مسئلہ کشمیر کا حل کیسے ممکن؟

پیسہ کیا ہے؟ صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا جس سے انسان چیزیں تو خرید سکتے ہیں مگر خوشیاں نہیں۔ میں نے بہت امیر لوگ دیکھے جو خوش نھیں۔ پچھلے ایک گھنٹے سے تقریر کرنے والا یہ بات بار بار اپنی تقریر میں دوہرا رہا تھا کہ پیسہ صرف ہمیں چیزیں خرید کے دے سکتا ہے مگر خوشیاں نہیں۔ تقریر کرنے والے کی یہ بات میرے ذہن میں بیٹھ چکی تھی اور میں یہ بات مان چکا تھا کہ پیسے سے خوشیاں نہیں خریدی جاسکتی۔ تقریر سننے کے بعد جب میں گھر آیا تو میری ماں نماز پڑھنے کے بعد دعا مانگ رہی تھی ' میرے رب مجھے حج کرنے کی استطاعت دے میں ایک دفع مدینہ منورہ جانا چاہتی ہوں'۔ میری ماں کی خوشی میں ہی میری خوشی ہے مگر میں اس کی یہ خواہش کیسے پوری کروں مجھے اس کے لئے ڈھیرسارے پیسوں کی ضرورت ہے تو پھر پیسہ کیسے خوشیاں نہیں خرید سکتا؟ خیر میں نے اس بات کو نظرانداز کیا۔ اور گھر کے دوسرے کمرے کی طرف بڑھا۔ وہاں میں نے اپنی بہن کو بہت خوش دیکھا اس نے مجھے دیکھتے ہی بتایا 'بھائی میں نے امتحان میں اول پوزیشن حاصل کی ہے میں بہت خوش ہوں۔ بھائی میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں آپ میرا کسی اچھے ادارے میں داخلہ کروا دیں نہ؟ میں نے ہاں میں جواب دیا اور پریشان ہو کر باہر چلا گیا حالانکہ مجھے خوش ہونا چاہیے تھا کہ میری بہن نے اول پوزیشن حاصل کی۔ میری بہن کی خوشی میں ہی میری خوشی ہے مگر ڈاکٹر بننے کے لیے اس کو لاکھوں روپے درکار ہیں۔ ایک دفعہ پھر پیسہ خوشیوں کے بیچ آگیا۔ میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک میرے موبائل پہ میرے بہت قریبی دوست کا فون آیا ' ابا کی طبیعت بہت خراب ہے اور ڈاکٹر علاج کرنے سے پہلے معاوضہ مانگ رہے ہیں اگر تمہارے پاس کچھ پیسے ہیں تو مجھے ادھار دے دو' ایک دفعہ پھر پیسہ خوشیوں کے بیج آگیا۔ ایک بہت قریبی دوست کے گھر والے اس کی پسند کی شادی کے لئے لڑکی کے گھر رشتہ لے کر گئے مگر لڑکی والے لڑکے سے زیادہ امیر تھے اس لئے انہوں نے انکار کردیا۔ پھر سے پیسہ خوشیوں کے بیچ آیا۔ اس بوڑھے باپ سے پوچھو جس کی جوان بیٹی سے کوئی شادی کرنے کو راضی نہیں صرف اس لئے کہ اس کا باپ اسے جہیز میں کچھ نہیں دے سکتا۔ وقت کے ساتھ ساتھ میری سوچ بدلتی گی ہاں اس جدید اور تلخ دور میں آپ کہہ سکتے ہیں کہ پیسہ ہی خوشیاں خریدتا ہے۔ چلو مان لیا کہ پیسے سے صرف چیزیں ہی خریدی جا سکتی ہیں مگر ان چیزوں کا کیا جن کی وجہ سے ہمیں خوشیاں ملتی ہیں؟ اگر غور کریں تو ہر امیر شخص ہی یہی کہنے والا ہے کہ پیسے سے خوشیاں نہیں خریدی جا سکتی کیوں کہ انہیں پیسے کی قدر نہیں ہے۔ ہر امیر شخص ہی ایسا کہتا ہے کیونکہ انہیں اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے پیسے کی کمی نہیں ہے۔ اگر ہم سچ میں یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا واقعی ہی پیسے سے خوشیاں خریدی جاسکتی ہیں تو میں کہتا ہوں کسی کارخانے جاکر دس سال کے بچے کو دیکھو جو اپنے کھیلنے کے دنوں میں پیسے کی خاطر وہاں کام کر رہا ہے اور وہ ہی صحیح جواب دے گا کہ کیا پیسے سے خوشیاں خریدی جاسکتی ہیں یا نہیں

Ali Hassan Joya
About the Author: Ali Hassan Joya Read More Articles by Ali Hassan Joya: 8 Articles with 5333 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.