شہر قائد کے ادارہ ترقیات کراچی میں ورک چارج ملازمین
کیساتھ سندھ حکومت سے مطلوبہ گرانٹ پربات چیت. ماسٹرپلان کی کے ڈی اے میں
واپسی کیساتھ ادارہ ترقیات ایک ارب کے قریب بقایاجات کے حوالے سے اسمبلی
میں آواز بلندکرنا اور مالی بحران پرایم کیوایم پاکستان کی سینئر قیادت اور
کنونیئرڈاکٹرخالدمقبول صدیقی کیساتھ تنظیم ایم کیوایم پاکستان بحالی کمیٹی
کے سر براہ ڈاکٹرفاروق ستار اورانکی سینئرقیادت کی خاموشی کراچی ڈویلپمنٹ
اتھارٹی کوعنقریب سندھ ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں تبدیل کرادیگی ایم کیوایم
پاکستان کی اعلیٰ قیادت بلدیاتی مسائل سمیت ان اداروں کے ملازمین کی فریاد
اعلیٰ سطع پربلندنہیں کرنا کیا اس جانب اشارہ نہیں کررہاہے یہاں بھی منہ
بند رکھنے کی مجبوری ہے یہاں یہ بات اہم نظرآتی ہے کہ بلدیاتی اداروں میں
ایم کیوایم کا ووٹرز اورہمدرد بہت بڑی تعداد میں موجود ہے جن کو مورل سپورٹ
نہیں ملی تو پھر آنے والے جنرل اوربلدیاتی انتخابات میں ایم کیوایم پاکستان
کے نتائج کیا ہونگے یہ جاننا زیادہ مشکل نہیں ہوگاان سب زمینی حقائق کیساتھ
یہ لکھنا بھی ضروری ہے کہ کے ڈی اے ایمپلائز یونین کے بانی وسرپرست اعلی
نویدانورصدیقی۔ترجمان عبدالمعروف سمیت صدر۔جنرل سیکرٹری تمام عہدیدران لیبر
ڈویژن یونٹ ادارہ ترقیات کراچی کے ملازمین کے لیئے مسلسل آواز بلند کررہی
ہے ادارہ ترقیات میں نااہلی اقرباپروری،پنشن تنخواہوں کیمسائل
پیداکرناکرپشن نان کیڈر افسران کی تعیناتیاں سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر
انداز کرنا ایسا محسوس ہوتاہے کہ نعوذباﷲ عبادت کادرجہ اختیار کرگیاہے ان
تمام سیاہ خصوصیات اور غیرمتاثرویژن۔ غیرمتاثر کن ریکوری۔غیرمتاثر کن محکمہ
جاتی پالیسی کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی اے کو سندھ ڈویلپمنٹ اتھارٹی
بنانے پرغورشروع کردیاگیاہے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے علیحدگی کے بعدیہ دعویٰ
دم توڑتا نظرآرہاہے جس میں کے ڈی اے کومالی اعتبار کیساتھ مضبوط اور
شہرقائد کونئے انداز سے نئی جدت دینے میں کے ڈی اے کا اہم کردارہوگایہاں
کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں وہ کھیل شروع کیاگیاجس کی توقع کی جارہی تھی
ایک سازش کے تحت یہاں مالی بحران پیداکرنے کے لئے کچھ ایسی تعیناتیاں
کروائی گئیں جس سے ادارہ ترقیات کراچی کومستقبل میں شدید بحرانوں کاسامنا
کرنا پڑسکتاہے کے ڈی اے کی جانب سے مالی پوزیشن جان بوجھ کرخراب دکھانے کی
کوشش کی جارہی ہے تاکہ سندھ حکومت کویہ جوازفراہم کیاجاسکے کہ آپ کی
20کروڑچالیس لاکھ کی گرانٹ یا بھیک پرہی ادارہ ترقیات کراچی بامشکل
تنخواہیں وپنشن پوری کرتاہے کے ڈی اے کے کرتا دھرتاؤں نے ریکوری سے لیکر ہر
ریونیودینے والے محکموں میں ایسی تعیناتیاں کیں جن سے اپنی منشا اورسازش
عمل کے ذریعے ایسے کام کروائے جائیں جس سے کے ڈی اے زبوں حالی کاشکارہوجائے
اور پھرسندھ حکومت کویہ جواز فراہم کیاجائے کہ اب ہم نے آپ کو پوراگرانڈ
تیارکردیاہے کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کوسندھ ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں تبدیل
کردیں۔ذرائع کے مطابق کراچی میں بلدیاتی اداروں کے بعد ادارہ ترقیات کراچی
کو بھی غیرمستحکم کرنے کی اطلاعات گشت کرنے لگی ہیں سندھ حکومت،ادارہ
ترقیات کراچی کوسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے کنٹرول میں دینا چاہتی ہے
اوراس سلسلے میں ادارہ ترقیات کراچی میں دانستہ طور پر ملازمین کی تنخواہیں
روک کر افراتفری پھیلائے جانے کے ساتھ مختلف امور کو بھی بری طرح متاثر کیا
جا رہا ہے اور اس عمل میں اہم افسران کے ساتھ انکے حواری سمیت کچھ سہولت
کار اپناکردار اداکررہے ہیں کنٹریکٹ اور ورک چارج ملازمین کو نکالنے کا عمل
بھی ایسے ہی سلسلے کی کڑی ہے ادارہ ترقیات کراچی، کے ایم سی سے علیحدگی کے
بعد اب تک کوئی نیا پروجیکٹ یااسیکم متعارف کروانے میں بھی کامیاب نہیں
ہوسکا ہے جسے قابل ذکر کہا جاسکے اسی طرح افسران باہمی رسہ کشی میں مصروف
ہیں اور اس کا فائدہ چھوٹے گریڈکے چندنااہل خوشامدی اور نان پروفشنل
ملازمین بڑی خوبصورتی سے اٹھارہے ہیں اس صورتحال میں احتسابی اداروں کابہت
اہم کردار ہوگا نیب سمیت احتسابی اداروں میں پلی بارگین کے تصور سے ان
افسران کوکرپشن اوراقرباپروری کی مثالیں قائم کرنے کی کھلی چھٹی مل گئی ہے
اعلی ترین ارباب اختیار اور اعلی عدلیہ کواحتسابی عمل کوشفاف بنانے کیلیئے
احتسابی اداروں میں مزید اصلاحات وبہتری لانے کے لیئے اپنا انتہائی
کرداراداکرناہوگااس وقت کے ڈی اے میں جس کا جو زور لگ رہا ہے وہ لگانے میں
مصروف ہے تاکہ ادارہ ترقیات کراچی میں استحکام پیدا ہی نہیں ہوسکے سندھ
بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا حصہ بن جانے تک ادارہ ترقیات کراچی میں انتظامی
ومالی لحاظ سے بہتری بھی ہوتی نہیں دکھائی دے رہی ہے ادارہ ترقیات کراچی کے
افسران کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو ایسی رپورٹس فراہم کی جا رہی ہیں جس سے
ادارہ ترقیات کراچی کا امیج خراب کیا جاسکے اس عمل میں وہ افسران ملوث ہیں
جو ادارہ ترقیات کے علیحدہ ادارے کی حیثیت کے حامی نہیں ہیں اور ان کی کوشش
ہے کہ ادارے میں کسی نہ کسی طرح بے یقینی کی کیفیت کو برقرار رکھا جائے
ادارہ ترقیات کراچی کی یونینزاور ملازمین کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ادارہ
ترقیات کراچی خودمختار باڈی ہے اس کی علیحدہ حیثیت کو متاثر کیا گیا تو
احتجاج کیا جائیگااندرون خانہ ادارہ ترقیات کراچی کیخلاف کوئی سازش کی گئی
تو یہ درست نہیں ہوگا البتہ ادارہ ترقیات کراچی کی علیحدہ جداگانہ اور ضم
نہ کرتے ہوئے اس کی خودمختاری کی حیثیت برقرار رکھتے ہوئے اسے مئیر کراچی
کے ماتحت میں دینے کے حامی ہیں مئیر کراچی وسیم اختر کراچی کے شہری اداروں
کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ماتحت میں دینے کی جو بات کر رہے ہیں وہ درست ہے
یہ ایک حقیقت ہے کہ شہر میں کئی لوکل باڈیز موجود ہونے سے شہر کے مسائل حل
کرنے میں دشواریاں درپیش آرہی ہیں محض صفائی ستھرائی کے امور کی بات کی
جائے تو سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے قیام کے بعد سے اب تک کراچی میں
کچرا اٹھانے اور ٹھکانے لگانے میں کہیں بھی بہتری نہیں لائی جاسکی ہے سندھ
حکومت بلدیاتی وشہری اداروں کے کام اسی طرح سپرد کرتی رہی تو معاملات میں
سد ھار کے بجائے بگاڑ آئے گا اس کے بجائے سندھ حکومت، بلدیاتی وشہری اداروں
کو ان کے جائز حقوق دے تو کراچی کے شہری مسائل کو باآسانی حل کیا جاسکتا ہے
ادارہ ترقیات کراچی شہرقائد کو کافی آگے لے جاسکتا ہے مگر اسے زمین بوس
کرنے والوں اور انکے سہولت کاروں کی سازشوں کوناکام بنانے کیلیئے ان کوششوں
میں مصروف چہروں کوبے نقاب کرنے کے لئے ادارہ ترقیات کراچی کے افسران
وملازمین کوقانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دینے کی ضرورت ہوگی۔ |