تحریر:ام محمد سلمان
’’امی یہ کیا بھئی، آپ نے پھر شلجم گوشت پکا لیا؟ ابھی پچھلے ہفتے تو کھائے
تھے شلجم‘‘۔ ہماری دختر نیک اختر نے مدرسے سے آتے ہی سلام کرنے کے بعد
ناگوار سا منہ بنا کے کہا۔ ’’ہاں بھئی پکا لیے۔ صبح آپ کے بابا جان کہہ کر
گئے تھے کہ شلجم گوشت پکانا ہے‘‘، ہم نے جلدی جلدی آخری روٹی بیلتے ہوئے
کہا۔ ’’امی مجھے نہیں اچھے لگتے میں نہیں کھاؤں گی۔ بس یہ آپ بابا کے لیے
پکایا کریں۔ ہمارے لیے کچھ اور بنا دیا کریں‘‘۔ ’’لو بھئی! کیوں نہ پکایا
کروں؟ اتنی اچھی سبزی ہے۔ کچھ اور بنانے کی کیا ضرورت؟ یہی کھاؤ۔ پتا ہے
کتنے فائدہ مند ہوتے ہیں شلجم، نیا خون پیدا کرتے ہیں جسم میں، چہرے پہ
تازگی آجاتی ہے انہیں کھانے سے‘‘، کہتے کہتے میں نے ساتھ ہی دسترخوان بھی
لگا دیا۔ اتنے میں وہ بھی منہ ہاتھ دھو کر آگئی۔
چہرے پہ تازگی کا نام سن کر وہ بھی نیم رضامند ہو گئی تھی کھانے کے لیے۔
کھانے کے ساتھ ساتھ ہم دونوں ہلکی پھلکی باتیں بھی کرتے رہے۔ ’’پتا ہے مریم!
جب میں چھوٹی تھی ناں تو مجھے بھی شلجم اچھے نہیں لگتے تھے، امی جب بھی
شلجم گوشت پکا لیتیں تو میرا بھرپور احتجاج ہوتا تھا کہ شلجم کیوں ڈالے
گوشت میں؟ اور ابا جی ہمیشہ یہی کہا کرتے تھے، بیٹا! شلجم کھایا کرو اس سے
تازہ خون پیدا ہوتا ہے جسم میں‘‘۔ تو ایک بار میں نے امی سے کہا، ’’کہ اچھا
مجھے میرے حصے کے شلجم ایسے ہی دے دیا کریں، میں کچے کھا لوں گی لیکن سالن
میں پکے ہوئے نہیں کھاؤں گی‘‘۔
اگلی بار جب گھر میں شلجم آئے تو میں امی کے سامنے ہی جا کے بیٹھ گئی۔
’’لائیں امی! میں کچے ہی کھا لیتی ہوں لیکن پلیز ابا جی کے سامنے مجھے
زبردستی پکے ہوئے نہ کھلائیے گا‘‘۔ ارے واہ امی! پھر تو نانا ابو نے آپ کو
شلجم نہیں کھلائے ہوں گے ناں؟ ’’ارے بس بیٹا ! آپ کے نانا ابو بھی ناں۔
کبھی کبھی ایسا لگتا تھا وہ دنیا میں آئے ہی مجھے شلجم کھلانے کے واسطے ہیں‘‘۔
جب میری پلیٹ شلجم کے بغیر دیکھی تو ایک گھرکی لگائی اور زبردستی پکے ہوئے
شلجم بھی کھلا دیے۔ لو بتاؤ! کچے بھی کھائے اور پکے ہوئے بھی۔ وہ زور سے
ہنسی۔ ’’ہائے امی! آپ کو ابھی تک افسوس ہو رہا ہے اس بات کا؟‘‘ ارے نہیں
بیٹا! بس یونہی ایک بات یاد آگئی۔ میں نے تھکے سے لہجے میں جواب دیا۔ (ابا
جی کی بیماری کا خیال آیا تو ایک افسردہ سی مسکراہٹ میرے چہرے پر آگئی)
’’پتا ہے مریم! ایک بار آپ کے نانا ابو اتنے سارے شلجم لے آئے گھر میں۔ اب
میں پریشان، الٰہی! اب کیا روز شلجم پکیں گے گھر میں؟ حد ہو گئی یعنی کہ
زیادتی کی بھی کوئی انتہا ہوتی ہے۔ پھر میں نے پتا ہے کیا، کیا؟ جی امی
بتائیں۔ ’’امی دوسرے دن پھوپھو کے یہاں گئی ہوئی تھیں اور میں گھر میں
اکیلی۔ سوچا، ان شلجموں کو ٹھکانے لگا دیتی ہوں۔ سارے شلجم دھو کے کاٹ کے
رکھے پھر کڑھائی میں گھی چینی اور الائچی ڈال کے قوام بنایا اور پھر شلجم
اٹھا کر اس میں ڈال دیے۔ تھوڑی دیر پکنے کے بعد خوب اچھی طرح بھون کر پسا
ہوا ناریل چھڑک کر ڈھک کے رکھ دیا۔ لو جناب شلجم کا مزیدار حلوہ تیار۔ میں
نے کھا کے دیکھا تو واقعی بہت مزے کا تھا‘‘۔
جب شام کو امی گھر آئیں تو میرا کارنامہ دیکھتے ہی مسکرا دیں اور بولیں،
’’لگا دیے ٹھکانے؟‘‘ اور میں زور سے ہنس پڑی۔ پھر امی! نانا ابو نے ڈانٹا
تو نہیں تھا آپ کو؟ ارے نہیں بھئی! وہ کیوں ڈانٹتے بھلا؟ وہ تو خود میٹھے
کے شوقین تھے۔ اتنے خوش ہوئے حلوے اور میری کاریگری کو دیکھ کے اور مزے سے
کھایا۔ ’’امی! شلجم کا حلوہ کیا مزیدار ہوتا ہے؟ اس نے حیرانی سے پوچھا؟‘‘’’ہاں
ناں! بہت مزے کا ہوتا ہے۔ بناؤں کسی دن؟‘‘ میں نے جواب دیا۔ ’’نہیں امی
پلیز نہیں‘‘ اور مجھے بے اختیار ہی اس کے انداز پہ ہنسی آ گئی۔ وہ رغبت سے
کھانا کھا رہی تھی۔ پتوں والے شلجم، پالک اور گوشت۔ بہت مزے کا سالن بنتا
ہے۔
’’اور بتاؤں شلجم کے فائدے؟‘‘ بتا دیں امی! ویسے بھی آپ نے کون سا مجھے
ایسے ہی چھوڑ دینا ہے۔ ’’ہاں تو میری پیاری بیٹی! غور سے سنو! شلجم ایک
ایسی سبزی ہے جسے پکا کر بھی کھایا جاتا ہے اور کچی بھی۔ جیسا کہ میں نے
بہت کھائی بچپن میں کیوں کہ ہمارے گاؤں میں زرد شلجم ہوتے تھے اور وہ بہت
میٹھے اور ذائقے دار ہوتے تھے۔ شلجم میں قدرت نے بہت سے فوائد رکھے ہیں
بیٹا! اس کی تین اقسام ہوتی ہیں۔ گلابی، زرد اور سفید۔ اگر ان کا کیمیائی
تجزیہ کیا جائے تو شلجم میں پروٹین، فاسفورس، کیلشیم اور وٹامن ایچ، سی اور
فولاد پایا جاتا ہے۔ شلجم میں وٹامن سی اتنی ہوتی ہے کہ اگر شلجم کو وٹامن
سی کا خزانہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ شلجم کے پتوں میں بھی غذائیت پائی
جاتی ہے اور ان میں وٹامن موجود ہوتا ہے۔
یہ سبزی ہر عمر کے ہر فرد کے لیے مفید ہوتی ہے۔ شلجم کو سلاد میں بھی
استعمال کیا جاتا ہے۔ شلجم کا استعمال ( خصوصاً بغیر گوشت کے) پیٹ کے متعدد
امراض کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہ قبض کشا ہے اور معدے سے غلاظتوں کو نکال
دیتا ہے۔ یہ جسم کو طاقت ور بناتا ہے اور بدن کی کمزوری کو دور کرتا ہے۔
جگر کو بھی طاقت دیتا ہے بلکہ یونانی طب کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ
قدرت نے شلجم میں جگر کی پتھری کو توڑنے کی صلاحیت رکھی ہے۔ شلجم خشک
کھانسی میں بے حد مفید ہے۔ نہ صرف نیا خون پیدا کرتا ہے بلکہ مصفی خون بھی
ہے۔ شلجم کا استعمال بصارت کو مضبوط کرتا ہے۔ بھوک بڑھاتا ہے، جلدی امراض
میں اس کا کھانا مفید ہے۔ یہ دوا اور غذا دونوں صورتوں میں استعمال ہوتا ہے۔
شلجم کھانے والوں کو کمر درد، درد گردہ اور کمر میں درد کبھی نہیں ہوتا‘‘۔
میں نے کچھ اپنے آزمودہ اور کچھ تازہ تازہ کتاب میں پڑھے ہوئے شلجم کے
فائدے بتا دیے۔ وہ بہت متاثر نظر آرہی تھی۔
’’اچھا امی! میں کچے شلجم چہرے پر ہی رگڑ لوں گی ناں ویسے ہی تازگی آجائے
گی۔ کھانے کی کیا ضرورت؟‘‘ وہ کھانا کھاتے کھاتے نہ جانے بھولپن سے بولی
تھی یا شرارت سے۔ میں نے جو نظر اٹھا کے دیکھا تو ایک دم گھبرا گئی اور
بولی ’’نہیں امی! میرا مطلب ہے پکایا کریں شلجم۔ کھایا کروں گی میں! دیکھیں
ناں پلیٹ صاف کر لی بالکل۔ آخر کو شلجم کے اتنے فائدے ہیں‘‘، وہ شرارتی سی
مسکراہٹ کے ساتھ بولی اور میں پیار سے اپنی دختر نیک اختر کو دیکھنے لگی۔ |