15اگست1948 کو اقوام متحدہ میں قرار داد حق خود
ارادیت منظور کی گئی لیکن بھارت آج تک اس پر عمل کرنے سے گریزاں ہے اور
مسلسل وہاں کے مظلوم مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔
تقسیم ہند کے بعد بھی کشمیر یوں نے اپنی جدوجہد آزادی کو جاری رکھا اور اس
میں حالات کے مطابق عروج وزوال آتے رہے۔ انڈ یا جو خود غلام ملک تھا جب سے
اس نے آزادی حاصل کی ہے نہتے کشمیریوں اور خطہ میں ایک وحشی شیطان بنا ہوا
ہے۔
1999 میں جب کار گل کے مقام پر جنگ چھڑی تب بھی مسئلہ کشمیر حل ہونے کے
قریب تھا لیکن بھارت نے ایک بار پھر اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی دہائی دی
جس کو پاکستان نے مان لیا اور یوں تب مسئلہ کشمیر حل نہ ہو سکا۔11/09کے بعد
جب نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا گیا تو امریکہ افغانستان
میں آیا بھارت نے خطے میں اس کی موجود گی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت سے
اقدامات کیے۔
جس کے باعث تحریک آزادی کشمیر کمزور ہوئی لیکن وہ مکمل طور پر ختم نہ کی جا
سکی۔اس کے مظاہرے وقتاً فوقتاً ہمیں دیکھنے کو ملتے رہے۔آج جب امریکہ اس
خطے سے اپنے مشن مکمل کر چکا ہے اور آج بھی کشمیریوں کے حوصلے اسی طرح بلند
ہیں وہ آج بھی بھارت سے اس طرح بیزار اور آزادی کے اسی قدر متوالے ہیں اس
کی واضح مثالیں کشمیر میں بھارتی افواج پر ہونے والے حملے ہیں۔
کشمیریوں نے ایک بار پھر پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم ہر صورت بھارت
سے آزادی حاصل کر کے رہیں گے اور پاکستان سے الحاق ہی کشمیریوں کی منزل ہے۔
اس حوالے سے بڑی قوتوں کو بھی عقل کے ناخون لینے چائیں کیونکہ اس مرتبہ
کشمیر کے مسئلے پر پاک بھارت جنگ چھڑ ی تو یہ ماضی سے بالکل مختلف ہو گی یہ
صرف خطے تک محدود نہیں رہے گی بلکہ بڑی قوتوں کو بھی اس مسئلے پر خاموشی کی
قیمتی چکا نا پڑ سکتی ہے۔شیطانیت زہین اور مکار سوچ رکھنے والا بھارت جس نے
ممبئی حملہ بھی خود کرایا جسکا ثبوت انکے ہی ملک میں مل گیا کہ اجمل قصاب
ہندوستان کا ہی شہری نکلا اور اسکے بعد اب مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ کے مقام
پر ہونے والے خود کش حملے نے بھارت کو ایک مرتبہ پھر پاکستان پر الزام
تراشیوں کا جواز مہیا کیا اور یوں دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کے درمیان
سرد جنگ کی کیفیت پیدا ہوئی جو کسی وقت بھی بھارت کی احمقانہ پالیسی کی
بدولت گرم جنگ میں تبدیل ہو سکتی تھی۔خود کش حملہ افسوس ناک امر ہے لیکن
دیکھا یہ جانا چاہئے کہ اس انتہائی انتہا پسندی کے اقدام پر کس نے مقبوضہ
کشمیر کے نوجوانوں کو مجبور کیا؟فوری طور پر بڑی قوتوں نے اس بات کا احساس
کرتے ہوئے کہ اگر پاک بھارت جنگ کا آغاز ہوتا ہے تو اس سلسلے میں نہ صرف
خطے میں بڑی تباہی آسکتی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی یہ جنگ دنیا کو
پوری طرح جھنجھوڑدے گی خصوصاً مشرق وسطیٰ کی جو صورتحال ہے اور بڑی قوتیں
جس انداز میں اس میں ملوث ہیں یہ جنگ بیک وقت مزید کئی محاذ کھولنے کا سبب
بن سکتی ہے اور یہ بھی ایک ایسے وقت میں جب امریکہ افغانستان سے جان چھڑانا
بھی چاہتا ہے اور اپنی افغان مٹی میں ملی ہوئی ناک بھی برقرار رکھنا چاہتا
ہے یہی وجہ ہے کہ ذرائع کے مطابق امریکی حکومت نے مودی سر کار کو دومرتبہ
خفیہ پیغام بھیجا ہے جس کا مفہوم کچھ اس طرح ہی بنے گا کہ ’’کہ لالہ جی
پاکستان کے ہاتھوں کہیں اپنے ساتھ ساتھ افغانستان میں ہماری مٹی مزید نہ
پلید کروادینا‘‘۔
امریکہ کو اس وقت افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی شدید ضرورت ہے اس لئے
وہ یہ نہیں چاہتا کہ بھارت کے ساتھ کشید گی کے دوران و ہ افغانستان میں
قیام امن کے لئے جو کردار ادا کررہا ہے اس پر سے ہاتھ نہ اٹھالے ،بات یہیں
تک نہیں رکی بلکہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بھی اپنے بھارت کے دورے کو
مکمل کرکے جاتے جاتے مودی سر کار کو پیغام دے گئے ہیں کہ ’’معاملات مذاکرات
سے حل کرنے کی کوشش کی جائے بصورت دیگر خطے میں سعودی سر مایہ کاری کو
نقصان پہنچ سکتا ہے ‘‘بلاشبہ یہ بھارت کے لئے ایک اہم پیغام تھا جو سعودی
عرب نے نئی دہلی کو دیا ویسے بھی سعودی عرب جس انداز کی بھارتی سرمایہ کاری
کرنے جارہا ہے وہاں کسی بھی قسم کی عسکری کشیدگی بڑے نقصان کا سبب بن سکتی
ہے دوسری طرف چین کھڑا ہے جو پہلے ہی پاکستان میں سی پیک کے نام پر اپنی
تاریخ کا اہم ترین قدم اٹھاچکا ہے وہ کسی طور پر بھی چاہے گا کہ بھارتی
نیتا اپنا الیکشن بچانے کے لئے پورے خطے کی سلامتی داؤ پر لگادیں اس سارے
معاملے میں سب اہم پیغام وزیر اعظم عمران خان کا تھا جنہوں نے واضح انداز
میں کہہ دیا کہ اس مرتبہ پاکستان سوچے گا نہیں بلکہ کارروائی کرڈالے گا،اس
سارے معاملے کی تشریح پاکستان آئی ایس پی آر کے سر براہ میجر جنرل آصف غفور
دنیا کے سامنے ایک پریس کانفرنس کی شکل میں رکھ چکے ہیں۔
ان تمام باتوں کے ساتھ وہ واضح کر چکے ہیں کہ اگر بھارت کی جانب سے جارحیت
ہوئی تو اسے حیران کن جواب کا سامنا کرنا پڑے گا ،دوسری جانب امریکہ ،چین،برطانیہ
،روس اور فرانس کے مصنوعی سیاروں نے اپنے اپنے ممالک میں لاہور اور سیالکوٹ
سیکٹر پر بھارتی فوج کی نقل وحمل کی تصاویر بھی ارسال کی ہیں جس سے اندازہ
ہوتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر ہونے والی سبکی پرپردہ ڈالنے کے لئے بھارتی نیتا
کسی وقت بھی کوئی احمقانہ قدم اٹھا سکتے ہیں یہی وجہ ہے پاکستان کی جانب سے
پہلے ہی ہائی الرٹ کی پوزیشن ہے۔
بھارت کی انتہا پسند مودی حکومت اور اس کے حواریوں نے پورے بھارت میں ایک
جنگی جنون پھیلانے کی کوشش کی ہے۔بھارت کے مختلف حصوں میں تعلیم اور روزگار
کی غرض سے مقیم کشمیروں کو بھی نہیں بخشا جارہا انہیں پولیس اور سکیورٹی
فورسز کی موجود گی میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے دوسری جانب بھارت
کے مختلف شہروں میں تعلیم کی غرض سے آئی ہوئی کشمیر ی لڑکیوں کو ہندو غنڈے
اغو ا کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں یہ صورتحال کہاں جائے گی اس کی سنگینی کا
اندازہ بھارتی انتہا پسند قیادت نہیں کررہی،اس ساری صورتحال کا بغور جائزہ
لیا جائے تو ہمیں معلوم ہو گا کہ بھارتی انتہا پسند حکومت کے بھڑکنے کا سبب
صرف پلوامہ میں ہونے والا خود کش حملہ ہی نہیں ہے بلکہ اس حملے کی آڑ میں
بھارت نے پاکستان پر جوالزام ترشیاں کی ہیں اور جنگ کی دھمکی دی ہے اس میں
پاکستان میں ہونے والی بھاری بین الاقوامی سرمایہ کاری اور افغانستان سے
امریکہ کے نامراد ہو کر نکلنے کی کوششوں کا بھی بڑا دخل ہے ، ممکن ہے ہمارے
قارئین کو یاد ہو کہ جس وقت 1974 میں لاہور کے مقام پر اسلامی ممالک کی سر
براہ کانفرنس ہوئی تھی اس کانفرنس کے انعقاد پر امریکہ ،سوویت یونین اور
بھارت میں خاصی بھگدڑ مچی تھی کیونکہ 1924میں خلافت اسلامیہ کے سقوط کے بعد
یہ پہلا موقع تھا جب تمام مسلم امہ کے سر براہان ایک چھت کے نیچے جمع ہو
گئے تھے امریکہ سوویت یونین اور بھارت کو نظر آنے لگا تھا کہ شاید کوئی
اسلامی بلاک وجود میں آنے لگا ہے اور اگر پاکستان ایسا کرنے میں کامیاب
ہوجاتا ہے تو اس وسائل کے معاملے میں امریکہ اور مغرب سے انحصار ختم ہو
جائے گا یہی وجہ ہے کہ امریکہ اشارے پر اس کانفرنس کے محض 4ماہ بعد ہی
بھارت نے اپنا پہلا جوہری دھماکہ کیا تھا جو محض جو ہری دھماکہ نہیں تھا
بلکہ اس میں پاکستان سمیت تمام مسلم امہ کو یہ پیغام دیا گیا تھا کہ وہ
پاکستان پر جس قسم کا انحصار کرنے جارہے ہیں اسی پاکستان کے پڑوس میں ایک
جوہری قوت بھی موجود ہے وہ الگ بات ہے کہ پاکستان نے اس جوہری قوت کے حصول
کو اپنی ضد بنالیا اور بالآخر اسے حاصل کرکے دم لیا یہی صورتحال گو ادر کے
فعال ہونے اور سی پیک کے قیام کے بعد پیدا ہوئی وہ بھی ایسے وقت میں جب
امریکہ افغانستان سے اپنا بوریا بستر لپیٹنے کے چکر میں ہے وہ بھی صورت میں
کہ وہ افغان طالبان کے خلاف اپنی ’’چار سو برس ایڈوانس خفیہ ٹیکنا لوجی
‘‘UFOکو بھی استعمال میں لایا جس کے شواہد کے کلپ اس وقت یوٹیوب پر بھی
دیکھے جا سکتے ہیں۔وآئی سی کی تاریخ میں کبھی کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا بلکہ
عرب لیگ اور او آئی سی کے حوالے سے یہ کہا جائے کہ یہ دونوں تنظیمیں مسلم
عوام کو ٹھنڈا کرنے کے لئے قائم کی گئیں تو بے جانہ ہو گا کیونکہ دہائیوں
پر پھیلی ہوئی تاریخ میں آج تک ان دونوں پلیٹ فارموں پر کبھی کسی مسلمان
ملک کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا ہے۔اگر ایسا ہوتا تو لیبیا ،عراق ،شام ،مقبوضہ
فلسطین،مقبوضہ کشمیر اور یمن میں موجودہ صورتحال ابھر کا سامنے نہ آتی۔لیکن
اس اجلاس کے بہانے بھارت مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی سبکی سے جان چھڑانے کی
کوشش کرے گا۔
لیکن اس کے باوجود اسے افغان خرقہ پوشوں کے سامنے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
اس صورتحال نے بھارتی نتیاؤں کو بد حواس کیا ہوا ہے کہ ایک طرف افغانستان
میں بھارت کو کئی بلین ڈالر کی سرمایہ کاری لگا کر بھی اس سر زمین سے نکلنا
پڑے گادوسری جانب سی پیک اور گوادر جس وقت پوری طرح فعال ہوں گے تو پاکستان
پھر چاروں طرف سے دھن برسے گا جس کے بعد پاکستان کی موجودہ پتلی معاشی
صورتحال قصہ پارینہ بن جائے گی دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی عوام بھارت کے
خلاف اب نہیں تو کبھی نہیں کی پوزیشن میں آچکی ہے یہ تمام حقائق بھارتیوں
کے لئے ایک ڈراؤ نا خواب بن چکے ہیں کیونکہ اس شر پسند ہندو نے کشمیر میں
چھوٹے بچوں کو پلٹ گن سے اندھا کررہا ہے بزرگوں اور عورتوں کو زندہ گھر
سمیت جلا رہا ہے ۔ بچے تو بلی یا کتے کے بھی ہو ں تو انسان اس پر ظلم کرنے
کا سوچ بھی نہیں سکتا لیکن اس ہندو بنیے نے کشمیریوں کو مجبور کردیا کے وہ
بھارت کو دنیا سے ہمیشہ ہمیشہ مٹانے کا ارادہ کرچکے ہیں ۔
نریند مودی توایک کٹھ پتلی ہے بھارت پر حقیقی راج کرنے والے ’’برہمن
اسٹیبلشمنٹ ‘‘آنے والے وقت کی چاپ سن رہی ہے۔امریکہ اور اسرائیل بھارت کو
تھپکیاں دے کو خود بیو قوف بناتے رہے ہیں انہوں نے اپنا عسکری کباڑ خانہ
بھارت کو بیچ کراسے یہ تاثر دیا کہ خطے میں پاکستان اور چین کے خلاف اس کی
پشت پروہ موجود ہیں لیکن اب خود امریکہ موجودہ صورتحال میں پاک بھارت جنگ
کے تصور سے گھبرا رہا ہے کہیں اسے افغانستان میں لینے کے دینے نہ پڑ جائیں
،اب صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کے مطالبے پر کشمیر کے معاملے پر او آئی سی
گروپ کا اجلاس منعقد ہونے جارہا ہے جہاں بھارت بھی مندوب کی حیثیت سے شرکت
کر سکے گا۔ گونکی بہری اندھی اقوام متحدہ کو انسانی ظلم جو یہ بنیا کررہاہے
نظر نہیں آرہے ۔ ایران ۔ پاکستان۔ افغانستان تما م دہشت گردی بم بلاسٹ کا
خود کش حملوں کا د نیٹ ورک کلبھوشن ہے جس نے پاکستان میں ایران میں،
افضانستان میں دہشت گردی کررہے ہیں اور نام پاکستان کا لگادیتے ہیں۔ اس نے
خود بولا کے میں ایک ادنی سپاہی ہوں اصل مودی اور انکے را دہشت گرد ہے ۔ یہ
اسی طرح ہے جیسے بنگلہ دیش کی علیدگی کے وقت سے پہلے اور بعد میں کچھ ہندؤں
نے مسلمانوں کا لبادہ اوڑھ کر عورتوں کی عزت پامال کی بچوں اور بڑوں کو قتل
کیا ، پھر جب انکا مقصد مکمل ہو گیا تو ان ہندؤں کو گولیوں سے اڑا دیا اور
ظاہر کیا کے یہی مسلمان بنگلہ دیش پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہے تھے۔ اور مردہ
ہندوؤں کی شلواریں اتار کردکھایا گیا کے یہ تو مسلم ہیں جب کے اصل میں وہ
ہندو تھے ۔ اس وجہ سے آج بھی بنگالی بھائی پاکستانی مسلمانوں سے نفرت کا
اظہار کرتے ہیں۔ مسلمان دہشت گرد یا ظالم نہیں ہو سکتا۔ امریکہ نے افانستان
اور عراق پر لاکھوں ٹن بارود گرایا انکو بلاوجہ تباہ کیا اگر وہ اپنے بچاؤ
میں مذمت کریں تو کیا وہ دہشت گردی کے زمرہ میں آتے ہیں۔ دنیا کا قانون ہے
جو آج بیجو گے کل وہی تم کو کاٹنا ہوتاہے یعنی( As you sow, So shall you
reap ) مسلمان کھبی بھی دہشت گرد نہیں ہوسکتا۔
آج ہندو مکار بنیا ہر محاز پر بری طرح ناکام و نامراد ہوچکاہے ۔ پاکستان کے
شیروں نے اسکی بری فوج ، بحری فوج فضائی فوج ۔ کو شکست کی دھول چٹا چکاہے
اور دفاع کرنے والا جھوٹا میڈیا بھی بے نقاب ہوگیا ہے۔ جو صرف فلم اور
ڈراموں میں اپنے ہی لوگوں پاکستانی بنا کر گالیاں بکتاتھا۔ آپ نے انڈیا کا
پائیلٹ ابھی نندن کا انٹرویو دیکھا جس نے مکمل شکست کا اعتراف کیا۔ہم نے
ابھی نندن کو زندہ چائے پلاکر واپس کیا لیکن اس کے عوض انڈیا ایک زہنی طور
پر معذور شخص شاکراﷲ جو 16سال پہلے غلطی سے باڈر کراس کر گیا تھا اسکی
رہائی والے دن اسکو پتھر مار ما ر کر جان سے مار دیا اسکا دل ۔ گردے بھی
نکال لیئے اور محمد اعظم پاکستانی جو انکی قید میں تھا آج اسکو بھی انہوں
نے ما ر دیا سوال یہ ہے کے اسکی زمہ درای انڈیا کے جیل حکام کی تھی پتھر
کہاں سے آگئے۔ پھر اسکا دل اور گردے بھی نکال لئے اسلام اور کافر کے رویہ
کا فرق واضع نظر آگیا دنیا نے دیکھ لیا ۔
ہم انڈیا کے زندہ لوگ خیر سگالی کے لئے واپس کررہے ہیں اور یہ مردہ جسم
واپس کررہا ہے۔ انڈیا میں مسلمانوں کی مساجد شہید کی جارہی ہیں۔قرآن پاک کی
بے حرمتی کی جارہی ہے۔ انڈیا کے مسلمانوں پر کشمیر کے مسلمانوں پر پر ظلم
کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔
ہندو ایک ایسی قوم ہے جو کوے (Crow) کو F16اور درخت کو دہشت گرد کہتی ہے.جب
کے دہشت گردی اسکا اوڑنا بچھوناہے۔ انڈین جھوٹا مکار میڈیا بھی دنیا میں جگ
ہنسائی کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس حسد کرنے والی قوم کو ہمسائے کے ساتھ رہنے
کے آداب تک کا معلوم نہیں۔کسی ایٹمی ملک پر حملہ کرنا خود کشی کے مترادف ہے
۔ جیسا ایک پاگل شخص پٹرول سے اپنے ہاتھ پاؤں اور کپڑے گیلے کرکے ر ہاتھ
میں ماچس لیکر لوگوں کو چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کے سب کو جلا دونگا ۔سب کو
بھسم کر دونگا۔ لیکن جیسے ہی ماچس جلائے گا سب سے پہلے خود خاک میں ملے گا۔ |