تعلیمی اداروں میں منشیات ۔۔۔۔اے این ایف کی کارکردگی

پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی مجموعی تعداد سات ملین کے قریب ہے اور منشیات کا استعمال ہر سال ملک میں قریب ڈھائی لاکھ انسانوں کی جان لے لیتا ہے، پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا نشہ چرس ہے، آپ کو اکثر فلائی اوورز کے نیچے، ندی کے کناروں پر اور بعض علاقوں کے میدانوں میں لوگ سر پر چادر اوڑھے دھواں پھونکتے ہوئے نظر آئیں گے،ان کے کپڑے میلے کچیلے اور بال مٹی اور دھول سے اٹے ہوتے ہیں،منشیات کے عادی ان افراد کے حلیے اور ٹھکانوں سے تو اکثر لوگ باخبر اور واقف ہیں لیکن شہر کے پوش علاقوں میں اعلیٰ درس گاہوں کے نوجوان بھی منشیات میں مبتلا ہو رہے ہیں، جس سے والدین اور متعلقہ محکمہ لاعلم رہتے ہیں،حالیہ وزیر داخلہ اور ڈی جی انٹی نارکوٹیکس کے بیانات منظر عام پر آئے ہیں ،دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا راز جاننے کے لیے تحقیق کرنے کے بعد پتہ چلا کہ وہ ممالک اپنے بجٹ کا زیادہ ترحصہ تعلیم وتحقیق پر خرچ کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ ممالک دنیا میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں، دوسری طرف اگر ہم بات کریں اپنے وطنِ عزیز کے تعلیمی اداروں کی تو ہمارے تعلیمی اداروں میں مسائل ہیں کہ وہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے،کبھی ہمارے تعلیمی اداروں میں انتظامیہ کی طرف سے فیسیں بڑھا دی جاتی ہیں جس کے نتیجے میں طلبہ کی طرف سے کلاسز کا بائیکاٹ کر دیا جاتا ہے، کبھی تعلیمی اداروں میں طلبہ تنظیموں کے جلسے جلوس شروع ہو جاتے ہیں پھر بھی تعلیمی سر گرمیاں معطل اور کبھی تو انتظامیہ کی طرف سے دہشتگردی کے نام پر تعلیمی اداروں کو بند ہی کر دیا جاتا ہے،ان تمام باتوں سے بہتر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہم تعلیمی میدان میں اُن ترقی یافتہ ممالک سے کتنا پیچھے ہیں، دوسری طرف اگر بات کریں پاکستان کے تعلیمی کلیچر کی توآج کل پاکستان کے چھوٹے بڑے تعلیمی اداروں میں منشیات کا بڑھتا ہو ارحجان نئی نسل کو تباہ کر رہا ہے جس پر متعلقہ ادارے بھی خاموش نظر آتے ہیں، لاہور سمیت پاکستان کے بڑے شہروں میں خفیہ طور پر آئس نشہ تیار کر کے فروخت کیے جانے کے انکشاف پر ذرائع کا کہنا ہے کہ غیرقانونی لیبارٹریوں میں تیار ہونے والا یہ نشہ دوسرے درجے کانشہ ہے جس جگہ پر یہ نشہ تیار کیا جاتا ہے وہاں اِس نشے کی ایک پُڑیا ایک ہزار سے 2ہزار روپے میں فروخت کی جاتی ہے جبکہ اصل تیارکردہ آئس نشے کی ایک پڑُیا مارکیٹ میں 5سے 10ہزار روپے میں فروخت ہوتی ہے۔ اس نشے کی خاصیت یہ ہے کہ اسے استعمال کرنے والا شخص مسلسل چار روز جاگ سکتا ہے اسی لئے بیشتر طلباء مقابلے کے امتحانات کی تیاری کیلئے آئس نشے کا استعمال کرتے ہیں۔یاد رہے آئس نشے کی بنیاد میتھافینامن کی طرح ہے جسے وزن گھٹانے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس نشے کے استعمال کرنے کے نتائج خطرناک برآمد ہوتے ہیں۔ 1920ء میں جرمنی اس نشے کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج دریافت کر چُکا ہے 1930ء تک دمہ‘ بخار اور سردی کے بچاؤکیلئے استعمال ہونے والے اس نشے سے امریکہ نے میتھاڈرین کی گولیاں بنانا شروع کیں تو امریکہ میں طلباء ڈرائیور اور کھلاڑی اس نشہ کا استعمال کرنے لگے، 1970ء کی دہائی میں اس خطرناک نشے کے انجکشن مارکیٹ میں فروخت ہونے لگے،پانی اور الکوحل میں فوری حل ہونے والی میتھافینامن سے تیارکردہ آئس نشے کا استعمال پاکستان میں مختلف طریقوں سے کیا جا تا ہے۔تعلیمی اداروں کے ہاسٹلز میں رہنے والے طالبعلم اکثر سگریٹ کو تمباکو سے آدھی خالی کرنے کے بعد درمیان میں آئس پاؤڈر ڈال کر پیتے ہیں اس کے علاوہ انجکشن کے ذریعے بھی اس نشے کو طالبعلم اپنے جِسم کے اندر منتقل کرتے ہیں۔ اسی طرح تعلیمی اداروں میں پڑھنے والی لڑکیوں بھی ہاسٹلز میں رہ کر اس طرح کے نشے کا بے جا استعمال کرتی ہیں ہاسٹلز میں رہنے والی لڑکیاں سیگریٹ کے علاوہ نشہ آور چیونگم کا استعمال بھی کرتی ہیں۔ پاکستان میں فلیتو نام چیونگم تھائی لینڈ اور یورپ سے منگوائی جاتی ہے یہ چیونگم 500 سے لے کر 1200 روپے میں فروخت کی جاتی ہے جبکہ سے کو چبانے والے طلبہ گھنٹوں اس کے نشے میں مگن رہتے ہیں۔تعلیمی اداروں میں نشے کے استعمال کی روک تھام کرنے والے ادارے کی ٹیم نے لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں خفیہ طور پر پبلک اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں وزٹ کر کے ایک رپورٹ تیار کی ہے اُس رپورٹ میں واضح طور پر یہ درج ہے کہ تعلیمی اداروں میں زیادہ تر پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں کچھ طلبہ و طلبات سیگریٹ نوشی، شراب اور شیشے کا استعمال کر رہے ہیں خفیہ اداروں کی وہ رپورٹ پڑھنے کے بعد جاننا بہت ضروری ہے کہ آخر تعلیمی درسگاہوں میں منشیات کس طرح پہنچائی جاتی ہے اس بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ سکول، کالج اور یونیورسٹی کے جنرل سٹورز، کنٹینز،فروٹ شاپس،ہوٹلز، لانڈری اور باربر شاپس پر کا م کرنے والے ملازمین اپنے تعلیمی اداروں میں منشیات سمگل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ کچھ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے گارڈز بھی منشیات فروخت کرنے میں ملوث ہیں یہ تو یہ بلکہ تعلیمی اداروں کے باہر کھڑے چند ٹیکسی اوررکشہ چلانے والے ڈرائیورزجو بچوں کو تعلیمی اداروں میں پک اِن ڈراپ دیتے ہیں وہ بھی یہ کام بڑی مہارت کے ساتھ کرتے ہیں۔تعلیمی درسگاہوں کے اندر رہنے ولے بچے جب نشہ کرتے ہیں تو اُن بچوں کے منہ سے نشے کی بدبُو نہیں آتی کیونکہ وہ اپنے منہ میں خوشبو والا سپرے کر لیتے ہیں تا کہ کسی کو شک بھی نہ ہو سکے کہ کسی لڑکی یا لڑکے نے نشہ کیا ہے۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے ہونے کے باجود بھی تعلیمی اداروں میں نشے کا رحجان کیوں بڑھ رہا ہے؟اینٹی نارکوٹیکس کے موجودہ ڈی جی جنرل محمد عاف ملک نے کافی کام کیا ہے ،گزشتہ روز ڈائریکٹر ہیڈ کواٹر ریاض سومرہ سے اس پر بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ موجودہ ڈی جی صاحب نے منشیات کے خلاف کریک ڈوان اور خصوصا تعلیمی اداروں کے حوالے سے مربوط حکمت عملی بنائی ہے اور اس پر تیزی سے کام جاری ہے ،حالیہ دونو ں میں اے این ایف کی ملک گیر 31 کاروائیاں میں برآمد شدہ منشیات کی مالیت بین الاقوامی مارکیٹ میں 4ارب 59 کروڑ 35 لاکھ روپے ہیمنشیات کی سمگلنگ میں ملوث غیر ملکی اور خاتون سمیت 27 ملزمان گرفتارکاروائیوں کے دوران 5858.434 کلو گرام منشیات، 4850 کلو گرام پوٹاشیم پر میگنیٹ اور 8 کلو گرام نشہ آور انجکشن برآمد،ضلع شہدادکوٹ کے نواحی علاقوں میں اے این ایف کا افیون کی کاشت کے خلاف آپریشن، کاروائیوں کے دوران 10 گاڑیاں بھی قبضے میں لی گئیں مجموعی طور پر 112 ایکڑ رقبے پر محیط افیون کی فصل تلف کر دی،افیون کی کاشت کے خلاف آپریشن سیتا جی ڈتھ، مزرانی، گوٹھ بجاک اور روہاج ایتھیا میں کیا گیا، ترجمان اے این ایف کے مطابقآپریشن میں اے این ایف کو ضلعی انتظامیہ اور مقامی پولیس کا تعاون بھی حاصل تھا، دوسری بڑی بات کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام، علاقائی تعاون و شراکت داری پر مبنی اعلیٰ سطحی ماہرین کی گروپ کانفرنس، کانفرنس 11 سے 13 جنوری تک اسلام آباد میں جاری رہی،کانفرنس کا مقصد کمیشن برائے انسداد منشیات کے 61ویں اجلاس میں پاکستان کی جانب سے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے خلاف پیش کی گئی قرارداد پر عملدرآمد کروانا تھا،بین الاقوامی و علاقائی شراکت داری اور تعلیمی اداروں کے تعاون سے علاقائی و عالمی سطح پر طلباء کو منشیات کی لعنت سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے، کانفرنس میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم، افغانستان، ایران، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے نمائندوں نے شرکت کی پاکستان کی جانب سے وزارت خارجہ، وزارت صحت، وفاقی وزارت تعلیم، وزارت انسداد منشیات، ہائر ایجوکیشن کمیشن اور اینٹی نارکوٹکس فورس کے اعلیٰ عہدیداران۔ے شرکت کی، ڈی جی جنرل عارف ملک کا کہنا تھا کہ انسداد منشیات کے قانون میں مجوزہ ترامیم کر رہے ہیں، تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان موثر تعاون کی ضرورت ہے، پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر اس لعنت کے خلاف نفاذ قانون کے لیے کوشاں ہیں،منشیات کے نقصانات پر مبنی مضامین کو نصاب کا حصہ بنانے کیلئے وزارت تعلیم کیساتھ رابطے میں ہیں،تعلیمی اداروں کے طلبا کو منشیات فراہم کرنے والے عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے، جنرل عارف ملک کا کہنا تھا کہ منشیات سے پاک معاشرے اور نوجوان نسل کو اس لعنت سے محفوظ رکھنے کے لیے اے این ایف اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گی تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام، علاقائی تعاون و شراکت داری پر مبنی اعلیٰ سطحی ماہرین کی گروپ کانفرنس،کانفرنس 11 سے 13 جنوری تک اسلام آباد میں جاری رہی، اس کانفرنس کا مقصد کمیشن برائے انسداد منشیات کے 61ویں اجلاس میں پاکستان کی جانب سے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے خلاف پیش کی گئی قرارداد پر عملدرآمد کروانا تھا،بین الاقوامی و علاقائی شراکت داری اور تعلیمی اداروں کے تعاون سے علاقائی و عالمی سطح پر طلباء کو منشیات کی لعنت سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے، کانفرنس میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم، افغانستان، ایران، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے نمائندوں نے شرکت کی، ترجمان اے این ایف پاکستان کی جانب سے وزارت خارجہ، وزارت صحت، وفاقی وزارت تعلیم، وزارت انسداد منشیات، ہائر ایجوکیشن کمیشن اور اینٹی نارکوٹکس فورس کے اعلیٰ عہدیداران نے شرکت کی،مجوزہ ترامیم کر رہے ہیں، اورتمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان موثر تعاون کی ضرورت ہے،پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر اس لعنت کے خلاف نفاذ قانون کے لیے کوشاں ہیں، منشیات کے نقصانات پر مبنی مضامین کو نصاب کا حصہ بنانے کیلئے وزارت تعلیم کیساتھ رابطے میں ہیں، اور اس پر کام جاری ہے ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کے طلبا کو منشیات فراہم کرنے والے عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے، اورمنشیات سے پاک معاشرے اور نوجوان نسل کو اس لعنت سے محفوظ رکھنے کے لیے اے این ایف اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گی، ڈی جی اے این ایف جنرل عارف ملک آپ اپنی کاوش کو جاری رکھیں ،یہ آپ کا اس ملک پر اور نوجوان نسل پر احسان ہو گا ،اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 76لاکھ سے زائد افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں جن مین 78%اور 22%خواتین شامل ہیں۔United Nations Office On Drugs And crimeکی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نشہ کرنے والوں کی زیادہ تعداد 13سے 24سال کے لوگوں کی ہے یہ وہ لوگ ہیں جو ایک یا ایک سے زائد بار نشے کی طرف مائل ہوئے ہیں۔اسی لیے پاکستان میں اپر کلاس اورمڈل کلاس کے لوگوں کے نشے میں واضح فرق موجود ہے۔ اپر کلاس میں لوگ آئس کرسٹل، حشیش، ہیروئن کے ساتھ ساتھ مختلف ادویات کا استعمال کرتے ہیں جبکہ مڈل کلاس کے لوگ فارماسیوٹیکل اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم کی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں گزشتہ چھ برسوں کے دوران پہلی مرتبہ منشیات کے عادی نوجوانوں کی تعداد ستائیس ملین سے بڑھ کر انتیس ملین ہو گئی،اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں یو این او ڈی سی (UNODC) نے اقوام متحدہ کی ورلڈ ڈرگ رپورٹ 2016 جاری کی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں نوجوانوں کی کل آبادی کا پانچ فیصد یا تقریبا? دو سو پچاس ملین افراد 2014ء میں کوئی نہ کوئی نشہ آور شے استعمال کرتے تھے،اگرچہ عالمی آبادی کے تناسب کے لحاظ سے گزشتہ چار برسوں میں اس تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تاہم یہ رپورٹ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ منشیات کے استعمال کے حوالے سے مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد میں گزشتہ چھ برسوں میں پہلی مرتبہ غیر متناسب اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت عالمی سطح پر منشیات کے عادی نوجوانوں کی تعداد انتیس ملین سے زائد ہے جبکہ چھ برس قبل یہ تعداد 27 ملین تھی۔ اس کے علاوہ بارہ ملین انسان انہی انتیس ملین میں سے ان 14 فیصد افراد کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جو ایچ آئی وی وائرس کا شکار ہیں اور منشیات کے استعمال کے لیے انجیکشن لگاتے ہیں،اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر منشیات سے متعلق شرح اموات مجموعی طور پر تو مستحکم رہی لیکن پھر بھی 2014 میں تقریبا? دو لاکھ سات ہزار ایسی اموات ریکارڈ کی گئیں، یہ انسانی اموات کی وہ بہت بڑی اور ناقابل قبول تعداد ہے، جنہیں مناسب اقدامات کے ساتھ روکا جا سکتا تھا،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Muhammad Abdullah
About the Author: Muhammad Abdullah Read More Articles by Muhammad Abdullah: 63 Articles with 43682 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.