کشمیر، وادئ جنت نظیر، جسے بانئ پاکستان نے اس وطن پاک کی
شہ رگ قرار دیا آج تک جابر ہندو افواج کے تسلط میں ہے۔ قیام پاکستان کے وقت
قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃاللہ علیہ نے اس خواہش کا اظہار فرمایا کہ
پاکستان کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق ان کی سرزمین کا فیصلہ کرنے کے لیے
اپنی فوج اتارے مگر سپہ سالار نہ مانا۔ اس لمحے غیور قبائلی عوام کے تعاون
سے کشمیر کا کچھ حصہ بھارتی افواج سے واگزار کروا لیا گیا۔ مگر باقی کے حصے
پر آج تک ہندوستان قابض ہے۔ مکارانہ سوچ ہندو قوم میں بدرجہ اتم پائی جاتی
ہے لہذا ہندوستانی حکومت نے یو این او کی قراردادوں پر آج تک عملدرآمد نہ
کیا اور موردِ الزام ہمیشہ پاکستان کو ٹھہرایا۔
کشمیری قوم اپنے حق خود ارادیت کے لیے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے سامنے
آہنی دیوار بنے کھڑے ہیں۔ گولی کا جواب پتھر سے دینے والے آزادی کے سپاہیوں
کے پایہ استقلال میں کبھی لغزش نہ آئی۔ اور مسلح ہندوستانی افواج کے مقابلے
میں ان نہتے لوگوں نے کبھی شکست تسلیم نہ کی بلکہ اسلحے سے لیس بھارتی
افواج نے اپنی شکست تسلیم کر لی اور وہ کہنے پر مجبور ہیں کہ وہ کشمیری
عوام کے دل سے آزادی کی خواہش مٹا نہیں سکتے۔ بالخصوص نوجوان نسل نے
ہندوستانی افواج کے ناک میں دم کر رکھا ہے۔ جس سے زچ ہو کر ہندوستانی فوجی
کبھی اپنے ہی افسران کو موت کے گھاٹ اتارا دیتے ہیں تو کبھی خود کشی کر کے
اپنی جان اس وبال سے چھڑاتے ہیں۔
رواں برس یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں تحریک آزادی کشمیر کی اہمیت کو
اجاگر کرنے اور نسل نو کو اس کی سنگینی سے باخبر کرنے کے لیے پاک بلاگرز
فورم کے زیر اہتمام یوم کشمیر تحریری مقابلہ منعقد کیا گیا۔
مقابلہ کے لیے تین عنوانات منتخب کیے گئے جو تحریک آزادی کشمیر کا کما حقہ
احاطہ کرتے ہیں۔ ان میں پہلا عنوان مسئلہ کشمیر کی پاکستان کے لیے اہمیت کے
حوالے سے " شہ رگ پاکستان پنجہ استبداد میں " رکھا گیا۔ دوسرا عنوان نوجوان
نسل کے تحریک میں شامل ہونے اور اسے بام عروج پر لے جانے کے حوالے سے "
تحریک آزادی کشمیر میں نوجوانوں کا کردار" رکھا گیا۔ مقابلہ کے لیے تیسرا
اور آخری عنوان عالمی تنظیموں اور اقوام عالم کے مسئلہ کشمیر سے بے اعتنائی
برتنے کے حوالے سے " مسئلہ کشمیر اور حقوق انسانی کی عالمی تنظیمیں" تجویز
کیا گیا۔ مقابلہ کے لیے بھرپور تشہیری مہم چلائی گئی اور زیادہ سے زیادہ
افراد کو اس کا حصہ بنانے کی کوشش کی گئی۔پاک بلاگرز فورم ابھی ارتقاء کے
مراحل میں ہے اور یہ مقابلہ اس کے زیر اہتمام پہلا ایونٹ تھا مگر پیشہ
ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مقابلہ کے لیے کانٹنٹ کی تیاری میں
پروڈکشن ٹیم، خنیس الرحمان، میاں عامر رحمت، عبدالواسع برکات اور وقاص نے
دن رات ایک کر دیا اور ہر کام بروقت پایہ تکمیل تک پہنچا۔ تا دم تحریر
مقابلہ کے لیے تحاریر بھیجنے کا وقت ختم ہو چکا ہے اور تحاریر فیصلہ کے لیے
ججز کو بھیج دی گئی ہیں۔
یہ تحریری مقابلہ آن لائن منعقد کیا گیا جس میں شرکاء نے اپنی تحاریر خود
اپلوڈ کیں اور بعض شرکاء کو فورم کی انتظامیہ کی جانب سے تحاریر اپلوڈ کرنے
میں معاونت بھی کی گئی ۔ مقابلہ میں تحاریر کی آن لائن پسندیدگی کو ملحوظ
رکھنے کا بھی عندیہ دیا گیا۔ مقابلہ کے فیصلہ کے لیے نامور صحافتی شخصیات
کی خدمات حاصل کی گئیں جن میں ورلڈ کالمسٹ کلب کے صدر حافظ شفیق الرحمان
صاحب، ماہنامہ الحرمین کراچی کے مدیر قاضی کاشف نیاز صاحب اور کشمیر کے
موضوع پر وسیع ریسرچ رکھنے والے کالمسٹ حبیب اللہ صاحب شامل ہیں ۔
اپنی نوعیت کا یہ ایک منفرد مقابلہ تھا جس میں کئی نئے طریقہ کار متعارف
کرائے گئے اور اور نئی طرح ڈالی گئی جس کے لیے پاک بلاگرز فورم کی پوری ٹیم
تحسین اور مبارکباد کے قابل ہے۔
مقابلہ کی اصل کامیابی عوامی شعور کا بیدار ہونا اور مسئلہ کشمیر کی اہمیت
کا ادراک ہے۔ تاکہ نوجوان نسل اس مسئلہ کی سنگینی کا احساس کرے اور ہر پلیٹ
فارم پر اپنی آواز بلند کرے۔ ایک ذمہ دار فرد ہونے کے ناطے یہ ہمارا اولین
فرض بنتا ہے کہ معاشرے میں ہونے والے ظلم اور ناانصافی پر اپنی آواز بلند
کریں اور مظلوم انسانیت کی مدد کے لیے بھرپور سفارت کاری کے لیے جدوجہد
کریں ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ تحریک آزادی کشمیر کے سپاہیوں کو جلد
کامیابی عطا فرمائے ۔ آمین |