اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
وقت کا پہیہ چلتا رہتا ہے،بچھڑنے والے بچھڑ جاتے ہیں،رستے بدلنے والے رستے بدل لیتے ہیں مگر کسی کے ساتھ گزرے خوبصورت لمحات اور بے شمار حسین یادوں سے کبھی راستے جدا نہیں ہوتے ۔جو کبھی چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دیتے ہیں اور کبھی کبھارموتی بن کر آنکھوں کی مالاؤں سے ٹوٹ ٹوٹ کر زمین پر بکھرنے لگتے ہیں۔ظہیر الدین بابر کو بچھڑے دوماہ ہوگئے مگر ان کے چاہنے والوں کی یادوں میں آج بھی زندہ ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ظہیر الدین بابر (مرحوم) کی باتوں کی یادیں کے تذکرے کیلئے، بزمِ چغتائی کے زیراہتمام بیادِ ظہیر الدین بابر (مرحوم) محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا مشاعرے کا باقاعدہ آغاز اللہ تعالی کے بابرکت نام سے ہوا، طارق چغتائی نے نعتیہ اشعار پیش کئے ۔صدرمحفل شکیل جاذب کے ہمراہ، ثمینہ سید، عرفان صادق،شیراز غفوراور ڈاکٹرسعید عاصم سٹیج کی رونق بڑھا رہے تھے،علم وفن کی سجی اس کہکشاں میں ادبی فضا خوب جوبن تھی،آغاز میں ہی شعراء کرام نے اپنے منفرد کلام سے محفل میں خوب سماں باندھ دیا۔ایک سے بڑھ کر ایک کلام سماعتوں کی نذر ہوتا رہا اور حاضرین محفل ہر خوبصورت مصرعے پر داد و تحسین لوٹاتے رہے اور ہر دلفریب شعر پر مقررمکرر کی صدائیں بھی بلند ہوتی رہیں۔

اس محفل مشاعرہ میں شعروادب سے وابستہ قدآور شخصیات نے شرکت کی اور ادب کے عظیم قدردان ظہیرالدین بابر کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔شعراء کرام نے روزنامہ آفتاب سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ظہیرالدین بابر میں انسانیت کا جذبہ اللہ تعالی کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، خوش طبع تھے، ادب سے خاص لگاؤ تھا، سوشل ریفارمر کے طور پر بہت کام کیا،وہ مہربان دوستوں میں سے تھے، اس نفسا نفسی کے عالم میں بھی ظہیرالدین بابر نے ادب کی ترویج کیلئے پُرخلوص کام کیا،جبکہ میڈیا ہاؤسز مالکان میں سے ظہیرالدین بابر واحد شخصیت تھے جنہوں نے کبھی اپنے ماتحت عملے کو کبھی شکایت کا موقع نہیں دیا۔بزم چغتائی کے روح رواں طارق چغتائی کا کہنا تھا جو اپنے سینئرز کو بھلا دیتے ہیں اُنہیں شاعر و ادیب کہلانے کا حق نہیں، ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے جو ادب کے خدمت گزار خالق حقیقی سے جا ملے اُنہیں یاد رکھنے کیلئے اُن کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے تقریبات کا انعقاد کیا جائے، ظہیرالدین بابر کے حوالے سے کہا کہ یہ بڑی شخصیت تھے اُنہوں نے سٹار ایشیاء میں ایک تسلسل سے شام غزل پروگرام کا اہتمام کیا اور ادیبوں ،شاعروں کو خوب عزت سے نوازا ،انہیں ہمیشہ یادرکھا جائے گا۔

شرکاء کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور خوف و ہراس کے خاتمے ایسی ادبی محافل کا انعقاد بہت ضروری ہے، جبکہ ظہیر الدین بابر کے حوالے سے کہا کہ وہ دل آویز شخصیت تھے، اُن کی رفیق القلبی، نرم گفتاری، خوش مزاجی، مہمان نوازی کیساتھ ساتھ ادب دوستی کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا،بلاشبہ انکی یادیں ہمارے لئے کسی انمول سرمائے سے کم نہیں ہیں۔ وہ ایک میڈیا ہاؤس کے مالک ہی نہیں ایک اچھے انسان بھی تھے،صاف شفاف صحافت کے فروغ اور ادب کی ترویج کیلئے ان کے بے پناہ خدمات مثالی بھی ہیں اور قابل تقلید بھی۔
 

Haseeb Ejaz Aashir
About the Author: Haseeb Ejaz Aashir Read More Articles by Haseeb Ejaz Aashir: 121 Articles with 116659 views https://www.linkedin.com/in/haseebejazaashir.. View More