امریکہ کا انڈیا سے ترجیحی تجارت ختم کرنے کا ’فیصلہ‘

امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ انڈیا کو دیا گیا ترجیحی تجارتی ملک کا درجہ واپس لینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس درجے کی بدولت انڈیا کی کچھ مخصوص برآمدات کو بغیر محصولات کی ادائیگی کے امریکی منڈی میں آنے کی اجازت دی گئی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انڈیا امریکہ کو اپنی منڈیوں تک مناسب رسائی فراہم کرنے کا یقین دلانے میں ناکام ہو گیا ہے۔

امریکہ کی جانب سے یہ اقدام اِن حالات میں ہوا ہے جب وہ چین کے ساتھ ایک نقصان دہ تجارتی جنگ حل کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے اور ایسے اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے کوشاں ہے جنھیں وہ غیرمنصفانہ تجارتی اقدامات سمجھتا ہے۔

امریکہ انڈیا اور ترکی کو اپنے جرنلایزڈ سسٹم آف پریفرینسیز (جی ایس پی) سے نکالنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ امریکہ کے مطابق یہ دونوں ممالک اب سکیم کے معیار پر پورے نہیں اترتے۔

انڈیا کو سکیم سے نکالنے کا فیصلہ امریکی صدر نے خود کیا ہے۔

کانگریس کو تحریر کیے گئے ایک خط میں امریکی صدر نے کہا ہے کہ ’انڈیا نے امریکہ کو یہ یقین دہانی نہیں کروائی ہے کہ وہ اسے انڈین منڈیوں تک منصفانہ اور مناسب رسائی دے گا۔‘

اس کے نتیجے میں صدر ٹرمپ نے یو ایس ٹریڈ رپریزینٹیٹِو (یو ایس ٹی آر) کے دفتر کو کہا ہے کہ وہ انڈیا کو اس پروگرام سے نکال دے جس کے تحت اسے تجارت کے لیے ترجیحی درجہ ملتا تھا۔

جی ایس پی پروگرام کے تحت اگر فائدہ اٹھانے والا ترقی پذیر ملک کانگریس کے مقرر کردہ قوانین پر پورا اترتا ہے تو اس ملک کی کچھ مصنوعات امریکہ میں بغیر ڈیوٹی ادا کیے آ سکتی ہیں۔

اس معیار پر پورا اترنے کے لیے ایک ملک کو جملہ حقوق کا تحفظ فراہم کرنا اور امریکہ کو اپنی منڈیوں تک مناسب اور منصفانہ رسائی دینا شامل ہے۔

یہ تبدیلیاں امریکی کانگریس اور انڈیا اور ترکی کی حکومتوں کو مطلع کرنے کے کم از کم 60 دن بعد تک عمل میں نہیں آئیں گی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے تجارتی خسارے کو کم کرنے کا بھی عہد کیا ہے۔ انھوں نے انڈیا کو چیلینج کیا ہے کہ وہ اپنا ٹیرف کم کرے۔

گذشتہ سال امریکہ کی طرف سے سٹیل اور ایلومینیم پر ٹیرف بڑھایا گیا تھا جس کے جواب میں انڈیا نے کئی اقسام کی مصنوعات پر درآمد ڈیوٹی بڑھا دی۔

انڈیا کا ردِ عمل
امریکہ کے اس فیصلے پر خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے انڈین حکومت کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ انڈیا امید کرتا ہے کہ امریکہ کی طرف سے ترجیحی تجارت ختم کرنے کا فیصلہ مشکلات کا باعث نہیں بنے گا۔

انڈیا کے حکومتی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا کو اس درجے سے ’اصل فائدہ‘ صرف 25 کروڑ ڈالر سالانہ تھا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈین وزارت تجارت کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ ’جی ایس پی سٹریٹیجک تعلقات کی علامت زیادہ ہے لیکن (نفع کی) اہمیت نہیں رکھتا۔‘


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE: