موجود لمحہ

اگر آج کے دن ہم آج کا لمحہ کا لطف اٹھاتے ، راضی رہنا اور راضی رکھنا سیکھ جائیں تو آج بھی اچھا اور کل بھی اچھا ہو گا۔ ہم خوش دوسرے خوش اور خدا بھی ہم پر خوش ۔
یہ کیسے ہو؟
یہ ایسے ہی ہو سکتا ہے جیسے دنیا کے دوسرے کام سیکھے جاتے ہیں تجربات سے ، جو ہوتے ہوتے ہوتے چلے جاتے ہیں۔
رکاوٹیں آئیں گی ، تھکاوٹیں آئیی گی لیکن کرتے رہنا ہے ، خدا سے ڈرتے رہنا ہے لیکن یہ ڈرنا وہ ڈرنا کہ جو دوست کے ناراض ہو جانے کا ہوتا ہے جس میں انسان روتا ہے ، مناتا ہے معافی مانگتا ہے۔

ہوتا یہ ہے کہ ہم یا تو ماضی کے غم اور پچھتاوے میں ہوتے ہیں یا حال کے دکھاوے میں ہوتے ہیں اور یا مستقبل کی فکر اور اندیشے میں ہوتے ہیں حالانکہ خوشی کا لمحہ موجود ہوتا ہے جو گزرنے کے انتظار میں گزر جاتا ہے یہاں تک کہ انسان دنیا سے ہی گزر جاتا ہے اور لوگوں سے لڑتے لڑتے زندگی سے لڑ جاتا ہے پھر زمین میں گڑ جاتا ہے ۔
ماضی کے پچھتاوں کو چھوڑ نا ، سوچ کے رخ کو موڑنا ، نئے خیالات جوڑنا اور پرانی غلطیوں سے سیکھ کر موجود لمحہ کو بہتر بنانا جس نے آگے جا کر مستقبل بنٌا ہے۔

ماضی گزر چکا ہے ، مستقبل نے آنا نہیں ہے ۔ ویسے بھی ہمارے پاس حال ہی بچتا ہے جسے کس طرح گزارا جاے یہ فیصلہ ہم نے ہی کرنا ہے۔
 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 290636 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.