مٹی سے بنا انسان اور اس کے سینے میں مٹی کا دل جس میں
مٹی کی بنی خواہشات کھنکتی ہیں جیسے مٹی کے برتن میں اور ان کی کھنک حالت
جنگ میں رکھتی ہے اس مٹی کے وجود کو کہ وہ اپنی پسندیدہ مٹی کو اکٹھا کرتا
جاۓ اس مٹی کی دنیا میں اور دامن بھر لے اپنا سارا اس مٹی سے جو اسے چمکتی
ہوئ دکھائ دیتی ہے سونے کی مانند اور اسے سمیٹتے سمیٹتے وہ اپنی مٹی سے بنی
دائمی آرام گاہ تک کا سفر طے کر لیتا ہے جس میں پہنچتے ہی مٹی کا وجود, مٹی
کا دل اور اس میں بسی مٹی کی خواہشات مٹی ہو جاتی ہیں. بس نہیں مٹی ہوتی تو
وہ غلط فہمی ہے زندہ مٹی کے انسان کی جو ایک مٹی کے انسان کو مٹی کے سپرد
کر کے مٹی کے قبرستان سے اس سوچ کے ساتھ آگے بڑھ جاتا ہے کہ میرا یہ مٹی کا
سفر کبھی قبر کی مٹی تک اختتام پزیر نہیں ہو گا-
|