لاشعور نے فوراً جواب دیا
جی جی !!
حالانکہ نہ سگرٹ کا شوق ہے اور نہ ماچس تھی
اب کہہ کر پھنس چکا تھا اور اپنا کہا ہوا مجھے بہت عزیز ہوتا ہے اور اس
کو پورا کرنا کچھ قدرتی غیرت کا مسئلہ بن جاتا ہے اور اسی لیے بہت سوچ
سمجھ کر کہتا ہوں اور اب کہہ چکا تھا تو بھاگا بھاگا باہر گیا رکشے
والے کھڑے تھے جنہوں نے کہا ہمارے پاس تو نسوار ہے اج سگرٹ کی جگہ یہ
ٹرای کر لیں
خیر ایک کے پاس نکل آی اور اور اس نے دے دی اور پیسے نہیں لے رہا تھا
تو زبردستی دے کر واپس آیا اور ان کو دے کر پھر لکھنے بیٹھ گیا
میں نے سوچا کسی کا چھوٹا سا کام کرکے بعض وقت اتنی خوشی کیوں ہوتی ہے
جو شاید بڑی خواہش کے پورا ہونے سے بھی نہیں ہوتی یہ کیا راز ہے؟
اور وہ ایک رکشہ والے کی مزاح کی حس اور دوسرے کا محبت سے کچھ دینا اور
پیسے لینے سے انکار اور میرا اسرار اور یہ محبتیں شہر کے ایک کونے میں
ہو سکتی ہیں تو پورے شہر کو محبتوں میں پرویا جا سکتا ہے باوجود زبان
اور کلچر کے فرق سے اور زاتی طور پر اس کے کتنے اچھے اثرات مرتب ہوتے
ہیں شخصیت اور طبیعت پر
اس پر یاد آیا ایک دفع کسی بات سے رنجیدہ کہیں جا رہا تھا کہ اچانک
میری گاڑی کے سامنے ذرا فاصلے پر ایک رکشہ میں بیٹھی بچی نیچے گر گئ
اچانک جھٹکہ کی وجہ سے جو کسی آگے والی گاڑی سے ٹکرانے کی وجہ سے تھا
تو میں اتر کر گیا اور لوگ بھی آگئے وہ کچھ خوفزدہ ہو گئ تھی اور
دوبارہ رکشہ میں بیٹھنے سے انکار کر رہی تھی اور منہ پر چوٹ بھی آی تھی
تو میں نے اس کو بہن سمیت بٹھا لیا اور ایک راہ گیر خاتون رضا کارانہ
طور پر بیٹھ گئیں ساتھ اس نے اتنی اپنایت سے کہا انکل ہمیں نانی کے گھر
اتار دیں مگر باہمی مشورہ سے انہیں ہسپتال چھوڑا اور نانی وہیں آگئیں
تو انہوں نے شکریہ ادا کیا اور میں جس بات پر رنجیدہ تھا وہ اداسی ختم
ہو گئ اور دعا بھی مل گئ اور وہ بیچارے یہ سمجھ رہے تھے کہ ہم نے ان کے
ساتھ کوی نیکی کی ہے خدا ہماری آور ہمارے گھر والوں کی حفاظت فرماے
یا حافِظُ
بتانے کا مطلب یہ تھا کہ کچھ نیکیاں خود آپ تک چل کر آتی ہیں اور یہ
خدا کی مہربانی کہ وہ آپ سے کوی کام لے لے اور مفت میں آپ کی غلطیوں کا
اذالہ کر دے
اور کچھ آپ ضمیر کے جھنجھوڑنے پر کر گزرتے ہیں اور اکثر میں راہ چلتے
ضمیر کے ہاتھوں پکڑا جاتا ہوں اور اس سے آنکھ مچولی چلتی رہتی ہے کبھی
وہ جیت جاتا ہے اور کبھی میں اسے چپکے سے سُلا دیتا ہوں اور دبے پاوں
اپنی مرضی کے کاموں پر نکل پڑتا ہوں اور کبھی وہ جاگ جاتا ہے اور میرا
جینا دوبھر کرتا ہے حالانکہ اسے اپنے کام سے کام رکھنا چاہیے دوسروں کی
زندگی میں زبردستی داخل ہونا اور حکم چلانا اور اس دن بھی میں ضمیر
صاحب کی ڈیوٹی میں تھا اور کچھ خدا کے نیک بندے بھی ڈیوٹی پر ہوتے ہیں
اور کسی کو بھی ڈیوٹی پر لگا دیتے اور فرشتے تو مسلسل ڈیوٹی پر ہوتے
ہیں
بات تحریر میں محو ہونے کی ہو رہی تھی تو اپنی پسند کے کام میں محو
ہونے کے بڑے فائدے ہیں اور بہت سی نفسیاتی بیماریوں اور اُداسیوں کے
علاج بھی ہیں تفریحی ہوں یا تعمیری ہوں اور کچھ خوش نصیب خدا کے زکر
اور ایسی محفلوں میں محو ہو جاتے ہیں
مجھے لکھنے سے محبت ہو گئ ہے اور دعا ہے کہ لکھتا رہوں اور پہلے کی طرح
نہ ہو کہ کچھ شوق تھے جو ادھورے رہ گئے میری ادھوری محبتوں کی طرح اور
کچھ یوں جو فیض صاحب نے کہا تھا
وہ لوگ بہت خوش قسمت تھے
جو عشق کو کام سمجھتے تھے
یا کام کو عشق سمجتے تھے
ھم جیتے جی مصروف تھے
کچھ عشق کیا کچھ کام کیا
عشق کام کے آڑے آتا رھا
اور کام سے عشق الجھتا رھا
آخر تنگ آ کر ھم نے
دونوں کو ادھورا چھوڑ دیا
اور یہ شوق قائم رہے اور ذوق سلامت رہے
اور یہ لکھنے کا کام ادھورا نہ رہے اور جاری رہے اور اس کا انجام اچھا
ہو اور قلم چلتا رہے
نٓ ۚ وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُوْنَ
ن، قلم کی قسم ہے اور اس کی جو اس سے لکھتے ہیں |