بچوں کی ابتدائی تعلیم و تربیت

یونیورسٹی کی ویب سائٹ کی Johns Hopki
کے مطابق بچوں کی ابتدائی تعلیم اس لئے ضروری ہے کیونکہ یہ ان کی ترقیاتی سالوں کے دوران ٹھوس تعلیمی بنیاد قائم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
پیدائش سے پہلے اور پیدائش کے بعد بچوں کی سیکھنے کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے اس لئے اس دوران جو معلومات اور رویے بچوں میں منتقل کی جاتی ہے وہ ان کی آنے والی زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں

خدا وند کریم کا ارشاد ہے "کہ مال اور اولاد زندگی کی زینت ہیں" (الکہف)
جب بھی ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں ہمیں بہت سے ایسے بچے ملتے ہیں جوبھکاری ہیں، فسادی ہیں، چور ہیں اور یہاں تک کہ معصوم بچے قاتل بھی بن چکے ہیں۔جہاں تک میری کم عقل سوچ ہے اس کا کہنا ہے کہ یہ سب ماں کی تربیت کا نتیجہ ہے جو ابتدائی عمر سے بچوں کو دی گئی ہے۔گھر میں والدین اپنے بچوں کی بنیادی دیکھ بھال میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں بلکہ میں یہ کہونگی کہ والدین کے علاوہ دیگر، خاندان کے افراد بھی بچوں کی اخلاقی اقدار میں اور صلاحیتیں نکھارنے میں اہم کردار ادا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

رسول کریمؐ کا فرمان ہے "کہ ہر بچہ پیدائشی معصوم ہوتا ہے "پھر اس کے والدین اس کو یہودی ،نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں بچے پیدایشی طور پر پاکیزہ اور نازک ہوتے ہیں اگر ان کی تربیت میں کوتاہی نہ کی جائے تو وہ خیر کی راہ پر چل پڑتے ہیں اور زندگی میں کامیابی ان کا مقدر بن جاتی ہے ماں کی آغوش بچے کی پہلی درسگاہ ہے اس لئے کہا گیاہے" کہ وہ اگر اچھی طرح اپنے بچوں کی تربیت کریں تو سو اساتذہ پر فوقیت لے جاتی ہیں"

کسی بھی ملک اور قوم کا مستقبل ا اُس ملک کے بچوں پر منحصر ہوتا ہے بچوں کو نظر انداز کر کے کوئی بھی قوم کامیابی حاصل نہیں کر سکتی ملک کی تعمیر و ترقی میں بچوں کا اہم کردار ہوتا ہے آج کے بچے کل ملک کے لئے خیر خواہ لیڈر بن کے ابھر سکتے ہیں۔

بچے والدین کے پاس ملک وقوم کی اما نت ہیں اوریقیناً روز آخرت بھی ان کے حوالے سے پوچھا جائے گا کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے کہ" اے ایمان والو ! اپنے آپ کو اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچاؤ"

اس آیت پر اگر غور کیا جائے تو ماں اپنی جگہ ذمہ دار ہے اور والد اپنی جگہ ذمہ دار ہے۔

حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ " یعنی باپ کا اپنی اولاد کے لئے اچھے ادب سے بہتر کوئی تحفہ نہیں"

بچوں کی تعلیم و تربیت ایک فن ہے اور ضروری ہے کہ والدین اس فن میں مہارت حاصل کریں کیونکہ آپ کی تربیت بچے کو اخلاق کے اعلی درجے پر پہنچا سکتی ہے اور ساتھ خود اعتمادی کے اعلی پیکر بن کر ابھر سکتے ہیں اور برائیوں کو جڑ سے اکھاڑ سکتے ہیں-

بچوں کی اخلاقی تربیت کے لئے ضروری ہے کہ والدبچوں کے سامنے ایک مثالی کردار بنے بچوں کے لئے وقت نکالے بار بار نصیحت سے احتراز کریں کیونکہ بچے اس سے ضدی اور اکڑ جاتے ہیں

ابتدائی عمر سے ہی والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کے اندر موجود صلاحیتوں کو فروغ دینے میں اور پروان چڑھانے میں ان کی مدد کریں بچوں کی صلاحیتوں سے زیادہ ان پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہےئے اس سے بچوں کے اندر جو فطری صلاحیتیں ہیں وہ نقصان کا شکار ہوجاتے ہیں۔

بچوں کی تربیت پر اثر انداز ہونے والے جو دوسرے عوامل ہیں ان میں ان کے اساتذہ ،اسکول اورمعاشرہ قابل ذکر ہیں اس لئے سب ان کی تربیت کے ذمہ دار ہیں بچوں میں تہذیب کو پروان چڑھانے کے لئے جو ہمارے مذہب نے سکھایا ہے ان اصولوں کو تربیت کا حصہ بنا دیا جائے روز مرہ زندگی میں اسے عام کیا جائے مثلاً مجلس کے اداب وغیرہ مذہب کے اخلاقی اصولوں کے ساتھ انہیں مذہبی تعلیم سے روشناس کرنا بھی ضروری ہےوالدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کی اخلاقی معاشرتی،ذہنی جذباتی اور جنسی تربیت کو احسن طریقے سے انجام دیں۔

والدین اپنے بچوں کے لئے پہلے معلم کی حثیت رکھتے ہیں ابتدائی عمر کی اخلاقی تربیت ا ایک نوجوان شخص کی زندگی میں اہم ترقی کی مدت ہے یہ عمر کسی بھی شخص کی زندگی کو متاثر کر سکتی ہے۔

بچوں کی Holistic Development ڈیلوپمنٹ کا طریقہ 1960 اور1970 کے دہائی میں ہوا اور ان میں جو سب سے اہم اور معتبر جو طریقہ سمجھا جاتا ہے وہ ماریہ مونٹیسوری کا طریقہ اور تربیت ہے وہ کہتی ہے کہ بچوں کی سیکھنے کے عمل میں ان کی حوصلہ افزائی کر نا ضروری ہے ۔ساتھ بچوں کو قدرتی ماحول سے بھی رابطے میں رہنے کی ترغیب دینی چا ہئے۔اور ساتھ وہ یہ بھی کہتی ہے کہ ابتدائی عمر سے ہی بچوں کی اخلاقی۔مذہبی۔،معاشرتی۔اور زہنی نشوونما ضروری ہے کیونکہ یہیں سے بچے کی شخصیت بن جاتی ہے۔

Naik Bano
About the Author: Naik Bano Read More Articles by Naik Bano: 22 Articles with 24786 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.