امریکہ کی جانب سے مسلم حکمرانوں
کے اقتدار کو چھیننے کی خاطر اس کی ایک لال کتاب ” وکی لیکس “کے نام سے
تیار کی گئی ہے۔ جس کے ذریعہ سے دنیا میں بدامنی پھیلانے کا سلسلہ رائج
کردیا گیا۔ اور اب اس نے اپنا اثر دیکھانا شروع کردیا ہے۔ دنیا کو انتشار
میں مبتلہ کرنے کے تخلیقی مکھوٹوں القاعدہ و طالبا ن کے بعد”وکی لیکس“ اس
کا ایک نیا متبادل بنایا گیا۔ویسے تو امریکہ انتظامیہ اس کو اپنا دشمن،
مخالف اور اپنے اوپر حملہ آور دیکھاتی ہے۔ مگر حقیقی طور پر ان تحریکوں کو
اسی کی خفیہ سرپرستی حاصل ہوتی ہے؟ امریکہ کی وزیر خارجہ محترمہ ہلیری
کلنٹن نے ان تحریکوں کے تعلق سے کئی بار انکشافات کر کے امریکی پالیسیوں کو
بے نقاب بھی کیا ہے۔ ان کے انکشافات کے اعتراف جرم سے یہ بات منظر عام پر
آئی کہ مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل والی القاعدہ و طالبان کے
حوالہ سے تحریک امریکن ری پبلیکن پارٹی کی تھی۔ گویا جس کی ہَوا محترمہ
ہلیری کلنٹن نے نکالی ہے کہ اسلامی ناموں کی سلسلہ وار میڈیا سے پیدا ہونے
والی یہ تنظیمی تحریکیں۔ مذہب اسلام کے خلاف ایک کھلی سازش تھیں۔ اور ابھی
بھی ہیں۔ ان تنظیموں کے تعلق سے غیر مسلم لوگ صرف ان اسلامی ناموں سے اپنا
کردار نبھاکر ایک گمراہیت کا گھول دنیا میں گھول کر صرف مسلمانوں کو بے
وقوف بناتے ہیں۔ اور اپنا دیرینہ مفاد حاصل کرتے ہیں۔ محترمہ ہلیری کلنٹن
نے اپنے سیاسی مفاد کیلئے ، ری پبلیکن پارٹی کے امریکی اقتدار پر سیاسی
قبضہ کرنے سے روکنے کیلئے اسلامی حلیہ نامی تحریکوں کو بے نقاب کرنے جو
کارنامہ انجام دیا ہے۔ اس کیلئے پوری دنیا کے مسلمانوں کی طرف سے مسز ہلیری
کا شکریہ ادا کیا جانا چاہئے۔ کیونکہ ان مکارانہ تحریکوں کو امریکن ری
پبلیکن پارٹی کی خفیہ سرپرستی حاصل تھی؟ در اصل ان تحریکوں کے پیچھے سیاسی
مقاصد بھی کارفرما ہوتے ہیں۔ اور دوسرے ملکوں کو یہ کمزور کرنے کا حصہ ہوتی
ہیں۔ اور اس کا ایک اہم مقصد مسلم ملکوں میں بد امنی ، انتشار ، خون ، تشد
د آمیزی ، لوٹ مار، مار دھاڑ ، افراتفری، اور ان کی ترقی کی رفتار پر قد غن
لگانا ہوتا ہے۔ اور ان ملکوں کے حکمرانوں کو اپنے تابع کرنا ہوتا ہے۔ اگر
وہ تابع نہیں ہوتے تو ان کو اقتدار سے کسی بھی طرح محروم کردیا جاتا ہے۔
ماضی کے کئی سالوں میں دنیا نے دیکھا کہ امریکن ری پبلیکن پارٹی کے دور
اقتدار میں عراق و افغانستان و دیگر غریب ملکوں کے حکمرانوں اور ان کے
اقتدار کو بڑی بے دردی سے کچلا گیا۔ یہاں تک کہ وہاں کے حکمرانوں کو خاص
عید کے دن پھانسی پر لٹکا کر امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں کو دنیا کے سامنے
رکھ دیا گیا۔ کہ وہ اپنے مفاد کی خاطر بہت زیادہ سخت گیر ہے۔لیکن مسز ہلیری
کلنٹن کے القاعدہ و طالبان کے متعلق انکشافات سے یہ واضح ہوتا ہے۔ کہ مذہب
اسلام کو دھشت گرد میں تبدیل کرنے والی تحریک القاعدہ و طالبان ۔ جس کا
تخلیقی وجود میڈیا کے ذریعہ منظر عام آتا رہا ہے۔ اس کی خفیہ سرپرستی
امریکن ری پبلیکن کے پاس تھی۔ جو ابھی بھی ہے۔ جبکہ ” وکی لیکس“ کا تازہ
پروڈکٹ جو حال فی الحال میں اوبامہ انتظامہ کے دور عہد میں تیار ہوا ہے۔ اس
کی نگرانی و سرپرستی امریکن ڈیموکریٹ کرتی ہے؟ اس سے یہ حقیقت آشکارہ ہوئی
کہ دنیا میں مسلم حکمرانوں کو جبریہ اقتدار سے بے دخل کرنے و ان سے اقتدار
چھیننے کی پالسی پر عمل درآمد امریکہ کی دونوں جماعتیں ہی کرتی ہیں۔ اور کر
رہی ہیں۔ تیونس اور مصر میں عوامی احتجاج کی ڈرامہ بازی کے ذریعہ مسلم
ملکوں میں انتشار و بدامنی پھیلانے کی کوشیشیں جاری ہیں۔ اس ڈرامہ باز عوام
حتجاج کو اوبامہ انتظامیہ کی حمایت حاصل ہے۔ مسلم ملکوں پر امریکن
ڈیموکریٹک پارٹی کا گویا یہ مکارانہ حملہ ہے۔ وکی لیکس کی مکاریاں منظر عام
پرتو ہیں ہی اس کے ساتھ ساتھ مکارانہ احتجاج کی پشت پناہی میں ڈیموکریٹ پیش
پیش ہیں۔ بش انتظامیہ کی طرح کلنٹن انتظامیہ بھی مسلم ملکوں میں امن و
استحکام نہیں چاہتی ہیں۔ تیونس میں مکارانہ عوامی احتجا ج کی پست پر آکر
وہاں کا اقتدار وہاں کے حکمرانوں سے چھین لیا گیا ہے۔ اب مصرکے اقتدار پر
مکمل قبضہ کی تیاری چل رہی ہے۔ اس کیلئے امریکن ڈیموکریٹ کے خفیہ نمائندے
مسٹر البرداعی کا سیاسی میدان میں اتار نے کی تیاری ہے۔ حسنی مبارک کے
استعفیٰ کے بعد مصر کی سرزمین پر مکارانہ عوامی احتجاج میں داخل بیرونی لوگ
نمائندوں کی شکل میں مصر کے اقتدار پر قبضہ جمانے کیلئے بے چین و بے قرار
ہیں۔ مسلم ملکوں کی تیز رفتار روکنے کیلئے عوامی احتجاج کی مکاری کا مظاہر
ہ کرکے اپنی بات منوانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہوکر اسلام اور مسلمانوں
کے خلاف نئی نئی سازشیں کی جارہی ہیں۔
بہرحال ۔آخر محترمہ ہلیری کلنٹن نے یہ بات کہ کہ اپنی مکارانہ ہ پارٹی
پالیسی کو بھی از خود ہی بے نقاب کر ہی دیا۔ کہ ” مصر جیسا انقلاب چاہتے
ہیں ایرانی عوام“یعنی عوامی احتجاج کو اکسانے میں خفیہ طور پر ڈیموکریٹ کے
ہلیری کلنٹن جیسے افراد کام کر رہے ہیں۔ مطلب مسلم ملکوں میں بد امنی اور
انتشار کو فروغ دینا ہے۔ ان کے اس بیا ن و اعلان سے واضح ہوتا ہے کہ عوامی
احتجاج تیونس ، مصر اور ایران میں دانستہ کرائے گئے اور کرائے جارہے ہیں۔
اور وہ بڑی طاقتوں کے کرایہ کے لوگ ہیں۔ جن کو ہلیری کلنٹن کی سرپرستی حاصل
ہے۔ آخر ہلیری صاحبہ کے اس بیان کا مطلب کیا ہے۔؟ کہ ”مصر جیسا انقلاب
چاہتے ہیں۔ ایرانی عوام“ آخر محترمہ اور ان کی جماعت مسلم ملکوں میں کرایہ
کے احتجاجیوں سے بد امنی پھیلانے والی تحریک کی حمایت یافتہ کیوں ہیں؟
کیونکہ وہ اس عمل سے مسلم ملکوں کی تیز رفتار ترقی سے بہت زیادہ پریشان ہیں۔
اور اس پر روک لگانے کیلئے نئے نئے طریقہ پر عمل پیرا ہیں۔ ان کی جانب سے
مسلم ملکوں میں مکارانہ عوامی احتجاج کی حمایت میں بیان دینے سے ان کے
کردار کا پتہ چلتا ہے۔
فی الوقت کرایہ کے احتجاج کا سہار ا لیکر مصر میں امریکہ کا خفیہ نمائندہ
مسٹر البرداعی ۔ مصر کے صدارتی انتخاب میں امیدوار بنتا ہے۔ تو پھر حسنی
مبارک کو ہی صدارتی انتخاب میں اترنے کا اعلان کرنا چاہیے۔ حسنی مبارک
چونکہ صدارتی امیدار کے طور طاقت ور ہیں۔ اس لئے ان کو پہلے کرایہ کے عوامی
احتجاج کے ذریعہ دباﺅ بنا کر اقتدار سے بے دخل کیا گیا۔جس سے کمزور امیدوار
مسٹر البرداعی کا مد مقابل ہو۔ اور پھر امریکہ کے خفیہ نمائندے کی آسان جیت
ہوجائے۔اگر تازہ حالات میں خفیہ نمائندہ میدان میں ہو تو پھر مصری عوام کو
چاہئے کہ وہ حسنی مبارک ہی اس سے مقابلہ آرائی کیلئے تیار کریں۔ اور دیکھیں
کہ امریکہ و مصری عوام کے درمیان سیاسی مقابلہ آرائی میں فتح کس کی ہوتی
ہے۔
بہرکیف مسلم ملکوں میں کرایہ کے عوامی احتجا ج۔ جس کی حمایت محترمہ ہلیری
کلنٹن کررہی ہیں۔ان کو فوری طور پر بند کیا جانا چاہئے۔ مسلم ملکوں میں
سیاسی امن و استحکام اور وہاں کے عوام کی خوشحالی برقرار رہنی چاہئے۔ تازہ
حالات میں مسٹر البرداعی کو کرایہ کے عوامی احتجاج سے دور رہ کر اپنے ملک
سے حب الوطنی کا مظاہر ہ کرنا چاہئے۔ ان کو امریکہ کا خفیہ نمائندہ نہیں۔
بلکہ مصری عوام کا نمائندہ بننا چاہئے۔ اس کیلئے ان کو عطا کردہ بیرونی
ایوارڈ ۔ جو کہ مصری عوام کے مطابق ایک لعنت کا طوق ہے؟۔ فوری طور پر واپس
کردینا چاہئے۔ جس سے ان پر امریکہ کی خفیہ نمائندگی کا الزام ہے۔ اس سے ان
کو نجات مل سکے۔ لہٰذا ۔ مسلم ملکوں میں کرایہ کے عوامی احتجاج کی بیرونی
حمایت نے ان چہروں کو بے نقاب کردیا ہے۔ جو ان کے سیاسی معاملات میں ملوث
ہونے کی دانستہ کوشش کر کے مجرمانہ کام انجام دے رہے ہیں۔ ان کی یہ خطرناک
روش ان کا مسلم عوام میں اعتماد کھوتی جارہی ہیں۔ اب دنیا کا مسلم عوام
کرایہ کی تحریکوں سے بھی آشنا ہوتا جارہا ہے۔ کہ ان تحریکوں میں مکاری
پہناں ہے۔ |