کالی رات کا سناٹا جوبن پہ تھا کہ صائمہ دبے قدموں
اٹھی اور پہلے سے تیار شدہ بیگ اٹھا کر گلی کے باہر چلی آئی جہاں اس کا
محبوب بے چینی سے کھڑا اسی کا انتظار کر رہا تھا۔
”جلدی چلو۔۔وقت کم ہے۔۔کہیں کوئی دیکھ نہ لے۔“۔ثاقب بے تابی سے بولا تو
صائمہ کے بڑھتے قدم رک گئے اور بیگ ہاتھ سے چھوٹ کر زمین پہ جا
گرا۔۔۔اس کی نگاہوں میں اپنی چھوٹی بہن کا سراپا گھومنے لگا جس کی کل
منگنی تھی۔۔۔دوسرے ہی لمحے اس نے نفی میں سر ہلایا اور بیگ اٹھائے واپس
گھر میں داخل ہوگئی۔۔ |