سانولی اور سانپ

حامد ہکا بکا اسے دیکھ رہا تھا ۔ اس کی نازک سانولی اسے سانپ کے روپ میں نظر آئ۔
حامد اس کی محبت میں تو پہلے ہی ڈسا جا چکا تھا ۔ حامد کو جب اس سے ہمدردی ہوئ تھی تو وہ کسی اور روپ میں نظر آتی تھی .پھر یہ ہمدردی محبت میں بدلتی گئ ، محبت رفاقت میں ڈھلتی گئ جو جسمانی بھی تھی اور روحانی بھی۔ آج وہ اپنے دوسرے روپ ناگن کی شکل میں نظر آرہی تھی ۔ اس کی باتوں کا زہر آج حامد کے اندر اترتا جا رہا تھا ۔ ناگن زہر اگل رہی تھی اور درویش کبوتر آنکھیں بند کیے اس کی محبت میں سقراط کی طرح زہر کا پیالہ مزے سے پی رہا تھا ۔ اسے پتہ تھا وہ سچ پر ہے اور نام اسی کا یاد رکھا جاے گا ۔ زہر پلانے والوں کا آج نام و نشان تک نہیں۔
انسان پریشان کسی اور بات پر ہوتا ہے ، غصہ کسی اور پر ہوتا ہے اور اترتا کسی اور پر ہے جو پہلے سامنے آجاے یا پھر جو اسی کا ہمدرد ہو اور خاموش بھی ہو یا ایسے کمزور پر جو پلٹ کر جواب بھی نہ دے سکے۔
شائد حامد کو بھی زہر کا چسکہ پڑ چکا تھا یا پھر کسی کے پیار کی مٹھاس تریاق کی صورت اثر دکھارہی تھی۔
ہو سکتا ہے ناگن اپنے ناگ کی کھوئی ہوئی محبت کا بدلہ لے رہی ہو جیسے پرانی روایتوں میں بیان کیا جاتا ہے، مگر کسی مظلوم سے جو اس کا خیر خواہ ہو اور اس کے لیے ہر صورت اچھا چاہتا ہو۔ ناگن کا قصور بھی نہیں ہے۔ وہ اپنی فطرت کے ہاتھوں مجبور ہے ۔ اس کا کام ہی ڈسنا ہے ۔
حامد کو دھچکہ تو ضرور پہنچا مگر ساتھ میں خدا کا فضل بھی پہنچ چکا تھا ۔ حامد یہ صدمہ نہ برداشت کر پاتا اگر بجلی کی سی کوند ، ایک مثبت خیال اس منفی حالت میں اس کے زہن پر وارد نہ ہو جاتا ۔ وہ خیال ایک بزرگ کی کتاب میں پڑھا تھا کی محبت جیت کا نہیں ہار کا نام ہے ۔ ہار مان لو اور سکھی ہو جاؤ ۔ جس سے محبت ایک بار کر لی تو کر لی ۔ اسے دوست کہ دیا تو دوستی نبھاؤ۔ نفع نقصان نہ دیکھو ۔ خدمت کرتے جاؤ ، محبت کرتے جاؤ ۔ یہی آزمائش کا وقت ہے ۔ اس امتحان میں پورے اتر جاؤ ۔
حامد کی انا ٹوٹ چکی تھی۔ یہی قبولیت کی گھڑی تھی ۔ اس میں جو مانگا جاے پورا ہوتا ہے۔
حامد کو اس محبت کا تجربہ ہوا جس میں وصال نہ تھا بلکہ الٹا رسوائ تھی ۔ جو انسان کو ایک نیا سبق دے کر جاتی ہے اور نئ زندگی اور نیا دور دکھاتی ہے

سانولی کے دو روپ دنیا کی زندگی کی حقیقت بھی بیان کر رہے ہیں کہ دنیا کی چیزوں کا آغاز خوبصورت اور انجام بدصورتی اور فنا ہے، لیکن خدمت باقی رہتی ہے جو حامد اور سانولی نے ایک دوسرے کے لیے کی ۔ لیکن ان دونوں کی قسمت کسی اور کے ساتھ جڑی ہے اور انہوں نے علیحدہ ہی ہو کر ایک نئے سفر کا آغاز کرنا ہے۔


 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 262550 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.