گیس مہنگی، بجلی مہنگی، ڈالر مہنگا ، چیزیں مہنگی مگر ان
سب کے باوجود محبت بازی لے گئ اور محبت کرنے والے ان سے اب بھی محبت کرتے
ہیں اور محبوب وہی ہوتا ہے جس کا نا ٹھیک بھی ٹھیک لگے اور مخالفین کو قرضہ
بھی بھیک لگے۔
اس بار حزب اختلاف بھی اختلاف نہیں کر رہی کیونکہ یہ کام بھی حکومت نے اپنے
ذمہ لیا ہوا ہے ۔
اپوزیشن بھی جلتی پر تیل کیا چھڑکے گی کیونکہ تیل بھی مہنگا ہو گیا ہے اور
دوست ممالک نے بھی تیل جلتی پر چھڑکنے کے لیے نہیں دیا ۔
اپوزیشن کا منہ بند کرنے کے لیے جیل میں بند کیا جا رہا ہے اور وہ ایک در
بند ہونے کے بعد 70 در کھلنے کی منتظر ہے۔
حکومتی کارندوں نے جلتی پر تیل چھڑکنے کے لیے شاید تیل کے بجاے ایل این جی
کے استعمال کے بارے میں سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے اور خزانے کا منہ
قرضے سے بھر دیا ہے مگر وہ منہ تک نہیں بھر پاتا کہ نیچے اتر جاتا جاتا ہے
اور اسد خزانچی کا منہ اتر جاتا ہے۔
شیخ صاحب تو اپنے سگار سے اپنے ہی ساتھیوں پر راکھ چھڑک رہے ہیں اور
مخالفین کو بھی جِھڑک رہے ہیں۔
وزیر اعظم کی کفایت شعاری عروج پر ہے اور بھینس بیچنے کے بعد اب وہ خود
گاڑی چلا کر ڈرایور کی تنخواہ بھی بچا رہے ہیں لیکن عوام کیسے بچت کریں یہ
بھی بتا دیں اپنے خوبصورت خطاب میں جو وہ اکثر کیا کرتے ہیں۔
بحر حال حکومت کی گاڑی چل رہی ہے خواہ چلانے والے ہاتھ کوئ بھی ہوں اور
چلتی کا نام گاڑی ہوتا ہے۔
|