پاکستانی کی کامیاب ترین، منظم اوربھرپور جوابی
کارروائی نے بھارتی جنونیوں پر لرزہ طاری کر دیا ہے۔ پوری دنیا میں
پاکستانی اور کشمیری خوشی سے جھوم اٹھے ہیں۔ بھارت نے جارحیت کا مظاہرہ کیا۔
کشمیر کی جنگ بندی لکیر پر کی۔ سیز فائر معاہدہ کی خلاف ورزی کی۔ پاکستان
کے فضائی حدودد کی خلاف ورزی کی۔ مظفر آباد سے آگے نکل کر بالا کوٹ کے جنگل
پر حملہ کیا۔ کی درخت تباہ کر دیئے۔ ایک شہری کو معمولی چوٹیں آئیں۔ لوگ
صبح بیدار ہوئے تو بھارت جیش محمد کے کسی کیمپ کی تباہی اور تین سو سے
زیادہ مجاہدین کی شہادت کا دعویٰ کر رہا تھا۔ پھر پتہ چلا کہ یہ سب دعوے
جھوٹ اور پراپگنڈہ ہیں۔ نریندر مودی کا جنگی جنون ہے۔ بھارت کی جانب سے بدل
لینے کی دھمکیوں کے بعد بھارتی عوام کو تسلی اور دلاس دینے کی کوشش ہے۔ مگر
بھارتی عوام کو پتہ ہی نہ چلا کہ کیسے ان کے حکمرانوں نے ایک بار پھر انہیں
دھوکہ دیا اور گمراہ کر دیا۔ نریندر مودی نے اپنے عوام کو اس بار بھی
بیوقوف کیوں بنایا۔ اس کی کڑیاں پلوامہ حملہ سے ملتی ہیں۔ جاں 14فروری کو
ایک مقامی کشمیری طالب علم عادل احمد ڈار نے بھارتی فورسز کی 78گاڑیوں کے
قافلے پر فدائی حملہ کر دیا۔ جس میں 49بھارتی اہلکار ہلاک اور درجنوں زخمی
ہوئے۔ اس حملے کے فوری بعد بھارت میں کشمیریوں پر پے درپے حملے ہونے لگے۔
ان پر غداری اور بغاوت کے مقدمے قائم کئے گئے۔ کشمیریوں کو بھارت سے نکال
دیا گیا۔ ان کا سامان لوت لیا گیا۔ 400سے زیادہ کشمیری حراست میں لئے گئے۔
جن پر ٹارچر سنٹرزمیں تشدد کیا جا رہا ہے۔ اس پر بھی بھارتی حکمرانوں کو
تسلی نہ ہوئی۔ پلوامہ حملے کا ذمہ دار جیش محمد کو ٹھہرا کر پاکستان کے
خلاف پروپگنڈہ شروع کیا گیا۔ یش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو بھارت
کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ دنیا کو پتہ چلا کہ ایک کشمیری طالب علم
نے بھارتی مظالم اور کشمیریوں کے قتل عام اور تذلیل کا بدلہ لینے کے لئے
فورسز کانوائے پر فدائی حملہ کر کے اپنے جان دے، مگر بھارت کا یہ وطیرہ ہے
کہ وہ حقائق تسلیم کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ مودی ڈاکٹرائن کہتے ہیں کہ جب بھی
موقع ملے اسلام اور پاکستان دشمنی کو کیش کیا جائے۔ مودی سیاست اسی نفرت
اور تعصب کے سہارے زندہ ہی نہیں بلکہ فروغ پا رہی ہے۔ اب جب کہ بی جے پی
انتخابی مہم چلا رہی ہے۔ اسے کانگریس کی واپسی سے بھی خطرہ ہے۔ اس تناظر
میں یہ ایک نادر موقع تھا کہ ووٹر کو متاثر کرنے کے لئے پاکستان کے خلاف
جارحیت کی جائے۔ یہ روایتی ہو سکتی تھی جیسے پہلے بھی نام ناد سرجیکل
سٹرائیکس کا دعوی کیا گیا۔ جس نے بھارت میں جنگی ہیجان پیدا کیا۔ فیس سیونگ
کا بھی یہی تقاضا تھا۔ اسی لئے بھارتی فوج کی پیش قدمی اور میزائلوں اور
ٹینکوں کی تنصیب کی تشہیر کی گئی۔ اسی مہم جوئی کے لئے بھارتی طیارے بالا
کوٹ تک پہنچ گئے۔ جنگل کو نشانہ بنا کر پاکستانی طیاروں کے نشانہ سے بچتے
ہوئے واپس چلے گئے۔ بھارت کی اس کارروائی پر بھارت میں جشن کا موحول پیدا
ہوا۔ جنگی ترانے بجائے گئے۔ پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کا واویلا ہوا۔
پاکستان میں عوام غم و غصہ میں ڈوب گئے۔ پاک فوج اور فضائیہ پر نکتہ چینی
کی گئی۔ مورال متاثر ہونے لگا۔
پاکستان کے صبر و تحمل کو کمزوری سمجھا گیا۔ وزیراعظم عمران خان اور فوجی
قیادت مسلسل بھارت کو جنگ کے بجائے بات چیت کی پیشکش کرتی رہی۔ کشمیریوں پر
مظالم بند کرنے اور بھارتی فورسز کے جنگی جرائم روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔
مگر پھر بھی بھارت نے جارحیت کے لئے کمر کس لی۔ جس کا جواب ضروری بن گیا۔
بھارت کو پاکستان کے سرپرائز کے لئے تیار رہنے کی وارننگ دی گئی۔ مگر بھارت
اسے نظر انداز کر گیا۔ پھر پاکستانی شاہنیوں نے چوبیس گھنٹوں کے اندر وہ
سرپرائز دیا کہ دنیا حیران رہ گئی۔ بھارت کے دو جنگی جہاز مار گرائے۔
بھارتی پائلٹ کو زندہ پکڑ لیا۔ جس نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیت کا پوری
دنیا کے سامنے اعتراف کیا۔ یہ دنیا نے دیکھ لیا کہ پاکستان امن اور دوستی
کی پیشکش کرتا ہے اور اگر جارحیت کی گئی تو اس کا سخت اور موثر جواب دیتا
ہے۔ پاکستانی ایکشن پر عوام کے مرجھائے چہرہ کھل اٹھے ہیں۔ لوگ جشن منا رہے
ہیں۔ پاک فوج پر فخر کرتے ہیں۔ اس پر پھول نچھاور کرتے ہیں۔ لوگ اپنی مسلح
افواج کے شانہ بشان کھڑے ہیں۔ پاک فوج کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کی
بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان کا دفاع مضبوط اور محفوظ ہے۔ یہ پاکستان
کے ایک ہی وار سے دنیا پر آشکار ہو گیا۔ عوام کا مورال بلند ہو گیا ہے۔
بھارت اب بھی جھوٹے دعوے کر رہا ہے۔ مگر عوام کو پتہ ہے یہ سب بھارت کی
مکاری ہے۔ دشمن کے صحیح معنوں میں دانت کھٹے ہو چکے ہیں۔ پاک فوج دشمن کے
لئے صحیح معنوں میں لوہے کے چنے ثابت ہوئی ہے۔ بھارتی جارحیت نے قوم کو
متحد کر دیا ے۔ یہ اتحاد اور یک جہتی مسلسل قائم و دائم رکھنے کی ضرورت ہے۔
دشمن ابھی مرا نہیں۔ وہ سیاسی، سفارتی، جنگی اور دیگر وار کرنے کے منصوبے
بنا رہا ہو گا۔بھارت میں سیاسی جماعتیں اپنی محاز آرائی ختم کرنے پر غور کر
رہی ہیں۔ان کی اپوزیشن کی 21پارٹیوں نے نیشنل سیکورٹی کو تنگ سیاسی فکر سے
باہر نکالنے کی بات کی ہے۔جنگ بندی لائن اور سرحدوں پر حالات کشیدہ ہیں۔
پاک بھارت کے درمیان وقفہ وقفہ سے گولہ باری کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ اس لئے
پاکستان کو ہر لمحہ الرٹ رہنے اور نئے سرپرائز دینے کے لئے تیار رہنے کی
ضرورت ہے۔ |