تھر پارکر میں موت کا جاری رقص

تحریر۔۔۔وارث بن اعظم
قدرتی کوئلے سے مالا مال ضلع تھر پارکر کے کوئلے سے پاکستان بھر میں روشنیوں کی نوید سنائی جارہی تو دوسری جانب تھر میں موت کا رقص تیز سے تیز تر ہوتا جارہا ہے، تھرپارکر میں موت بچوں کے پیچھے ہاتھ دھو کرپڑگئی ہے اور بھوک تواتر سے بچوں کو نگل رہی ہے اورر بچوں کی ہلا کتوں کا سلسلہ تھمنے کانام نہیں لے رہا ہے ، میڈیا رپورٹس کے مطابق تھرپارکر کے ضلعی ہیڈ کوارٹر مٹھی کے سول اسپتال میں غذائی قلت کے باعث روزکی بنیاد پرننھے پھول موت کی آغوش میں جارہے ہیں ، صوبائی حکومت کی جانب سے تھر میں گندم کی تقسیم سمیت دیگر منصوبے جاری ہیں مگر ان کے باوجود بھی کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہ ہونے کے باعث اموات کا سلسلہ رک نہ سکا ہے اور رواں سال کے شروع کے دو ماہ میں60 بچے جاں بحق ہوچکے ہیں، جبکہ مٹھی کے سول اسپتال میں پچاس سے زائد بچے زندہ رہنے کیلئے موت سے لڑ رہے ہیں ۔ گذشتہ سال 2018 میں بھی 647 بچے موت کی آغوش میں چلے گئے تھے ۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی اپنے دور میں تھر کے حوالے سے متعدد سماعتیں کیں، اس دوران وہ ایک روزہ دورے پر تھر بھی پہنچے جہاں وزیر اعلی سندھ کے ہمراہ انہوں نے مٹھی ، اسلام کوٹ کے اسپتالوں ، اینگرو پلانٹ سمیت دیگر نواحی شہروں کا دورہ کیا اور آٓر او پلانٹس کا بھی جائزہ لیا تھا، سندھ حکومت کے وزیروں کے مطابق تھر کا آراو پلانٹ ایشیاء کا سب سے بڑا پلانٹ ہے ۔ آر او پلانٹ کے دورے کے موقع پر سابقہ چیف جسٹس کو اس پر بریفنگ بھی دی گئی تھی اور انہوں نے خود پلانٹ کا پانی بھی پیا تھا جس کی خبریں اور تصویریں پاکستان کے بڑے روزناموں کے فرنٹ پیج پر شائع ہوئی تھیں ، جبکہ چیف جسٹس کی جانب سے دورے کے موقع پراسپتالوں میں مصنوعی مریض بٹھا کر سب اچھا دکھانے کی خبریں بھی میڈیا کی زینت بنی تھیں اس کے باوجود بھی اعلی حکام و وفاقی حکومت کی جانب سے تھر پارکر کی صورتحال کو بہتر کرنے کے لئے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔ رواں سیزن میں بھی جہاں پورے ملک میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے وہیں تھر کا صحرا بارش کی بوند بوند کو ترس رہا ہے، پورے سیزن میں ایک بار ہلکی فوار کے علاقہ بادلوں نے تھر میں برسنا مناشب نہیں سمجھا، تھر کے زیادہ تر مکینوں کا ذریعہ معاش مویشی ہیں، جبکہ پانی کی قلت اور چارے کی کمی کے باعث مویشی بھی تیزی سے ہلاک ہورہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ تھر کے نایاب موروں میں بھی پر اسرار بیماری پھیلی ہوئی ہے اور محکمہ لائیو اسٹاک کی جاب سے ان کی لئے بھی کوئی مؤثر انتظام نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے کچھ عرصے قبل تک تھر کے ہر گلی کوچوں میں گھومنے والے موروں کی نسل اب کم ہوکر چند علاقوں تک رہ گئی ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ تھرپارکر پاکستان کا ایک ایسا ضلع ہے جہاں کرائم ریٹ نہ ہونے کے برابر ہے ، تھانوں میں سالہا سال تک کوئی مقدمہ درج نہیں ہوتا، اگر کوئی جرائم یا جھگڑا ہو جائے تو اسے برادری کی بنیاد پر از خود حل کر لیا جاتا ہے ۔

یاد رہے وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے الیکشن سے قبل اپنی انتخابی جلسوں کی تقاریر میں بھی تھر میں اموات کا ذکر ہوتا تھا، جبکہ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے موجودہ وزیر خارجہ کا بھی سندھ کے ضلع عمر کوٹ اور تھرپارکر سے گہرا تعلق ہے اور وہ تواتر سے یہاں کے دورے بھی کرتے ہیں ، جبکہ پاکستان تحریک انصاف اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) جس کی قیادت پیر صاحب پاگارہ کررہے ہیں نے مشترکہ طور پر الیکشن دو ہزار اٹھارہ سے تین روز قبل عمر کوٹ کی تاریخ کا ایک بڑا جلسہ کیا تھا جس میں تھر پارکر کی صورتحال کا بھی ذکر کیا گیا تھا پر اس کے باوجود بھی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تھرپارکر کی موجودہ صورتحال پر کوئی قدم اٹھانے کو تیار نہیں ہے، پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی قیادت کی جانب سے وزیراعظم کے آٹھ مارچ کو دورہ تھر اور اچھرو تھر مین جلسہ کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے، امید کرتے ہیں وزیراعظم صاحب اپنے ا دورے میں لال قالین کے استعمال سے گرزی کرتے ہوئے تھری باشندوں کی سہی معنی میں داد رسی کریں گے۔



 

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 526307 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.