس کی کابینہ اس ملک کو فروخت کردیں یا کشمیر ہی فروخت کر دیں؟

اصل میں یہ فساد اُن فرنگیوں کا پیدا کردا ہے جن کے ہاتھوں برصغیر پاک وہند کی تقسیم عمل میں آئی۔وہ یہ چاہتے تھے کہ یہ قومیں آپس میں لڑتی رہیں۔کاغذی کاروائی اور اعلانات کے مطابق کشمیر پاکستان کے حصہ میں ڈال دیا گیا جبکہ قبضہ ہندو منافق قوم کو دلوا دیا۔کشمیر میں سر گرم تنظیموں کے خلاف آئے دن کہا جاتا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیمیں ہیں جو ہندو فوج کے خلاف کاروائیاں کر رہی ہیں تو کیا وہ ہندو فوجی دہشت گرد نہیں جو کشمیر میں بسنے والے بے گناہ اور نہتے کشمیریوں کو مارتے ہیں اور نہ صرف اُنہیں مارتے ہیں بلکہ درندوں کی طرح اُنکی عزت لوٹتے ہیں اور بھوکے لالچیوں کی طرح اُنکا مال لوٹتے ہیں۔جب اُنہی کی اولادیں یا وہ خود اپنے خلاف ہونے والی کاروائیوں کا بدلہ لینے یا اپنا بچاﺅ کرنے کے لئے ہاتھ اُٹھاتے ہیں تو دُنیا اُنہیں دہشت گرد کہتی ہے۔ یہ کیسا انصاف ہے؟ڈوب مرنا چاہئے ایسے حکمرانوں کو جو یہ سب کروا رہے ہیں اور اُن کو بھی جو یہ سب ہوتا دیکھ رہے ہیں۔حکمران ہی کسی ملک کی قیادت بن کر آواز اُٹھا ئیں تو دُنیا غور کرتی ہے اور اگر حکمران ہی ایسے ہوں جنہیں صرف اپنی پرواہ ہو اور پیسے کی لالچ ہو تو عوام کو آواز اُٹھانی چاہیے۔انسانیت کا وحشیانہ خون اُن حکمرانوں کے لئے عذاب ہے جو اُن کے سروں پر منڈلا رہا ہے اور جلد اُن حکمرانوں کو اُن کی شہہ رگ سے پڑے گا اور اُن کی جانیں بے دردی سے نکال دے گا۔یہ تمام اُن حکمرانوں کے نام ایک پیغام ہے !جو عوام کے نام پر ناجائز طریق سے دولت اکٹھی کر رہے ہیں اور لالچ میں کسی کی پرواہ کئے بنا غریبوں پر ظلم کر رہے ہیں اور انہیں ذلیل وخوار کر رہے ہیں اُن تمام حکمرانوں کو یقیناً قیامت کے دن دوزخ کی اُس آگ میں ڈالا جائے گا جس کا ذکر قرآن پاک میں ہے۔
A.Haq
About the Author: A.Haq Read More Articles by A.Haq: 2 Articles with 2821 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.