کنٹینر پر عمران خان ایک لفظ اکچر استعامل کیا کرتے
تھے بلا ہاتھ میں پکڑ کے کہا کرتے تھے کہ پھینٹا لگاؤں گا لگتا ہے اب
کی بار دورہ ء قطر کے بعد آنے پر انہوں نے نہ صرف اپوزیشن کے غبارے سے
ہوا نکالی بلکہ انہوں نے اپنی صفوں میں بیٹھے چند وزراء کو پھینٹا
لگایا یہ تھا بھی ضروری۔سانحے کے بعد ادھر ادھر سے مختلف بیانات نے تو
لوگوں کو کیا خود پی ٹی آئی کے چاہنے والوں کا مغز خراب کر دیا
قارئین ندیم افضل چن اور فروغ نسیم نے معاملے کو بہتر انداز میں
سنبھالا۔چن کا سیاسی مظر پر طلوع ہونا خوش آئیند ہے ویسے یہ سچ ہے
تجربے کا کوئی جوڑ نہیں۔چوہان کو وزیر رد البیان رانا ثناء اﷲ کا شعبہ
الاٹ کر دینا چاہئے۔غصہ کیا لوگوں کو ساہیوال سانحے پر غضب ناک صورت
حال میں دیکھا گیا لاہور میں لوگوں نے باوردی پولیس پر دھاوا بول دیا
انہیں بھاگ کر جان بچانا پڑی وزیر اعظم کو قطر جانا تھا انہوں نے وعدہ
کیا کہ قطر واپسی پر ایکشن لوں گا قوم کو ان پر اعتبار تھا ورنہ چند
وزراء نے اس موقع پر جو رویہ اپنایا اگر اس پر جایا جاتا تو ہو سکتا
تھا کہ ملک بھر میں آگ لگ جاتی۔یہ لوگوں کا وزیر اعظم پر اعتماد تھا۔اس
قسم کے واقعات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا انتہائی ضروری ہے- جے آئی
ٹی کی تحقیقات ایک جانب وزیر اعظم نے سریع الزبان وزراء کی بھی کلاس
لی۔سچ پوچھئے پی ٹی آئی کی حکومت کو گزشتہ چھ ماہ میں جتنا نقصان بد
زبانی چرب زبانی اور کذب بیانی کی وجہ سے ہوا اتنا زرداری نواز اتحاد
بھی زک نہ پہچا سکا جو چند اشخاص نے پہنچایا۔انہی کالموں میں کئی بار
میں نے ان کا دفاع کیا لیکن بار بار کے کچوکوں نے مجھے بھی مجبور کر
دیا ہے کہ اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے کے مصداق ہم اپنے پاؤں
پر خود ہی کلہاڑی مار رہے ہیں۔ایک جانب معصوم بے گناہ لوگوں کی لاشیں
تھیں بے رحم اور سنگ دل پولیس شہداء کی لاشیں چھوڑ کر ان کے دو معصوم
بچوں کو ایک پٹرول پمپ پر لاوارث چھوڑ چلی جاتی ہے اس سے بڑی قیامت کیا
ہو گی۔وزیر اعظم اتنے دکھی تھے کہ وہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ میں صدمے
سے نڈھال ہوں۔کونٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کیا گل کھلائے ہوں گے اس کا بھی
ہمیں علم ہے پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کرنے اور اس کا کسی حد تک قلع
قمع کرنے میں صرف اور صرف پاک فوج کا ہاتھ ہے ورنہ پنجاب پولیس اور
سندھ کی پولیس تو لوگوں کا خون چوستی رہی۔پاکستان کیا بر صغیر پاک و
ہند کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجئے اس سفاک پولیس نے لوگوں کو بھگت سنگھ
بننے پر مجبور کیا یہ لوگ پتہ نہیں کس مٹی سے بنے ہیں انہیں احساس ہی
نہیں کہ لوگ کسی کی آنکھ کا تارا بھی ہیں مجھے ایک اخبار کے ایڈیٹر نے
بتایا یہاں آئی نائن تھانے کی حدود میں دو قصاب بھائیوں کو دن بھر کی
کمائی لے کر جا رہے تھے پہلے لوٹا اور پھر پولیس مقابلہ کر کے مار
دیا۔انہیں محافظ کہا جائے یا قاتل ہاں اگر کوئی کہہ دے کہ کوئی ڈاکو ہو
گا جو وردی پہن کر آیا اور لوٹ کر چلا گیا۔یقینا ان میں ایماندار اور
صالح لوگ بھی ہوں گے لیکن لوگ اجتماعی رویوں کی بات کرتے ہیں۔پولیس
مقابلوں کا یہ کلچر بہت پرانا ہے مگر اسے فروغ شہباز شریف دور میں ہوا
جو کوئی منظر عام سے ہٹانا ہوتا تھا اسے اشتہاری قرار دے کر مار دیا
جاتا جعلی پولیس مقابلوں کی ایک لمبی داستان ہے میں نوے کی دہائی کی
ایک بات بتانا چاہوں گا پنجاب پر ایک نیک نیت شریفالنفس وزیر اعلی
حکومت کیا کرتا تھا جس کانام غلام حیدر وائیں تھا میں یہ بات بڑے وثوق
سے لکھ رہا ہوں۔ہالیڈے ان ہوٹل مکہ روڈ کلو ۲ جدہ میں پاکستان انجینئرز
کمیونٹی کا ایک وفد پناجب کے وزیع اعلی سے ملا انہوں نے انجینئرز سے
کہا کہ وہ پنجاب میں صنعتیں لگائیں میں آپ کو رعائت دوں گا مجھے اچھی
طرح یاد ہے ایک دوست نے ان سے کہا کہ امن و امان کی مخدوش صورت حال اس
مر میں مانع ہے جس کے جواب میں انہوں نے کہا اس کی فکر نہ کریں ہم اس
سلسلے میں عدالتوں کو زحمت نہیں دیتے پھر ہوا کیا ایک روز خبر آئی کہ
نسوں گاؤں میاں چنوں کا جہانگیر ملوکا جو دریا میں نہا رہا تھا اسے
جعلی پولیس مقابلے میں بھون دیا گیا یہ ساری کاروائی اخبارات میں چھپی
ملوکے نے یقینا کوئی جرم کیا ہو گا لیکن کیا کسی کو یہ حق حاصل ہے کہ
وہ کسی کو کسی بھی الزام جھوٹے پرچے میں شامل کر کے اڑا دے۔پنجاب پولیس
کا یہ سیاہ کارنامہ ایک ہی نہیں ہے گجرانوالہ کے بد نام زمانہ ننھو
گورایہ کو بھی جعلی مقابلے میں مارا گیا اس میں ایک انہائی نیک نام
چیمہ نامہ افسر کا ہاتھ ہے اس طرح کے کئی اور واقعات ہوئے سعید چھرا
نامی ایس ایچ او تو ان کاموں کے لئے مشہور تھا جہانگیر ملوکا کا قتل
صرف یہیں نہیں رکا وقت آنے پر غلام حیدر وائیں کی گاڑی کو کھال میں
پھنسا کر ملوکوں نے پنجاب کے وزیر اعلی غلام حیدر وائیں کو بے رحمانہ
انداز میں قتل کیا اور اور اس پولیس مقابلے کا بدلہ لیا۔ماوارائے عدالت
قتل کتنے بھی جائز ہوں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی ریاست کے
کسی فرد یا ادارے کو یہ اجازت ہے کے وہ کسی کو بھی منظر عام سے غائب
کرے مسنگ پرسنز کا کیس ہمارے ملک کے ماتھے پر ایک سیاہ داغ ہے۔ہم ایک
جمہوری آزاد معاشرے کے فرد ہیں ہمیں یہ اس خوف میں مبتلا کر دیا گیا ہے
کہ آپ کسی وقت بھی کسی بھی بہانے سے بھون کے رکھ دئے جاؤ گے۔پچھلے دنوں
یہاں ایئر پورٹ سوسائٹی راولپنڈی میں میرے ڈراؤر کو ڈولفن پولیس کے چند
نوجوانوں نے نے گھیر لیا وہ میرے لئے چکی آٹا لینے گیا تھا بہن کے گھر
پر وہ گاڑی میں کھڑا تھا اسے کہا تلاشی دو آٹا دیکھ کر کہنے لگا یہ آٹا
ہے یا پوڈر میرا بیٹا جو گھر کے اندر تھا باہر آیا تو اسے سے بھی بد
تمیزی کی مجھے جب پتہ چلا تو جا کر بیچ بچاؤ کرا دیا مجھے یہ علم تھا
کہ نواز شریف دور کے بھرتی شدہ جو یا تو ن لیگی لوگوں کے بھائی یا بیٹے
ہیں یا پھر لاکھوں رشوت دے کر بھرتی ہوئے ہیں یہ کچھ بھی کر سکتے ہیں
انہیں کیا کہ کسی کا لخت جگر جو ماؤں نے بڑی مشکل سے پالا اور باپوں نے
رزق حلال سے پروان چڑھایا اسے کسی بھی بہانے سے منظر عام سے غائب کر
دیا جائے۔اس پولیس کی ریفارمز نہیں اس کی دھلائی ضروری ہے تمام لوگ ایک
بار پھر اینٹی ایس اور اس قسم کے مقابلے کے امتحانوں سے گزارے جائیں ۔عدلیہ
کے ججز کے بورڈ بنا دیں ماہرین تعلیم کو لے لیں ان کے ٹیسٹ کرائے جائیں
ان میں وہ لوگ بھی ترقی کرتے کرتے بڑے عہدوں پر پہنچ چکے ہیں جو میاں
نواز شریف اور شہباز شریف کے سگریٹ کی ڈبیوں پر لکھے گئے احکامات پر
تھانے دار بھرتی ہوئے ہیں ان سے آپ وفا کی امید رکھیں گے سندھ پولیس کا
اس سے بھی برا حال ہے اس کا راؤ انوار گزشتہ دنوں پی سی ہوٹل میں ٹہل
رہا تھا جس کے اوپر چار سو سے زائد کیس ہیں کیا ملوکوں کو انصاف ملے گا
ان عدالتوں اور اور اس نظام نے تو ابھی تک نقب اﷲ محسود کو کچھ نہیں
دیا۔باغی کیسے بنتے ہیں ملک دشمن کہاں سے نکلتے ہیں اسی قسم کے ناجئز
اقدامات سے لوگ باغی بنتے ہیں پچھلے سال پختونوں کے خلاف کریک ڈاؤن
شروع ہوا شہروں میں بسنے والے لاکھوں پختونوں کو چکنجے مین لے لیا
لوگوں پر سر عام تشدد کیا گیا اس کا نتیجہ کیا نکلا پنجاب بد نام ہو ا
پاکستان بد نام ہو ا۔غلطی پنجاب پولیس کرتی ہے اس کا نقصان وفاق کو
ہوتا ہے۔
عمران خان قطر سے واپس آئے انہوں نے ان لوگوں کے منہ بند کر دئے جو کل
تک ماڈل ٹاؤن کے لوگوں کو قتل کرنے میں ملوث تھیان لوگوں میں شرم کا
گھاٹا دیکھیں ساہیوال واقعے کو ماڈل ٹاؤن سانحہ سے ملا رہے ہیں ۔مجھے
صرف یہ بتا دیں کہ ماڈل ٹاؤن آپریشن میں آئی جی تبدیل کر کے لایا جاتا
ہے اس آپریشن سے پہلے رانا ثناء اﷲ ایک میٹینگ کرتے ہیں ۔سوچی سمجھی
سازش کے تحت لوگوں کو گولیاں ماری جاتی ہیں حاملہ عورت کے منہ میں
بندوق رکھ کر گولی چلائی جاتی ہے اس واقعے میں ملوث پولیس افسران کو
ترقی دی جاتی ہے کسی کو بیرون ملک پر کشش نوکری دی جاتی ہے ۔ظالمو جھوٹ
ضرور بولو لیکن اتنا بھی تو نہ بولو آ پ نے جس بیحسی کا مظاہرہ کیا اس
وقت کے خادم اعلی کہتے ہیں مجھے تو واقعے کا سرے سے علم نہیں یہاں
بزدار جسے آپ کمزور وزیر اعلی کہتے ہیں وہ موقع پر پہنچتے ہیں عمران
خان ابتدائی رپورٹ کو دیکھنے کے بعد ایکشن لیتے ہیں پرچے درج ہوتے ہیں
فیصلہ کیا جاتا ہے کہ دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمہ چلے گا مجرمان کو
ایسی مثالی سزا دلوائی جائے گی کہ دنیا دیکھے گی آپ عمران خان اور نواز
شریف کا کیا مقابلہ کریں گے۔نواز شریف دور کایکا اہم واقعہ جو دنیا کی
نظر سے اوجھل ہے جدہ میں ایک لڑکی کے معاملے پر ایک نوجوان کا قتل ہوتا
ہے اسے تحفظ دیا گیا اسے بھی ریمنڈ ڈیوس کی طرح دیت کے انم پر سعودی
حکومت سے چھڑوا لیا جاتا ہے مجرم سعودی عرب مسلم لیگ کے صدر کا بیٹا
تھا یہ لوگوں کے سامنے کسی نے ذکر نہیں کیا کہ بکاؤ صحافی اس مسئلے پر
خاموش تھے اور جابر سلطان کے سامنے کلمہ ء حق کہنے والے سلطان کی مجر
مانہ سرگرمی پر خاموش رہے۔مجھے کیوں نکالا کی گردان کرتے ہوئے پنڈی کے
فلاپ شو کے بعد بعد جب راندہ درگا لیڈر جہلم پہنچتا ہے تو ایک بچے کو
کچل دیا جاتا ہے اسے رک کر بھی کوئی بہیؓ پوچھتا۔دیت کے اسلامی قانون
کا جتنا غلط استعمال اور آپس میں راضی نامہ کر کے معاملہ طے کرنے والو
لوگو رب کو بھی جان دینی ہے یا نہیں ۔میں چاہوں کا اس قسم کے واقعات کے
حق کو مقتول کے ورثاء سے چھین لینا چاہئے اسے فساد فی الرض کے زمرے میں
لا کر سخت سے سخت سزا دے کر زمین پر امن قائم کیا جائییہ کیسا نظام ہے
کہ چیف جسٹس جس چیز کو شراب کی شکل میں پکڑتا ہے اسی کے سامنے اسے شہد
بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔سابق چیف جسٹس جو سوؤ موٹو لینے میں ریاکارڈ
بریکر تھے ان کے دور کا یہ واقعہ ایک زندہ سوال بن کر پاکستان کی تاریخ
کا حصہ بن گیا ہے۔صوبوں میں قانون کے تحت سزائیں پانے والے سندھ سے لا
کر اڈیالہ کیوں بند کئے جاتے ہیں اس لئے کہ وہاں کی حکومتی پارٹی کے لے
پالک جیلوں میں بھی مزے کرتے ہیں۔حضور لوگوں کو انصاف ہوتا دکھائی دینا
ضروری ہے۔یہ کیسا نظام ہے کہ ملک کے اربوں لوٹنے والوں کا ایک ادارہ
سہولت کات بن کے آ جاتا ہے ۔جج کے سامنے حقائق لائے جاتے ہیں وہ دلائل
اور ثبوتوں کی بنیاد پر فیصلہ کرتا ہے اس نے جب ایون فیلڈز کے فلیوٹوں
کی قیمت پوچھی تو اسے کہا جاتا ہے کہ جانب گوگل کر کے دیکھ لیں ایک طرف
کروڑوں روپے لینے والا وکیل ہے اور دوسری جانب گریڈ سترہ کا افسر جسے
قانون کی الف بے کا بھی نہیں پتہ مزہ تو تب ہے کہ ملزم کے وکیل کے ہم
پلہ وکیل کو میدان میں اتارا جاتا۔
پاکستان میں تبدیلی کی لہر کے اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں ۔میں
نہیں سمجھتا کہ اگر آئی جی ایس پی کی تبدیلی کے اختیار اگر وزیر اعظم
اور وزیر مملکت داخلہ سے سلب کر لئے جائیں تو پرفارمنس سامنے آئے گی
چیف جسٹس کی یہ بات درست ہے کہ وہ سوؤ موٹو کے خلاف ڈیم بنائیں گے
انہوں نے یہ بھی درست کہا ہے کہ ادارے اپنی ااپنی حدود میں رہیں۔ہر
ستون اپنی اپنی جگہ کھڑا رہے۔چوتھے ستون کی بھی بات سن لیں کل ایک
روزنامے کے برطرف عملے کے دھرنے میں شرکت کرنے کا موقع ملا مزے کی بات
سنئے مالک نے اسلام آباد کا سارا عملہ فارغ کر دیا اور اور جا کر لاہور
سے اسلام آباد کا کا ایڈیشن چھاپ دیا یعنی لاہور کے اشتہارات بھی ہضم
اور اسلام آباد کے بھی ہڑپ۔خدا را ایسا ظلم نہ کیجئے۔عربی میں کہتے ہیں
یقتل انفس لا یضرب علی البطن۔بندہ قتل کر دو اس کے پیٹ پر لات نہ
مارو۔آبپارہ کی معروف سڑک کے کنارے لگے دھرنہ کیمپ کو بڑی سڑک پر روکنا
حکومت اور اخباری مالک کا کام ہے۔زندگی کی گاڑی چلنے میں ہر پہئے کا
ایک رول ہے۔سانحہ ء ساہیوال پر جانب عمران خان کا بیان قابل ستائش ہے
جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اگر جوڈیشنل کمیشن بھی بنانا پڑے تو بنا لیں
مجھے پورا یقین ہے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو نظر انداز کرنے والے
کھسیانی بلی کی طرح کھمبہ نہیں نوچیں گے۔میں جس عمران خان کو جانتا ہوں
یہ چھوڑے گا نہیں مارے گا چن چن کے۔یہی عمران خان کا پھینٹا ہے جو وہ
کنٹینر پر کھڑے ہو کر بلا لہراتے ہوئے کہا کرتے تھے
|