جنگ بدر میں مسلمانوں کی تعداد
٣١٣ تھی ۔ لشکر میں چھ زرہ پوش ‘ ٢ گھوڑے‘ ٧٠ اونٹ اور ٨ تلواریں شامل تھیں۔
اس کے مقابلے میں کفار کے لشکر میں ٩٥٠ افراد‘ ہر طرح کا اسلحہ‘ ١٠٠ گھوڑے
اور ٧٠٠ اونٹ شامل تھے‘ اس کے باوجود انہیں شکست فاش ہوئی۔ ( آل عمران
١٣‘١٤)
حضرت زکریا علیہ السلام کے بڑھاپے کی اولاد حضرت یحیی علیہ السلام ( عیسائی
انہیں یو حنا کہتے ہیں) ہیں ۔ اول الذکر حضرت مریم ( آپ نبی نہ تھیں ) کے
عہد میں تھے ( آل عمران ٣٨‘ ٣٩ )
حضرت ابراہیم علیہ السلام یہودی نہ نصرانی بلکہ مسلمان تھے (آل عمران ٦٧)
جنگ احد ٣ ہجری میں ہوئی ‘ جس میں منافق اعظم عبداللہ بن ابی اپنے ٣٠٠
ساتھیوں کے ساتھ الگ ہوا۔ اس میں ستر سے زائد جلیل القدر صحابہ کرام شہید
ہوئے ‘ جن میں حضرت سیدنا حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے ۔
فاحشتہ سے مراد وہ گناہ جس کا ضرر دوسروں تک پہنچے اور ظلموا سے مراد وہ
گناہ ہیں جن کا اثر ان کی اپنی ذات تک محدود ہو ( آل عمران ١٣٥ )
تاریخ شاہد ہے کہ جنگ احد کے بعد حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ
وسلم کے عہد مبارک میں اور اس کے بعد جب بھی باطل سے صحابہ کرام کی جنگ ہوئ
‘ صحابہ ہی فتح یاب ہوئے ‘ حتیٰ کہ ہر وہ لشکر جس میں ایک صحابی بھی شامل
ہوا ‘ اسے کبھی شکست نہ کھائی۔ |