جو خوش نصیب لوگ پاک سرزمین سے عشق کرتے جبکہ نظریہ
پاکستان یعنی کلمہ توحید پرپختہ ایمان رکھتے ہیں افواج پاکستان سے والہانہ
محبت کا ان کی رگ رگ میں خون بلکہ جنون بن کردوڑنافطری امر ہے ۔ میں اپنی
محبوب افواج سے اظہار محبت اوراظہاریکجہتی کیلئے اپنے صادق جذبوں کو
سپردقرطاس کرتارہتاہوں۔میں نے اب تک بیسیوں کالم لکھے ہیں،ان میں سے چندایک
کے عنوان پیش خدمت ہیں ،''ہماری موج ہماری فوج سے ہے ''،'' قمر نے کمرکس لی''،''قمرقیام
امن کیلئے کمربستہ،''قمراورقبر''،'' قمر کاقہر''،''راحیل شریف کاراستہ''،''معماراورمامور''،''چھڑی
اورجھڑی''،''راحیل شریف کاآبرومندانہ انکار ''۔2003ء کے دوران پہلی
بارمیں''ڈیل اورڈھیل'' کو ایک اخباری بیان میں استعمال کیا ،خواجہ سعد رفیق
اس بات کے گواہ ہیں۔مارچ2015ء میں میرا ایک کالم ''ڈیل سے ڈھیل تک'' کے
عنوان کے تحت شائع ہواتھاجس کاریکارڈدستیاب ہے،ان دنوں پاکستان میں ''ڈیل
اورڈھیل''کے الفاظ زبان زدعام ہیں۔ اپنے عنوان کی طرف واپس آتاہوں،مادروطن
کی حفاظت کیلئے سردھڑ کی بازی لگانااورجام شہادت نوش کرناملازمت نہیں بلکہ
ایک مقدس مشن ہے۔انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں ،زیادہ سے زیادہ معاوضہ بھی
کسی کوجان پرکھیلنے کیلئے آمادہ نہیں کرسکتا،ہمارے محافظ خلائی نہیں خدائی
اورفدائی مخلوق ہیں جو زمینی وآسمانی آفات کی صورت میں خدمت خلق جبکہ
بیرونی جارحیت کی صورت میں حفاظت وطن کاحق بھی خوب ادا کرتے ہیں۔ ہماری
باوردی خدائی مخلوق کوراہ حق میں اپنی اوراپنے پیاروں کی جان تک کی پرواہ
نہیں ہوتی، ہمارے وردی پوش اورسرفروش فدائی مادروطن کی آن بان اورشان کیلئے
ہنستے ہنستے قربان ہوجاتے ہیں مگرسبزہلالی پرچم سرنگوں نہیں ہونے دیتے۔
پاکستان کی طرح کاجغرافیہ کسی ملک کے پاس ہے اورنہ ہماری پیشہ ورافواج جیسی
افواج کسی دوسر ی ریاست کے پاس ہیں۔ہماری مستعدمسلح افواج نے مادروطن
کوناقابل شکست بنادیا،دشمن ملک بھارت کے بازوہمارے آزمائے ہوئے ہیں۔جس وقت
نریندرمودی اپنے انتہاپسندہندوؤں کوبیوقوف بنانے اورالیکشن میں مینڈیٹ
ہتھیانے کیلئے ''پھل چھڑیاں'' چھوڑ رہا تھا۔''دشمن کے ڈھنگ بتارہے ہیں جنگ
نہیں ہوگی''یہ فقرہ میں نے اس وقت بھی لکھاتھا،اب پھر کہتاہوں جنگ نہیں
ہوگی کیونکہ بھارت کے پاس پاکستان سے جنگ کرنے کی صلاحیت ہے اورنہ وہ اس
کامتحمل ہوسکتا ہے ۔بھارت نے حالیہ دنوں میں جس اندازسے مہم جوئی کی وہ
ہرمحاذ پرناکام بنادی گئی۔مادروطن پاکستان کے نڈراورزیرک سپہ
سالاراعظم''جنرل قمرجاویدباجوہ نے دنیا کی قابل ترین اورقابل رشک افواج
پاکستان کی قیادت کرتے ہوئے اپنی مخصوص کاری ضرب سے دشمن کی کمرتوڑدی ہے
''۔پاکستان کی بری ،فضائیہ اوربحریہ نے بھرپور پروفیشنل انداز سے دشمن کو
کراراجواب دیا۔ اﷲ عزوجل کے فضل سے ہماری مسلح افواج نے پاکستان کاپرچم
سربلند اورپاکستانیوں کو سرفرازکردیا۔افواج پاکستان کی کامیابیاں
اورکامرانیاں فوجی تاریخ کاجلی عنوان ہیں ۔
نریندرمودی جس وقت اقتدارمیں آیا اس وقت راقم نے اپنے کالم میں لکھاتھاکہ''
بھارت میں انتہاپسندعناصراپنی اپنی بل سے باہرآجائیں گے اورہندوستان
اقلیتوں کیلئے قبرستان بن جائے گا''۔اقتدار کے بل پربے لگام مودی نے بارودی
اندازسے فیصلے کئے توبھارت کی بربادی کادور شروع ہوگیا ۔''مرتے کیا نہ کرتے''
کے مصداق متعصب اورانتہاپسندہندوؤں سے بیزار بھارتی مسلمان اپنی بقاء کیلئے
بیدارہوگئے اورتحریک آزادی کشمیر تازہ دم ہوگئی۔بابری مسجد اوربرہان وانی
کی شہادت سے بھارت کی گاندھی گری کاجنازہ اٹھ گیا ۔ پاکستا ن کے فوجی
اورنیم فوجی حکمران سات دہائیوں میں کشمیر کاز کیلئے جونہ کرپائے وہ
تنہانریندرمودی نے پانچ سال میں کردیا۔راقم کاگمان ہے پاکستان کے ہاتھوں
حالیہ شکست کے باوجود نریندرمودی اپنے آقاڈونلڈٹرمپ کے آشیربادسے دوسری
باربھارت کا پردھان منتری منتخب ہوجائے گاکیونکہ امریکا کوبھارت میں کوئی
باضمیراورباشعورحکمران سوٹ نہیں کرتا۔مودی کے ہوتے ہوئے امریکااوراسرائیل
اپنے مذموم مفادات کی تکمیل کیلئے پاکستان کیخلاف بھارت کاکندھاآسانی سے
استعمال کرسکتے ہیں۔حالیہ پاک بھارت کشیدگی کاماسٹرمائنڈ مودی نہیں کوئی
اورہے،مودی کی حیثیت ایک مہرے سے زیادہ کچھ نہیں۔
پاکستان اوربھارت فطری دشمن ہیں ،ا س دشمنی نے ا نہیں ایٹمی طاقت بنادیامگر
دونوں سات دہائیوں بعد بھی معاشی طاقت بننے میں ناکام رہے لیکن ہمسایہ ملک
چین ہمارے دیکھتے دیکھتے معاشی طاقت بن گیااوراس کے لوگ مفلسی کی بندگلی سے
باہرنکل آئے۔ پاکستان اوربھارت کانظریہ اورجغرافیہ نہیں بدل سکتالہٰذاء
دونوں ملکوں کے درمیان دوستی نہیں ہوسکتی لیکن برابری کی بنیادپرمذاکرات کی
مدد سے دیرینہ تنازعات کاسدباب کرتے ہوئے اگردشمنی پوری طرح ختم نہیں تواس
میں خاطرخواہ حدتک کمی کی جاسکتی ہے،یقینا جس وقت تک جنت نظیرکشمیر سلگ رہا
ہے اوروہاں سے نوجوان شہیدوں کے جنازے اٹھ رہے ہیں اس وقت تک پاکستان اور
بھارت کے درمیان دشمنی کی آگ نہیں بجھ سکتی۔پاکستان اپنے کسی پڑوسی بالخصوص
بھارت کیلئے جارحانہ عزائم نہیں رکھتاتاہم ہماری افواج مادروطن کے دفاع
کیلئے ہیں۔بھارت کے حکمرانوں کابس چلتا تووہ پاکستان کو ترنوالے کی طرح نگل
جا تے لیکن ہمارامحبوب وطن تو حقیقت میں لوہے کاچناہے جوچبایانہیں جاسکتا
۔اگر پاکستان کوایک چٹان قراردیاجائے توبیجانہ ہوگاکیونکہ 1965ء سے اب تک
ہمارادشمن ملک جتنی باراس کے ساتھ ٹکرایااس نے اپنے ہاتھوں سے اپناسر
پھوڑنے کے سواکچھ نہیں کیا۔بھارت کی حالیہ دراندازی کے نتیجہ میں ہماری
افواج نے پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ اپنے دفاع کاحق استعمال کرتے ہوئے دشمن
کی جودرگت بنائی وہ قابل قدراورقابل رشک ہے۔واقعی ہرشر میں خیرہوتی ہے
،بھارت اوراسرائیل کی حالیہ ناکام مہم جوئی نے ان دونوں کے آقااور نام
نہادسپرپاورامریکا کوبہت کچھ باورکروادیا ہے۔پاکستان کے شاہینوں نے بھارتی
سورماؤں کودھول چٹادی ۔افواج پاکستان کے تینوں شعبوں بری ،فضائیہ اوربحریہ
نے پیشہ ورانہ، دانشمندانہ ،آبرومندانہ اورجرأتمندانہ انداز سے دشمن
کودندان شکن جواب دیا ۔مودی سرکار کوامن سے کوئی سروکار نہیں بلکہ وہ
توانسانیت سے بیزار ہے ،اُدھرنریندرمودی اوراس کا بھگت بھارتی میڈیا جس
ڈھٹائی سے دروغ گوئی کرتے ہوئے اپنے ہم وطنوں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا
تھا اِدھر وزیراعظم عمران خان، وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی ، آرمی چیف جنرل
قمرجاویدباجوہ اورڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور نے عالمی ضمیر کی
سچائی تک رسائی یقینی بناتے ہوئے امن دشمن بھارت کوبے نقاب اوربے بس
کردیا۔میجر جنرل آصف غفور نے تناؤ کے دوران بھارت کی ہر دھونس کاجواب دلیل
سے د یا ۔
اُدھربھارت کے حکمران اوردفاعی اداروں کے سربراہان تکبر کے جوہڑ میں ڈوبے
آگ بھڑکاتے اورزہراگلتے رہے اِدھر وزیراعظم پاکستان عمران خان،وزیرخارجہ
شاہ محمودقریشی،آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ اورمیجرجنرل آصف غفور تدبر کے
سمندر سے پانی لے کریہ آگ بجھا تے رہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف
غفور نے عالمی ضمیر کی سچائی تک رسائی یقینی بنانے کیلئے مثبت اورمستحسن
کردار اداکیا۔ جس وقت وزیراعظم عمران خان نے اسیر بھارتی پائلٹ ابھی نندن
کی رہائی کااعلان کیا تومیں نے اپنے دیرینہ دوست کرنل (ر)طاہرایچ کاردار سے
کہا کہ پاکستان نے ابھی نندن کورہاکردیا مگراب وہ زندگی بھر بھارت میں ایک
قیدی کی طرح زندگی گزارے گا۔جس طرح اگر کوئی خاتون کسی حادثہ یامجبوری کے
نتیجہ میں رات گھر سے باہر گزاردے توزندگی بھر کیلئے اعتماد اورعزت سے
محروم ہوجاتی ہے اس طرح ابھی نندن کواب زندگی بھر''آنند''نصیب نہیں ہوگا
،بھارت واپسی پراس کے ساتھ جورویہ اختیار کیاگیااس کے بعدیقیناوہ سوچتا
ہوگااس زندگی اوررہائی سے توموت بہتر تھی ،وہ بیچارہ اب پل پل مرتارہے گا۔
افواج پاکستان کے حسن سلوک کوسراہنابھارت کی متعصب سرکار کے نزدیک ابھی
نندن کا گناہ کبیرہ ہے۔ ہمارے کچھ پٹواری دانشوروں نے ابھی نندن کی رہائی
کوپسپائی قراردیا جبکہ بھارت سمیت دنیا بھر میں کپتان کے اس اقدام کوسراہا
گیا،میں سمجھتاہوں یہ ریاست پاکستان کابروقت ،درست اوردوررس اقدام تھا
۔ریاست پاکستان اپنے پڑوسی بھارت کے ساتھ تصادم کی حامی نہیں،ہماری منتخب
اوردفاعی قیادت نے پاکستانیوں کومتحد جبکہ بھارت میں انتہاپسندوں
کوایکسپوزکردیا ۔نریندرمودی نے جومہم جوئی کی تھی اس میں اسے شکست فاش ہوئی
،اس وقت سے اب تک موصوف صفائیاں اوردوہائیاں دے رہاہے ۔شاہینوں کے ہاتھوں
ہزیمت کے بعداسے رافیل طیاروں کی یادبھی آئی تاہم اس متنازعہ ڈیل پربھارتی
اپوزیشن اسے ڈھیل دینے کیلئے تیار نہیں۔دیکھا جائے تو پاک بھارت تناؤ
اورمحدودتصادم کے دوران وزیراعظم عمران خان کی بہترین موونے مودی کی ساکھ
کوراکھ کاڈھیر بنادیا،شکست کے بعدموصوف نے اپنے کندھوں پراپنی سیاست کی چتا
اٹھائی اوراسے شمشان گھاٹ میں رکھ دیا ہے،اگرمودی کی جیت کیلئے بڑے پیمانے
پردھونس دھاندلی سے کام نہ لیا گیا یقینابھارتی ووٹر اپنے ووٹ کی پرچی سے
بے جے پی کی سیاست کے پرخچے اڑادیں گے اورمودی مائنڈسیٹ کی چتا اس بار جل
جائے گی ۔
وزیراعظم بھارت نریندرمودی نے اقتدار کیلئے کسی حدتک دوایٹمی ملکوں
اورکروڑوں انسانوں کوجنگ کی آگ میں جھونک دیا تھا ،خدانخواستہ اگریہ آگ
انتہائی شدت کے ساتھ بھڑک اٹھتی تو دنیا کاکوئی ملک اس کی تپش سے محفوظ نہ
رہتا ۔آگ بھڑکانے کیلئے ایک چنگاری کافی ہے لیکن بجھانے کیلئے کئی سمندربھی
ناکافی ہوسکتے ہیں ۔نریندرمودی مسلسل ان چنگاریوں پرتیل چھڑک رہاہے جبکہ
عمران خان مستقل مزاجی اوربڑے پن کے ساتھ انہیں بجھانے کیلئے کوشاں
ہیں۔ظاہرہے انتہاپسنداوراعتدال پسند اپنی اپنی فطرت کے مطابق کام کرتے ہیں۔
حالیہ دنوں میں پاکستان اوربھارت کی سیاسی ودفاعی قیادت کے رویوں میں فرق
مزید واضح ہوگیا ہے۔پاکستان کی طرف سے جس قدرصبروتحمل اورسنجیدگی کا ثبوت
دیا گیا بھارت کے حکمران اُس قدر اشتعال انگیزی اورعاقبت نااندیشی کامظاہرہ
کرتے رہے ۔بھارت تکبر نہیں تدبر سے کام لے ورنہ دنیا میں تنہارہ جائے گا۔یہ
بات طے ہے مودی سرکار کوامن سے کوئی سروکار نہیں،نریندرمودی نے اپنی
انتخابی مہم گرم کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ جھڑپوں کاآغاز کیاتھا مگرآفرین
ہمارے شاہینوں نے اپنے مادروطن کا آبرومندانہ اورجرأتمندانہ دفاع کرتے ہوئے
پیشہ وارانہ مہارت کے ساتھ دشمن کے طیاروں پر جھپٹا مار ااورانہیں تباہ
کردیا ،اس دوران ایک پائلٹ ماراگیا جبکہ دوسرے کوزندہ گرفتار کیا
گیاتھاجوجمعہ کے روزواہگہ بارڈر پربھارت کے سپردکردیا گیا۔ اسیر بھارتی
پائلٹ کی رہائی کے نتیجہ میں وزیراعظم پاکستان عمران خان امن کے ترجمان کی
حیثیت سے ابھرے ہیں ، ان کے مستحسن کردارکوبھارت سمیت دنیابھر میں
سراہاجارہا ہے جبکہ ہمارے کچھ جواپنے نادان وزیراعظم پراظہاربرہمی کرتے
ہوئے انہیں بزدلی کاطعنہ دے رہے ہیں وہ یادرکھیں بھارتی جاسوس کلبھوشن
یادیو ہمارے سکیورٹی اداروں کی قیدمیں ہے لہٰذاء پاکستان کوکمزورقرارنہیں
دیاجاسکتا۔بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی اسیری سے زیادہ رہائی نے نریندرمودی
کی نیندیں اڑائی ہیں،پاکستان کوسفارتی سطح پراس کی توقعات سے بہت زیادہ
فائدہ حاصل ہوا ہے اورابھی مزید اس کے دوررس اثرات منظرعام پرآئیں گے۔
قائدوہ ہے جوعمران خان کی طرح مقبول نہیں معقول فیصلے کرے، پاکستان
اوربھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی میں وزیراعظم عمران خان ایک منجھے ہوئے
کپتان کے ساتھ ساتھ نہایت مدبراورسوبرلیڈر کی طرح ابھرے ہیں۔دوطیاروں کی
تباہی ،اسیرپائلٹ کی رہائی اوردنیا بھر میں بھارت کی رسوائی کے باوجود
نریندرمودی کے سرپر جنگ کاجنون اورخون سوار ہے،موصوف کاانتہاپسندانہ رویہ
بھارت کے مخصوص متعصب اورشدت پسند طبقات میں مقبول ہوسکتا ہے لیکن عالمی
ضمیر اسے معقول نہیں سمجھتا ۔پاکستان نے تدبر سے بھارتی تکبر کاتابوت
نابودکردیا۔
|