مطالعہ کتب کی عملی زندگی میں اہمیت

’’آجکل کونسی کتا ب پڑھ رہی ہو؟‘‘۔راشدہ نے پوچھا۔
’’آجکل میں عمیرہ احمد کے ناول پڑھ رہی ہوں۔بہت دلچسپ ہیں۔مجھے تو مطالعہ کا بہت شوق ہے ۔ ہر وقت کوئی نہ کوئی کتا ب میرے سرہانے پڑی ہوتی ہے‘‘۔ عشرت نے جواب دیا۔
’’آپ تو لائبریری بھی جاتی ہیں‘‘۔
’’جی ہاں میں اکثر لائبریری جاتی ہوں ۔ اب تو ای لائبریری آنے سے اور بھی آسانی ہوگئی ہے۔وہاں پر آپ نہ صرف کتا بوں کا مطالعہ کر سکتے ہیں بلکہ اونلائن ڈیجیٹل کتابوں کامطالعہ بھی کرسکتے ہیں ۔ہمارے شہر اوکاڑہ میں بھی گورئمنٹ ای لائبریر ی ہے‘‘۔
’’مجھے تو کتابیں پڑھنا بہت بورنگ لگتا ہے۔مجھ سے تو درسی کتا بیں نہیں پڑھی جاتیں تو دوسری کتا بیں کیسے پڑھ سکتی ہوں۔اور ہم لوگ کیسے اتنا ٹائم نکالیں کہ لائبریری جاکر صرف مطالعہ کریں۔آخر ان کتابوں کا فائدہ کیا ہوتا ہے؟‘‘۔
’’کتابیں کسی بھی شخص کے ذاتی خیالات ہوتے ہیں۔آجکل کی مصروف زندگی میں ہم ہر کامیاب شخص سے مل کر اس کے بارے میں نہیں جان سکتے نہ ہی اس کے خیالات سے استفادہ کر سکتے ہیں ۔اﷲ نے ہر انسان میں کچھ ایسی خوبیاں رکھی ہیں جو کسی دوسرے میں نہیں ہیں۔ بہت سے لوگ تو یہ خوبیاں اپنے ساتھ لے کر ہی اس دنیا سے چلے جاتے ہیں ۔بہت کم ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اپنے تجربات اور خیالات کو صفحہ قرطاس پر منتقل کرتے ہیں اور ہم لوگ ان کتا بوں کا مطالعہ کرکے ان کے قیمتی خیالات سے استفادہ کرتے ہیں‘‘۔
’’پھر تو کتابوں سے ہم بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں ۔ لیکن کتاب پڑھنے کے لیئے کافی دیر بیٹھنا پڑتا ہے جو کہ میں نہیں کرسکتی‘‘۔
’’اگر آپ ذیادہ دیر تک نہیں بیٹھ سکتیں تو کوئی بات نہیں آپ اگر کتا بیں پڑھنا شروع کرنا چاہتی ہیں تو آپ دن میں ایک یا دو صفحوں سے شروع کر سکتے ہیں۔ابتداء میں آپ اس طرح کی کتا بیں پڑھنا شروع کریں جو آپ کی پسندیدہ ہو اور دلچسپ ہوں‘‘۔
’’کتابیں خریدنے کے لیئے تو بازار بھی جانا پڑتا ہے۔ میرے پاس تو اتنا وقت نہیں ہوتا‘‘۔
’’آپ اپنے کپڑے اور جوتے لینے کے لیئے بھی تو گھنٹوں بازاروں میں خوار ہوتی رہتی ہیں‘‘۔
’’وہ تو زندگی گزارنے کے لیئے اشد ضروری ہیں‘‘۔
’’اگر دیکھا جائے تو کتابوں کا مطالعہ انسانی زندگی کے لیئے اشد ضروری ہے۔ اس سے آپ اپنی قدر میں اضافہ کرتے ہیں۔ کپڑے اور جوتے تو چند دن بعد نئے خریدنے پڑتے ہیں۔لیکن ایک اچھی کتا ب کا مطالعہ اور اس پر عمل کرنا اور اس کے پیغام کو دوسروں تک پہنچانے سے اس کا فائدہ آپ کو ساری زندگی کے لیئے ہوتا ہے۔ اس علم کو کوئی چور چوری نہیں کرسکتا ۔اور اسی علم کی بنیاد پر ہم ذیادہ سے ذیادہ نام اور دولت کما سکتے ہیں‘‘۔
’’لیکن دولت کمانے کے لیئے تو ڈگریاں ہونی چاہیے اور وہ تو صرف درسی کتا بیں پڑھ کر ہی حاصل ہوتی ہیں۔ پھر غیر نصابی کتا بوں میں کون اپنا مغز کھپاتا پھرے‘‘۔
’’نصابی کتابوں کے مطالعہ سے ہم صرف ڈگری حاصل کر سکتے ہیں۔لیکن ہم نصابی اور غیر نصابی کتا بوں کے مطالعہ سے آپ کو بہت سی ایسی باتوں کا پتہ چلتا ہے جو آپ کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتی ہے‘‘۔
’’کتابیں کافی مہنگی بھی ہوتی ہیں۔اس کو خریدنے کے لیئے اتنے پیسے کہا ں سے لائیں گے‘‘۔
’’کتابیں جتنی بھی مہنگی ہوں لیکن ان سے جو فائدہ ملتا ہے اور ان کو پڑھنے سے آپ کی قدر میں جو اضافہ ہوتا ہے وہ بھی تو انمول ہے۔ میں نے جب کُتب کا مطالعہ شروع کیا تھا تو کسی جگہ پڑھا تھا کہ اگر آپکے پاس پیسے ہیں اور آپ نے دولباس اور دو جوڑے جوتے کے خریدنے ہیں تو آپ ایک لباس اور جوتے خرید لیں اور باقی پیسوں سے کوئی کتا ب خرید لیں۔ آپ دوکی بجائے ایک لباس اور جوتوں سے گزارہ کر سکتے ہیں لیکن اگر آپ وہی رقم استعمال کر کے کوئی کتاب خرید لیتے ہیں تو اس کا فائدہ آپ کو کئی نسلوں تک ہوگا‘‘۔
’’لیکن کتابیں پڑھنے سے ہمارے اندر تبدیلی کیسے آتی ہے؟‘‘۔
’’اگر دیکھا جائے تو ہر کتا ب میں ایک پیغام ہوتا ہے۔ چاہے وہ کوئی ناول ہو یا کوئی ادبی کتاب آپ کو صاحب کتاب کی طرف سے کوئی نہ کوئی سبق ضرور ملتا ہے۔ اور اگر آپ ان سب چیزوں کو اپنی عملی زندگی میں لے آئیں تو آپ کامیابی کی منزلیں بڑی تیزی سے طے کرتے ہیں۔اب تو ڈیجیٹل کتا بیں آگئی ہیں اور آپ کو کتابوں کے لیئے بک ڈپو پر جانے اور پیسے خرچ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ انٹر نیٹ پر کتا بوں کو سرچ کرکے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔اور موبائل یا لیپ ٹاپ پر باآسانی پڑھ سکتے ہیں اور اپنے علم میں اضافہ کر سکتے ہیں‘‘۔

Tanveer Ahmed
About the Author: Tanveer Ahmed Read More Articles by Tanveer Ahmed: 71 Articles with 80871 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.