ایک خود نوشت

New Page 2
کہتے ہیں روحیں زمانے کی خاک چھانتی ہیں تجربوں کی تلاش میں۔ میرا وجود بھی ایسی ہی ایک سو سالہ روح معلوم ہوتا ہے، جو زمانے کے بھنور میں گم، اپنی منزل کی خاک چھانتے ہوئے محبت کے ایک ہی ٹکڑے کی جستجو میں سرگرداں ہے۔ میں ہوں تو ایک معمولی سا مسافر، مگر میرے اندر بیتے ہوئے زمانوں کا سکوت اور نہ جانے کتنے سورج ڈوبنے کا غم سمایا ہوا ہے۔ میری فطرت میں سکون کی گہرائی ہے۔ میں ہجوم کی گہما گہمی سے کوسوں دور، اپنے چنیدہ چند ستاروں کی روشنی میں جینا پسند کرتا ہوں۔ یہ دائرہ مختصر ہے، مگر گہرا۔ جیسے صحرا میں ایک کنواں۔ یہاں رشتے بے معنی رسمیں نہیں، بلکہ دل کی گہرائی سے جڑے ہوئے قیمتی موتی ہیں۔ میں فضول گفتگو کے بازار میں اپنا وقت اور الفاظ ضائع نہیں کرتا۔ جہاں گفتگو کی گنجائش نہ ہو، خاموشی میرے لیے زیادہ قیمتی زیور ہے۔ بے مقصد بحث و تکرار سے بہتر ہے کہ میں کسی کتاب کے ورق پلٹوں، جہاں خیالات کی نئی دنیائیں کھلتی ہیں۔ کتابیں، میرے لیے محض کاغذی اوراق نہیں، بلکہ زمان و مکان کی دیواروں سے باہر نکلنے کے راستے ہیں۔ ہر کتاب ایک نئی آنکھ ہے جو مجھے دکھاتی ہے کہ دنیا کتنی وسیع اور حیرت انگیز ہے۔ یہی حیرت مجھے سیاحت کی جانب کھینچتی ہے۔ نئے منظر، نئی ہوائیں، نئے چہرے, یہ سب کچھ مشاہدے کی لذت سے بھرپور ہوتا ہے۔ میں گلی کوچوں میں، پہاڑوں کی چوٹیوں پر، سمندر کنارے بیٹھ کر زندگی کے چھوٹے چھوٹے مناظر کو بغور دیکھنق چاہتا ہوں۔ ایک پھول کا کھلنا، بادلوں کا ایک خاص شکل اختیار کرنا، کسی اجنبی کے چہرے پر چمکتی ہوئی مسکراہٹ یہ سب میرے لیے فلسفے کے عملی اسباق ہیں، جو مجھے بتاتے ہیں کہ خوبصورتی ہر لمحہ موجود ہے، بس دیکھنے والی آنکھ چاہیے۔ مگر میری اس صدیوں پرانی روح کی سب سے بڑی تمنا، سب سے گہری تڑپ، محبت ہے۔ میں اپنی زندگی کا سفر ایک ایسی ہستی کے ساتھ مکمل کرنا چاہتا ہوں جس کے ساتھ میرے دل کا رشتہ ہو۔ وہ میرے لیے صرف ایک ساتھی نہیں ہوگی؛ وہ تو میرے وجود کے مرکز میں روشن ہونے والا وہ چراغ ہوگی جو میری تمام اداسیوں کو نور سے بھر دے گی۔ میں اسے کائنات کی سب سے بیش قیمت نعمت سمجھوں گا۔ اس کی ہر بات میرے لیے موسیقی، اس کا ہر لمحہ میرے لیے عبادت ہوگا۔ اس کی حفاظت، اس کی خوشی، اس کا احترام, یہی میری زندگی کا سب سے مقدس فریضہ اور سب سے بڑا اعزاز ہوگا۔ وہ میری پناہ گاہ ہوگی اور میں اس کا سایہ۔

میں نہ تو دنیا کو بدلنے کا دعویٰ کرتا ہوں، نہ ہی شہرت کی تمنا رکھتا ہوں۔ میرا مقصد سادہ ہے: اپنے چنیدہ سکون میں، کتابوں کی رفاقت میں، فطرت کے حسین نظاروں میں، اور اپنی محبوبہ کی گہری، سچی محبت میں ایک معنی خیز زندگی گزارنا۔ میں ایک سو سالہ روح ہوں، تھک کر نہیں، بلکہ تجربے کی پختگی اور محبت کی گہرائی سے لبریز، اپنے وجود کے اس سفر کو ایک خوبصورت انجام تک پہنچانے کو تیار۔ آخرکار، کیا ہے زندگی؟ بس ایک سانس، ایک جستجو، اور محبت کا ایک گھر بنانے کی آرزو۔ اور میں، اپنے مختصر دائرے، اپنی کتابوں، اپنے مشاہدوں، اور اپنی محبت کی چھاؤں میں، اسی گھر کو تعمیر کرنے میں مصروف ہوں۔

 

فیصل
About the Author: فیصل Read More Articles by فیصل: 23 Articles with 6880 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.