مقبوضہ کشمیر میں ریاستی تشدد،حریت قیادت کی
گرفتاریوں اور طلبی کے نوٹسز کا سلسلہ نہ تھم سکا ،امیرجماعت اسلامی سمیت5
حریت رہنما رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار ،میرواعظ عمرفاروق اور علی گیلانی
کے صاحبزادے نسیم گیلانی کو پوچھ گچھ کیلئے این آئی اے نے نئی دہلی طلب
کرلیا ،لبریشن فرنٹ کے رہنما محمدیاسین بٹ کوسینٹرل جیل سرینگر منتقل کردیا
گیا بھارتی اہلکار شدید زخمی ہو گئے ۔تفصیلاتکے مطابق بھارتی تفتیشی ایجنسی
این آئی آئے نے حریت کانفرنس(ع)چیئرمین میرواعظ عمر فاروق اور سید علی شاہ
گیلانی کے صاحبزادے نسیم گیلانی کو 11مارچ کو پوچھ تاچھ کیلئے دہلی طلب
کرلیا ہے۔میرواعظ عمر فاروق کی نگین رہائش گاہ پر این آئی اے کی طرف
سے26فروری کو چھاپہ مارا گیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ محمد یاسین ملک کو پہلے ہی
گرفتارکرکے ان پر پی ایس اے کا اطلاق عمل میں لا کر انہیں کوٹ بلوال جیل
جموں منتقل کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی اے کی طرف سے میر واعظ
کو جو نوٹس اجرا کی گئی ہے،اس میں کہا گیا ہے جیسا کہ آپ کیس کی صورتحال سے
واقف ہے،جو کہ اب این آئی اے، نئی دہلی کے زیر تحقیقات ہے، مرکزی وزارت
داخلہ کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو11مارچ2019صبح10بجکر30منٹ پر آپ کی
کیس سے متعلق پوچھ تاچھ کیلئے ضرورت ہے۔نوٹس میں اس کیس کا ذکر کرتے ہوئے
کہا گیا ہے یہ کیس این آئی اے کرائم نمبر۔RC-10/2017/NIA/DLIزیر
دفعات،تعزیرات ہند120B,121,121A اور دفعہ13,16,17,18,38,39,40غیر قانون
سرگرمیاں(انسداد)قانون1967کے تحت درج ہے۔گیلانی کے بیٹے نسیم گیلانی
ایگریکلچر یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ سال2017جون کے
پہلے ہفتے میں قومی تحقیقاتی ایجنسی نے نعیم احمد خان،الطاف احمد شاہ،فاروق
احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام کو نئی دہلی طلب کیا تھا، جس
کے بعد انکی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ اسکے بعد دیگر لیڈروں کو بھی
حراست میں لیا گیا۔دوسری جانب جموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے
حریت کانفرنس (ع)چیئرمین میرواعظ عمرفاروق اورحریت(گ)چیئرمین سیدعلی گیلانی
کے فرزندنسیم گیلانی کو11مارچ کو نئی دلی2017میں درج ایک ایف آئی آرکی پوچھ
تاچھ کیلئے طلب کئے جانے کی سخت مذمت کی ہے ۔ایک بیان میں بار نے کہا کہ
میرواعظ نہ صرف حریت(ع)کے چیئرمین ہیں بلکہ کشمیرکے میرواعظ بھی ہیں اور
انہیں کشمیری عوام قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور قومی تحقیقاتی
ایجنسی انہیں خوفزدہ اوران کی توہین کرنا چاہتی ہے کیونکہ وہ کشمیر کی
موجودہ تحریک برائے حق خوداختیاری کی سربراہی کرتے ہیں اور مسئلہ کشمیر کو
کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق پرامن طور حل کرناچاہتے ہیں ۔ بار کی
ایگزیکیٹوکمیٹی کی میٹنگ میں بتایاگیا کہ نسیم گیلانی کو بھی 2017-18میں
کئی بار متذکرہ بالا ایف آئی آر کے سلسلے میں نئی دلی بلایا گیا تاکہ
حریت(گ)چیئرمین سیدعلی گیلانی پردباؤ ڈالاجائے اور انہیں کشمیر کا مسئلہ
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ ترک کرکے نئی دلی
کاڈکٹیشن منظور کرنے کیلئے مجبور کیاجائے۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ ایسے حربے
استعمال کرنے سے مرکزی حکومت کو کچھ حاصل نہیں ہوگاکیونکہ اس سے کشمیر کے
لوگوں میں احساس بیگانگی مزید بڑھ جائے گا۔بار نے فرنٹ چیئرمین یاسین ملک
اور ایڈوکیٹ زاہدعلی پر پی ایس اے لاگو کئے جانے کی بھی مذمت کی اوربین
الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اِن کی بلا شرط رہائی کیلئے اپنا رول
ادا کرے۔ دوسری جانب پولیس نے امیرجماعت سمیت حریت(گ)کے4ارکان کو ضمانت پر
رہا کرنے کے بعد سر نو گرفتار کر کے دوبارہ نظر بند کردیا ہے ۔سینٹرل جیل
سرینگر میں نظر بند امیر جماعت ڈاکٹر حمید فیاض،ضلع صدر بڈگام غلام محمد
بٹ،پیپلز لیگ نائب چیئرمین محمد یاسین عطائی،تحریک حریت کے سید امتیاز حیدر
اور مسلم لیگ سے وابستہ بشیر بڈگامی و محمد یوسف بٹ کو فسٹ کلاس مجسٹریٹ
بڈگام کی عدالت میں پیش کیا گیاجس دوران سبھی گرفتار شدگان کو ضمانت پر رہا
کرنے کا حکم دیا گیا۔ نظربندوں کے اہل خانہ نے بتایا کہ عدالتی احکامات کے
بعد تمام نظربندوں کو ہمہامہ تھانہ منتقل کیا گیا،جہاں سے ڈاکٹر حمید فیاض
اور غلام محمد بٹ کو دوبارہ گرفتار کر کے واپس سینٹرل جیل سرینگر منتقل
کیاگیا،جبکہ سید امتیاز حیدر بشیر بڈگام محمد یوسف بٹ ،محمد یاسین عطائی کو
تھانہ میں ہی نظر بند رکھا گیا۔ادھر شمالی قصبہ ہندوارہ میں جماعت اسلامی
پر پابندی اور گرفتاریوں کیخلاف عوامی اتحاد پارٹی نے مظاہرے کئے۔پارٹی
سربرہ انجینئر رشید کی قیادت میں مین چوک ہندوارہ میں کارکن جمع ہوئے، اور
انہوں نے ہاتھو ں میں پلے کارڈ اٹھا کر جلوس کی صورت میں ہندوارہ قصبہ میں
مارچ کیا۔ جلوس میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی ۔اس موقعہ پرانجینئر رشید کہا
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ جماعت اسلامی ایک معتبر سیاسی ، سماجی ،
فلاحی اور مذہبی جماعت ہے اور اس جماعت نے آج تک کبھی بھی زیر زمین
کارروائیاں انجام نہیں دی ہیں۔انہو ں نے کہا کہ گزشتہ30 سالو ں کے دوران
ایک ایسا بھی واقعہ پیش نہیں آیا جس سے یہ شبہ ہو کہ جماعت اسلامی کی سیاست
فرقہ پرستی پر مبنی ہے بلکہ جماعت اسلامی نے جہاں تعلیمی اور فلاحی شعبوں
میں گراں قدر کام انجام دیا وہاں جماعت اسلامی کی سیاسی بصیر ت اور زمینی
سطح پر اس کی جڑوں کے موجود ہونے سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ انہو ں نے
کہا کہ مرکزی سرکار کو چاہئے کہ وہ جماعت اسلامی پر لگائی گئی پابندی کے
منفی اثرات کو سمجھنے کی کوشش کرے اور بغیر کسی لیت و لعل کے پابندی کو
فوری طوراٹھا دیا جائے ۔لبریشن فرنٹ کے سینئر زونل نائب صدر محمد یاسین بٹ
کو 6 روزہ عدالتی تحویل پر سرینگر سینٹرل جیل بھیج دیا گیا ہے ۔ محمد یاسین
بٹ عارضہ قلب سمیت کئی دوسری بیماریوں میں مبتلا ہیں اور مختلف ادویات لے
رہے ہیں اور انہیں بغیر کسی جواز کے نہ صرف گرفتار کیا گیا ہے بلکہ سینٹرل
جیل بھیج کر ان کی زندگی کو بھی خطرات سے دوچار کردیا گیا جو حد درجہ افسوس
ناک ہے۔ واضح رہے کہ پولیس نے پہلے ہی سے فرنٹ کے زونل آرگنائزر بشیر احمد
کشمیری اور قائد ظہور احمد بٹ کو پی ایس اے کے تحت قید کررکھا ہے جبکہ ایک
اور قائد شیخ نذیر احمد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ علاوہ ازیں پولیس نے
فرنٹ کے ضلع صدور بشیر احمد بویا، گلزار احمد پہلوان، سینئراراکین مشتاق
احمد وانی کورگ و ندیم احمد پانپور بھی کئی روز سے پولیس کی حراست میں مقید
ہیں۔ بشیر احمد بویا اور گلزار احمد پہلوان کو سرینگر سینٹرل جیل منتقل کیا
جاچکا ہے جبکہ ایک اور فرنٹ رکن ندیم احمد پانپور کو پلوامہ جیل میں مقید
کردیا گیا ہے۔ادھر جنوبی کشمیر میں ضلع شوپیان کے کیلر علاقے میں سیکورٹی
فورسز کی طرف سے مقامی نوجوانوں کو بلاوجہ ہراساں کرنے اور انکی شدید
مارپیٹ کرنے کیخلاف ہڑتال سے معمول کی زندگی بری طرح متاثر رہی۔اس دوران
علاقہ میں لوگوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔مقامی لوگوں کے مطابق
مست پورہ فورسز کیمپ کے اہلکاروں کے ہاتھوں انکی ہر روز مارپیٹ کی جارہی ہے۔
فورسز اہلکار علاقے میں گھس کر تھوڑ پھوڑ بھی کرتے ہیں۔اسکے علاوہ نوجوانوں
کے موبائل فون بھی چھیننے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب تک قریب 8نوجوانوں
کی شدید مارپیٹ کی جاچکی ہے جن میں سے ایک نوجوان محمد عمر ڈار ساکن چون
کیلر کو اسپتال میں داخل کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ میسر احمد کھانڈے ولد
غلام قادر ساکن لیکر کی اب تک کئی بار مار پیٹ کی جاچکی ہے۔انکا کہنا تھا
کہ کچھ روز قبل فورسز اہلکاروں نے 3بھائیوں کے موبائل فون چھین لئے اور بعد
میں انہیں کیمپ پر حاضر ہونے کیلئے کہا گیا جہاں انکی ہڈیاں توڑی
گئیں۔مقامی لوگوں نے ڈپٹی کمشنر شوپیان و پلوامہ اور پولیس کے اعلی حکام سے
گزارش کی ہے کہ وہ انکی زندگی بچائیں۔ادھرفورسز نے سنیچر کی اعلی صبح ضلع
شوپیان کے ہف شرمال اور مولو چتراگام کا کاکریک ڈاؤن کرکے یہاں گھروں اور
باغیچوں کی تلاشی لی۔ اس دوران مکینوں ،مہمانوں اور راہ گیروں سے بھی پوچھ
تاچھ کی گئی۔کہی گھنٹوں تک محاصرہ جاری رہنے کے بعد فورسز کو ان علاقوں سے
خالی ہاتھ لوٹنا پڑا۔باغیچوں میں تلاشی کارروائی کے دوران فورسز نے کچھ
فائر بھی کئے ۔مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور بھارتی جارحیت کے
پیش نظر اسلام آباد میں کل جماعتی کشمیر کانفرنس آج (پیر کے روز) ہو گئی۔
جماعت اسلامی آزاد کشمیر نے کل جماعتی کشمیر کانفرنس کا اہتمام کیا ہے ۔
کانفرنس میں آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان، وزیر اعظم راجہ
فاروق حیدر سابق وزرائے اعظم سردار عتیق ، بیرسٹر سلطان محمود،جماعت اسلامی
آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود، پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے
صدر لطیف اکبر، لبریشن لیگ کے جسٹس (ر)عبدلمجید ملک، جما عت اسلامی آزاد
کشمیر کے سابق امیر عبدالرشید ترابی ، سردار اعجاز افضل خان اور کئی دوسرے
رہنما شرکت کریں گے ۔سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی آزاد کشمیر راجہ ذاکر
خان کے مطابق کانفرنس میں آزاد کشمیر کے صدر وزیر اعظم ،سیاسی مذہبی اور
حریت کانفرنس سمیت مختلف جماعتوں کے سربراہان شریک ہونگے۔کانفرنس میں آئندہ
کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔جبکہ کشمیری تاجروں اور سول سوسائٹی
تنظیموں کی رابطہ کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ کشمیر یوں کیخلاف بنااعلان
اقتصادی جنگ شروع کر دی گئی ہے90فیصد سیاحوں نے وادی کی سیر پر آنے کے لیے
بکنگ کینسل کرادی ہے۔وادی میں اقتصادی سرگرمیاں تھم گئی ہیں صنعتی
وسروسزشعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔متعدد
تجارتی،صنعتی،سیاحتی،باغبانی،تعلیمی،فارماسیوٹیکل،ہاوس بوٹ، بیکرز،
ٹرانسپورٹ اوردیگرسول سوسائٹی انجمنوں کے اتحاد جموں کشمیرسوشیواکنامک
راطبہ کمیٹی کا سری نگر میں ھنگامی اجلاس ہوا۔میٹنگ میں سیاحتی شعبے کے
نامی گرامی ایسوسی ایشنوں کے نمائندوں نے بتایا کہ تقریبا90فیصد سیاحوں نے
وادی کی سیر پر آنے کی بکنگ منسوخ کی ہیں۔جن سیاحوں نے اگلے تین ماہ کے
دوران وادی کی سیر پر آنے کیلئے پیکیج بک کئے تھے وہ سب منسوخ کئے گئے ۔انہوں
نے کہا کہ مختلف ریاستوں میں بڑے بڑے ٹور آپریٹروں کے علاوہ معروف
کشمیرمخالف سیاستدانوں نے ایک زوردارمہم شروع کی ہے اوروہ سیاحوں کو کشمیر
کوچھوڑ کر دیگر مقامات کی سیاحت پر جانے کی صلاح دیتے ہیں۔بڑے ہوٹلوں اور
ہاوس بوٹوں کے نمائندوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ وادی کے ہوٹلوں اور ہاوس
بوٹوں میں مئی 2019تک کی 90فیصدکمروں کی بکنگ منسوخ کی جاچکی ہے اور صرف
10فیصد بکنگ باقی ہے۔جموں کشمیرسوشیواکنامک کارڈنیشن کمیٹی نے مختلف
ریاستوں میں چھوٹے کشمیری تاجروں پر غنڈوں کے حملوں اور انہیں ہراساں کئے
جانے اور انہیں واپس کشمیر جانے پر مجبور کرنے کی مذمت کی ہے۔کمیٹی نے
بھارتی حکومت اور ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں کیخلاف
اقتصادی جنگ پر اپنی پوزیشن واضح کریں ۔اتحاد متعلقین کے ساتھ مشاورت کے
بعد کشمیر دشمن منصوبوں کوتوڑ کرنے کیلئے حکمت عملی وضع کرے گا۔ |