ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 40 فیصد سے زائد لوگ
غربت کی لکیر سے نیچے کی ذندگی گزار رہے ہیں ۔ مہنگائی میں اضافے کی شرح
پانچ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ بیروزگاری اپنے عروج پر ہے۔ایسے
میں پیسے کا لالچ دے کر فائدہ اٹھانے والے بڑے پیمانے پر سرگرم عمل ہوگئے
ہیں۔لالچ بری بلا ہے اس بات کاصحیح ادراک موجودہ حالات و واقعات کو مد نظر
رکھتے ہوئے اچھی طرح کیا جاسکتا ہے۔
ہم میں سے تقریبا ہر کسی کے پاس بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت انعامی
رقم ملنے کے ایس ایم ایس متعدد بار آتے رہتے ہیں بدلے میں یہ لوگ شناختی
کارڈ نمبر بھی مانگتے ہیں اور رابطہ کرنے کے لئے دوسرا نمبر فراہم کرتے ہیں
تاہم آج تک کسی کو یہ انعامی رقم نہیں ملی البتہ بہت سےلوگ اپنے موبائیل
میں موجود بیلنس سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔ گویا ایک فلاحی کام جو نیک مقصد کے
لئے شروع کیا گیا اسے بھی لوگوں نے اپنے فائدے کے لئے استعمال کرنےکا ذریعہ
بنا لیا۔
اسی طرح کی کچھوارداتیں جیتو پاکستان کے نام سے کی گئیں ۔یہ عوام میں تیزی
سے مقبول ہونے والا پروگرام ہے جس نے دیکھتے ہی دیکھتے شہرت کی بلندیوں کو
چھولیا۔ جعلساز اور فراڈ کرنے والے عناصر نے اس شو کو بھی نہیں چھوڑا یہ
ایس ایم ایس بھی تواتر کے ساتھ آتے ہیں کہ جیتو پاکستان کی طرف سے آپ کا
گاڑی دس تولہ سونا اور کچھ نقد رقم کا انعام نکلا ہے۔ جبکہ اس میں بھی کوئی
حقیقت نہیں ہوتی یہ لوگ بھی خود انعام دینے کی بجائے پہلے آپ سے رقم کا
تقاضا کرتے ہیں۔ اس فراڈ سے تنگ آکر شو میں سلائیڈ بھی چلائی جاتی ہے تاکے
لوگ دھوکے بازوں سے محفوظ رہ سکیں۔
اسی طرح آپکو ای میل کے ذریعے انعامی لاٹری کی مد میں برٹش پاونڈذ کی بڑی
رقم بھی مل سکتی ہے بدلے میں یہ لوگ بھی آپ سے آپ کا بائیو ڈیٹا مانگتے
ہیں۔ غرضیکہ آپکو پاکستان کے کسی بھی بینک سے لیکر ورلڈ بینک تک کے ایس ایم
ایس یا کال موصول ہو سکتی ہے۔ اسی طرح بیلںس والی صبا نے بھی عوام کو خوب
بے وقوف بنایا اور نہ جانے کتنے طریقے اور حربے ہیں ان میں آدھے سے زائد
واقعات کی رپورٹ بھی درج نہیں کرائ جاتی مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسطرح
کے واقعات تواتر کے ساتھ پیش آرہے ہیں حالانکہ لوگوں میں آگاہی اور شعور
موجود ہے پھر بھی مسلسل ایسے ایس ایم ایس اور کالز کا آنا اس خدشے کو بھی
ظاہر کرتا ہے کہ کیا لوگ واقعی ان جعلسازوں کے ہاتھوں بےوقوف بن رہے ہیں ؟
آخر ہمارے اکاونٹس، شناختی کارڈ نمبر اور دیگر معلومات کا یہ لوگ کس طرح
فائدہ اٹھا رہے ہیں؟
حال ہی میں جعلی کالز کے ذریعے کئی صارفین سے انکی ذاتی معلومات لے کر انکے
اکاونٹس سے رقوم نکالی جا چکی ہیں۔ اس سلسلےمیں اسٹیٹ بینک نے ان معلومات
جمع کرنے والوں کی گرفتاری کے لئے اہم اقدام اٹھایا اور ایسے کالرز کے نمبر
ایف آئی اے کو دینے کا فیصلہ کیا۔ یہ ایک ذمہ دارانہ فیصلہ ہے۔ مگر
جعلسازی، ہیرا پھیری اور چور بازاری کے اس دور میں ہمیں خود بھی سوچنا
ہوگا۔ کوئی ہم پر گھر بیٹھے بلاوجہ انعامات کی بارش نہیں کرے گا۔اس طرح کے
پیغامات ہمیں کچھ دینے کی بجائے ہماری جمع پونجی تک حاصل کر سکتے ہیں ۔
اپنی کسی بھی طرح کی معلومات فراہم نہ کریں۔ شناختی کارڈ نمبر انتہائی حساس
نوعیت کی معلومات ہے کسی بھی قیمت پر نہ بتائیں ۔ ہمارا ای میل آئی ڈی بھی
اسی طرز کا ہے ہیکرز اس معمولی نوعیت کی چیز سے ہمارے موبائیل فون میں
موجود ہر فائل اور ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں ۔ اگر ایسی میل موصول
ہوں تو ڈیلیٹ کردیں اور ریپلائ نہ کریں ۔ اسکے علاوہ اگر آپکو کسی سم
فرنچائز کی طرف سےانعام دیا جائے تو کوئی بھی معلومات فراہم کئے بغیر
متعلقہ فرنچائز کی ہیلپ لائن پر کال کرکے تصدیق کرلیں۔ کیونکہ ہماری سم
بائیو میٹرک ہیں ۔ اگر جرائم پیشہ افراد ہوشیار ہو گئے ہیں تو ہمیں بھی
ہوشیاری سے کام لینا ہوگا۔اگر ممکن ہو تو اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے
لئے رپورٹ درج کرائیں تاکے معصوم لوگوں کو دھوکہ دہی سے محفوظ کیا جاسکے ۔ |