کیریئر پلاننگ طالب علموں کے لئے وقت کی اہم ضرورت !

آج کی اس ترقی یافتہ دور میں ہر شعبہ جات میں پائے جانے والے مقابلوں میں علم دوستی اور علم شناسی کیساتھ ساتھ ان کی صحیح سمت کے حوالے سے رہنمائی لازمی ہے۔ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کی پرورش کے ساتھ ساتھ ان کی کیر یئر پلا ننک انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ہمارے ہاں اس کی فقدان کی وجہ سے بہت سے طالب علم اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود اپنی فیلڈ سے نا واقف ہو تی ہے جو بعض اوقات بہت سے مشکلات کا سبب بن جاتا ہے اور بروقت روزگا ر نہ ملنے پرنا امیدی اور مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔ لہذا وقت کی مناسبت سے ہمیں اپنے طلبہ و طا لبات کی رہنمائی نا گزیر ہے۔اس آرٹیکل کا مقصد بھی یہی ہے کہ میں اپنی معلومات کے مطابق ان تمام احباب کی رہنمائی کر سکیں جو میٹرک پاس ہو یا میٹرک کے داخلے کی تیاری کر رہا ہو۔ کیونکہ میں نے اپنی زندگی میں بہتر رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنا کیالیکن اﷲ کے فضل سے کبھی حوصلہ نہیں ہارا۔ میں نہیں چاہتا کہ ایسے مسائل میں قوم کیطالب علم اپنی قیمتی وقت کی ضیاء کریں۔ اور ہم اپنی ہی قوم کے ہونہا ر طالب علموں سے مستفید نہ ہو سکیں ۔ کیو نکہ ہر طالبعلم ہمارا سرمایا ہے اور سرمایا کبھی بھی رائیگاں ہونے نہیں دینا چاہیے۔ اسی لئے میں اپنی حصے کی شمع جلانے کی بھر پور کوشش کرتا رہوں گا۔ کیونکہ احمد فراز نے کیا خوب فرمایا۔
شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا اپنے حصے کی کو ئی شمع جلاتے جاتے

لہذا میں طالب علموں کی رہنمائی کو اپنا فرض سمجھتے ہو ئے اسے ادا کرنے کی بھر پور کوشش کرتا رہوں گا انشاء اﷲ۔ جب طالب علم اپنیمڈل پا س کر جاتا ہے تو طالب علم شعور و ادراک کے منزلیں تیزی سے طے کرنے لگتے ہیں وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے اردگرد کے ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں کا بغور جائزہ لینے لگتے ہیں اور ان کی سوچنے اورسمجھنے کی صلاحیتیں ان کونت نئی راہیں دکھاتی ہیں۔ اصل میں یہی وقت ہو تا ہے ان کے فیصلہ کرنے کا کہ اب انہیں اگے کیا پڑھنا ہے ؟ کیا بنناہے؟ ان کے مستقبل کے خواب کیاہیں؟ ان کا علمی رجحان کس طرف ہیں؟ اور وہ اپنے مستقبل کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں؟ لہذا یہ وہ عمر ہوتی ہے جس میں طالب علموں کی رہنمائی ضروری ہے۔ آج کی اس ترقی یافتہ دور میں جہاں بہت سارے شعبہ جات ہیں جو سائنسی ہو یا معاشرتی، معاشی ہو یا سیاسی، جغرافیہ ہو یا تاریخ ، کمپیوٹر کی تعلیم ہو یا صحافت کی یوں تما م شعبوں کے حوالے سے آگاہی ضروری ہے۔ تمام طالب علموں کو چاہیے کہ وہ اپنے لئے ایک اچھے مینٹور کی تلاش کریں جو ان کی اچھی طرح رہنمائی کر سکیں اور اپنی قیمتی وقت کا ضیاء کیے بغیر اپنی منزل کو آسانی سے پا سکیں۔ یہ تمام باتیں ان کی کیریئر پلا ننگ کے لئے بہت ضرورہ ہے۔ بحثیت طالب علم آپ کے ذہن میں سوال اٹھتا ہو گا کہ آٹھویں جماعت کے امتحان پاس کرنے سے آپ کے مستقبل کے پیشے کا کیا تعلق ہے؟ آپ اس کشمکش میں ہوں گے کہ آپ کو نسے شعبے کا انتخاب کریں گے؟ یہ بہت ہی فیصلہ کن مرحلہ ہو تا ہے۔ جس دوران طالب علم کو سمجھ ہی نہیں آتا کہ اس نے کرنا کیا ہے؟ خاص طور ان تمام طالب علموں کو جو ہمارے گاؤں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں وہ بہت زیادہ کنفیویژن کا شکار ہو جا تا ہے اس طرح وہ اپنے فیصلہ سازی میں صرف روایتی انداز کو اپنا کر اپنی پوری کیریئر تباہ کر دیتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ تعلیمی زندگی کا یہ مر حلہ ہر طالب علم کے لئے نہایت اہم ہو تا ہے۔ آپ کی سیکنڈری سکول کے امتحانات میں جو نمبر حاصل کرتے ہیں اس کی بنیاد پر دیکھا جاتا ہے کہ کن مضامین میں آپ اچھے ہیں اور کن میں بہتری کی گنجائش ہے۔ انہی نمبروں کی بنیاد پر آپ کی کار کردگی جانچا جاتا ہے اس سے یہ بھی اندازلگایا جا سکتا ہے کہ آپ کس طرح کے طالب علم ہیں۔اور کونسے شعبے ہیں جہا ں آپ اپنی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں سر انجام دے سکتے ہیں یہ جانچ اور جائزہ ہر ایک کے لئے مفید ہو تا ہے ۔ ان کا سب سے زیادہ فائدہ طالب علم کو ہی ہو تا ہے کہ وہ اپنی پسند اور قابلیت کی شعبوں پر توجہ کے ساتھ محنت کر کے اپنی کارکردگی کو بہتر بناننے کوشش کر سکتا ہے ۔

اس کے علاوہ آپ کی رہنمائی سے آپ اپنی وقت کا صحیح انداز میں استعمال کر کے ایک کامیاب انسان بن سکتے ہیں۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک منزل کا مسافر اسی صورت اپنی منزل تک پہنچ سکتا ہے جب اسے اپنی منزل کے تمام راستوں کا ادراک ہو۔ میرا یہ نصیحت ہے کہ تما م طالب علموں کو اپنی ذہین میں ہمیشہ جیت کی امید لے کر محنت کیا کریں ۔ زندگی میں جاگے میں خواب دیکھا کریں اور جو آپ بننا چاہتے ہیں وہ اپنے ارد گرد موجود لوگوں سے ضرور شیئر کریں اس سے آپ کے اند ر ایک نئی جدت پیدا ہو گی اور میں گارنٹی کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ وہی بنے گا جس کا آپ خواب دیکھیں گے۔ زندگی میں کو ئی کا م مشکل نہیں ہے مشکل صرف وہی ہے جس کو آپ اپنی دماغ میں مشکل سمجھتے ہیں۔

مڈل پاس کے بعد آپ کو فیصلہ کرنا ہو تا ہے کہ آپ سائنس لیں گے ، کامرس یا پھر آرٹس! اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ سائنس میں میٹر ک کر کے آپ انجینئرنگ یا میڈیکل کا لج میں داخلہ لے سکتے ہیں تو آپ کو فزکس ، میتھ بائیولوجی اور کیمسٹری کو بہت جذبے اور دلچسپی سے پڑھنا ہو گا اس ضمن میں آپ سائنس میگزین یا اخبارات میں شائع ہو نے والے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ایڈیشنز کا مطالعہ کریں تو یہ مستقبل میں آپکے بہت کا م آئیں گے۔ سکول کے کتابوں کے ساتھ ساتھ آپ کو دیگر بہت سے کتب کا مطالعہ کرناہوگا جو آپ کی فیلڈ سے مطابقت رکھتا ہو۔ اس کے علاوہ آرٹس کے مضامین کے بھی بہت سے شعبہ جات ہیں جن میں آپ مکمل دسترس حاصل کر سکتے ہیں۔اس موضوع پر انشاء اﷲ ایک اور آرٹیکل بھی تحریر کروں گا۔ لیکن پھر سے یہی بات کہوں گا آپ کی رہنمائی کے لئے آپ کا مینٹور کا ہو نا ضروری ہے۔ کیونکہ آپ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکیں۔

Ashraf Ahmed
About the Author: Ashraf Ahmed Read More Articles by Ashraf Ahmed: 6 Articles with 9486 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.