ہیپی ویلنٹائن ڈے

مغرب کی دیگر بہت سی خرافات کی طرح ہمارے ہاں بھی ویلینٹائن ڈے (یعنی پیار محبت کرنے کا سالانہ دن) منانے کا رواج بڑھتا جارہا ہے۔ اس دن کی خاص بات یہ ہوتی ہے کہ لال گلاب (محبت کی نشانی) کی مناسبت سے ہر چیز کو لالو لال کردیا جاتا ہے۔ پہلے زمانے میں ہر دلہن کی یہ خواہش ہوتی تھی کہ وہ سوہا جوڑا ، سوہی چوڑیاں، سوہا پراندہ ، سوہی جرابیں، سوہا رومال، سوہا ناڑا غرضیکہ ہر چیز ہی سوہی یعنی لال پائے (پہنے) ۔ اور اس زمانے کے محبوب اپنی محبوبہ کو اپنا نامہ بر اپنے لال خونِ جگر سے لکھ کر لال لفافے میں ڈال کر، لال خون کے چھٹے مار کر، لال رومال میں ولیٹ کر کسی بچے وچے کو ایک آنہ دیکر اپنی محبوبہ تک پہنچوا تے تھے۔ پرانی ایک روایت آج بھی زندہ ہے کہ نئے دولہا دلہن کی مایوں بٹھانا ہو کہ مہندی لگانے کو لانا ہو، لال دوپٹے کے سائے میں ہی لایا جاتا ہے۔ ا س لیے ہمیں تو لگتا ہے کہ ویلینٹائن ڈے پر ہر چیز لال کرنے کا فارمولا انگریزوں نے ہماری انہی پرانی روایات سے مستعارا ہے۔ تاہم پرانے زمانے کے بر عکس ویلینٹائن ڈے کے علاوہ آجکل کی لڑکیاں بالیاں ، عورتیں اور دلہنیں لال رنگ کی کوئی بھی چیز پا نا پسند نہیں فرماتیں، مگر بھلا ہووے انگریزاں دا کہ انہوں نے سال میں ایک دن ایسا رکھ دیا کہ ہر لال چیز پسند ہو کر پرانی روایات کو زندہ و تابندہ کر دیتی ہے۔

ویلینٹائن ڈے آتے ہی بازاروں میں لال رنگ کی چیزوں کی بھر مار ہو جاتی ہے اور عاشق ، معشوق ایک دوسرے کو نت نئے لال گفٹ دینے کے لیے باﺅلے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کسی معشوقہ کا چوری چھپے گفٹ خریدتے اگر اپنے جیسی کسی چھوکری سے سرِ بازار ٹاکرا ہو جائے تو دونوں ہی ایک دوسر ے سے شرمندہ سا ہو کر بہانہ بنا دیتی ہیں کہ آنٹی کے بیٹے کی بسم اللہ کا گفٹ لے رہی ہوں، دوسری کہے گی ہاں میں نے بھی چچا کے بیٹے کے بیٹے کی ختنہ کا گفٹ خریدنا ہے، وغیرہ وغیرہ۔ بہرحال۔ ایک بار ایک انپڑھ عاشق نے اپنی ناراض معشوقہ کو کوریئر سے ایک گفٹ بھجوایا ، او ر انگریزی میں پتہ اور نام کے ساتھ Miss کے بجائےMrs. لکھ بیٹھا اب گفٹ معشوقہ کی بجائے اسکی اماں نے وصول کر لیا اور گفٹ آئٹم بر آمد ہوئے تو پہلے تو بہت خوش ہوئیں کئی بار اپنے آپ کو آئینے پے جاکر بھی دیکھا کہ کیا میں ریشماں کی طرح میں دوبارہ جوان تو نہیں ہوگئی؟ مگر جب گفٹ میں موجود ناقابلِ بیان تحریر پر نظر پڑی تو اماں بیچاری پانی پانی ہوگئیں۔ اسی طرح ایک انپڑھ معشوقہ نے Javed Son of Hamid کو Hamid Son of Javed لکھ دیا اور گفٹ عاشق کے بجائے اس کے ابا جان کے ہتھے چڑھ گیا ۔ ابا بھی پہلے تو خوش ہوکر کافی دیر تک اپنی چندیا سہلاتے رہے مگر جب انہوں نے پیار بھرا ، جذباتی اور نازیبا الفاظ پر مشتمل معشوقہ کا تحریر کردہ نامہ بر پڑھا تو انکے ہاتھوں کے بال کھڑے ہوکر گواہی دینے لگے انکا اپنا منڈا جوان ہو چکا ہے۔ اور بیٹے صاحب کو گفٹ دیتے وقت دونوں ہی کی نظریں زمین میں سوراخ کررہی تھیں۔

اسی طرح ایک کمپنی کے پچپن سالہ باس کو عشق معشوقی کا شوق چرایا اور ویلینٹائن ڈے پر ایک عدد گفٹ اپنی سیکریٹری کو دے ڈالا۔ مگر اس پر لکھنے کی کچھ ہمت نہ ہوئی۔ وہ بیچاری اس خوش فہمی میں رہی کہ انہیں ابا کی عمر کے باس نے بیٹی سمجھ کر ویسے ہی گفٹ نہ دے دیا ہو، مگر ساتھ میں بیچاری کو شام کو پیزا ہٹ میں کھانے اور شاپنگ کی دعوت ملی تو چنے کی دال میں کچھ کالا چنا نظر آیا، لڑکی چالاک تھی ، سمجھ گئی اور پچپن میں بچپن کے شوق چرانے پر باس کی چندیا چمکا کر داغِ مفارقت دے گئی۔ اور ایک لونڈا محبت کا مارا بیچارہ ہاتھ میں لال گلاب پکڑے کالج کے باہر ۔۔۔۔۔ اپنی انکا منتظر تھا کہ پٹھان چوکیدار نے پھول چوری کے اقدام میں تھانے میں ڈھکوا دیا۔

تو بھائیوں ! تمام انسانوں کی طرح مولویوں کا دل بھی پیار محبت سے لبریز ہوتا ہے۔ ایک مولوی صاحب کی ناراض معشوقہ نے ویلینٹائن ڈے پر گفٹ دینے کا انو کھا طریقہ اپنا یا کہ سوجی کے حلوے میں میں زردے کا لال رنگ ملاکر اچھی طرح پکا کر اوپر میوہ جات چھڑک ، دل کی شکل کے چاندی کے ورق لگا کر ، تھوڑا سا جمال گھوٹا ملا کر اپنے عاشق مولوی صاحب کو انہی کے ایک شاگرد کے ہاتھ بھیج دیا ۔ مولوی صاحب گفٹ میں حلوا پاکر خوشی خوشی فوراً ہڑپ کر گئے۔ اسکے بعد وہی ہوا جو کچھ پچھلے دنوں ہمارے نامور علماء حضرات کے ساتھ اسلام آباد میں حلوہ کھانے کے بعد ہوا تھا، یعنی پہلے لیٹرین کے چکر، پھر ہسپتال کے چکر میں گھن چکر۔

ویلینٹائن ڈے پر عاشق اور معشوق ایک دوسرے سے اظہارِ محبت کے لیے عموماً دل کی شکل میں بنی اشیاء بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔ بعض لوگ دل میں لگائے تیر والی شکل کے گفٹ زیادہ پسند کر تے ہیں اور دل سے ٹپکتے خون کو دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے دل بھی ویلینٹائن ڈے کی خوشی میں خون کے آنسو رو رہا ہو ۔بہر حال! آجکل کے ایڈوانس دور میں کچھ جوڑے تو روز ہی رات بھر کانوں میں موبائل فون کی ٹونٹیاں لگا ئے ویلینٹائن ڈے منارہے ہوتے ہیں تو کچھ شرارتی قسم کے جوڑے ایسے موقع پر کچھ وکھری ٹائپ کے تحائف کا تبادلہ کر تے ہیں، مثلاً: ایک ڈاکٹر صاحب کو انکی معشوقہ نے گفٹ کے اندر تھرمامیٹر، اسٹیتھو اسکوپ ، اور بیٹری بھیج دی۔ وکیل صاحب کی معشوقہ نے درجن بھر کیس کی فائلیں اور کالی ٹائیاں بھجوا دیں۔ اور ایک انجینئز صاحب کو معشوقہ کی طرف ملے گفٹ میں ہیلمٹ اور کچھ ڈرائنگ پائی گئیں۔ اسی طرح ایک سبزی والے نے اپنی معشوقہ کو اور کچھ نہ ملا تو بینگن اور بھنڈی بھجوا دی۔ قصائی صاحب نے اپنی معشوقہ کو گائے کے سچی مچی کے دل پر اپنا نام لکھ کر بھجوا دیا اگلے روز معشوقہ اگلے جہاں سدھار گئی۔ اسی طرح ایک مرغی والے نے مرغی کے پائے پیک کر کے اپنی معشوقہ کو بھجوا دیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ا ور ایک خان صاحب نے تو حد کر دی کہ نسوار کی ڈبی پیک کر کے اوپر شعر لکھ دیا کہ:
میری طرف سے ویلینٹائن ڈے مبارک ہو جانِ من ۔۔۔ کہ بس میرے پاس ہے یہی تحفہ برائے ویلینٹائن ڈے۔

پیار ، محبت اور چاہت کے اس انداز کو اگر ناپا جائے تو کہا جاتا ہے کہ جاپانی لڑکیاں پیار محبت میں بہت جذباتی ہوتی ہیں اور اپنے بندے کا سدا ساتھ نبھاتی ہیں ۔ اور ویلینٹائن ڈے پر دیے گئے تحائف انکے دل کی سچی عکاسی کر تے ہیں۔ مگر یورپی ممالک میں ویلینٹائن ڈے پر گفٹ کے تبادلے مشکوک نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں عاشق اپنی اپنی معشوقاﺅں کی کلائیاں بڑی کَس کے پکڑتے ہیں کہ کہیں چھوڑ کر نہ بھاگ جائے، لیکن بیچارے خوش فہمی میں ہی رہتے ہیں کیونکہ جونہی محبوبہ کا نشہ اترتا ہے، وہ فوراً بائے کہہ کر دوسرے بوائے فرینڈ کو ہا ئے کر کے اسکے ساتھ رفو چکر ہو چکی ہوتی ہے۔

ایک غریب مزدور دس بچوں کے باپ کو ملائی پر کائی یا کائی پر ملائی جمانے کی سوجھی ، یعنی ویلینٹائن ڈے منانے کا شوق چرایا، بیچارا مہنگے گجرے ، ہار اور پھول تو نہ لے سکا البتہ پاﺅ بھر پھول کی پتیاں لیکر بیگم کے حضور پیش کر دیں، جو کہ پہلے ہی درجن بھر بچوں کے کام نمٹا نمٹا کر تپی بیٹھی تھی، جل کر بولی کہ کیا کروں ان پتیوں کا، میاں نے لاکھ سمجھایا کہ بیگم آج پیار محبت سے باتیں کر نے کا دن ہے، مگر بیگم صاحبہ فوراً گھی کا خالی ڈبہ ہاتھ میں تھما کر کہا کہ پہلے سالن کے لیے گھی لاکر دو ، بچوں کو روٹی کیا ان پھولوں کی پتیوں سے کھلاﺅں؟ بلکہ اور تنک کر بولی کہ ان گلاب کی پتیوں کو سنبھال کر رکھ لو میری تربت پر ڈالنے کے کام آئیں گی۔

تمام ویلینٹائن ڈے منانے کے شوقین حضرات سے گزارش ہے کہ فرنگیوں کی نقل میں صرف 14فروری کو ہی پیار محبت کا دن نہ سمجھیں بلکہ زندگی کے ہر دن کو اپنی پوری فیملی کے ساتھ ہنس کھیل کر، چاہت اور پیار محبت سے گزاریں۔ شکریہ۔
Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660
About the Author: Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660 Read More Articles by Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660: 93 Articles with 247560 views self motivated, self made persons.. View More