تعلیم عربی زبان کے لفظ ’ علم‘ سے نکلا ہے ۔ علم کا
مطلب ہے ، جاننا اور جاننے کا عام وسیلہ پڑھنا ، لکھنا اور مشاہدہ کرنا ہے
تعلیم معاشرتی زندگی کی لگاتار تجدید کا نام ہے ۔ یہ اس عمل کا نام ہے ، جس
کے ذریعے افراد کو ایک مخصوص قسم کی معاشرتی زندگی کی لذت سے آشنا کرکے
انہیں اس زندگی کا سر گرم محافظ بنا دیا جاتا ہے ۔
قدیم مفکر سقراط نے تعلیم کے بارے میں کیا ہے کہ ’’ تعلیم معاشرے کی متوازن
تنظیم کے علم کا نام ہے ‘‘ افلاطون نے تعلیم کے بارے میں کچھ اس طرح کیا ہے
کہ ’’ تعلیم بچے کی یادداشت اور خیالات کے ساتھ ساتھ اسکی عقل اور اخلاقی
نشونما کا نام کیا ہے ‘‘۔
یہ تو تعلیم کے بارے مین قدیم مفکرین کی رائے ہے ہمارے دین اسلام کی تو
بنیاد ہی علم پر ہے ۔ قرآن حکیم کا آغاز بھی علم سے ہوتا ہے نبی کریم ﷺ پر
نازل ہونے والی پہلی وحی میں پڑھنا اور لکھنا دونوں شامل ہیں ۔ قرآن پاک
خود علم کا خزانہ ہے اور اس کتاب میں جگہ جگہ علم کی اہمیت اور فضیلت کے
نقوش ملتے ہیں ۔
اسلام میں مرد اور عورت دونوں کو تعلیم حاصل کرنے کی آذادی دی گئی ہے ایسا
نہیں کہ عورت کے لئے تھوڑی تعلیم اور مرد کے لئے زیادہ تعلیم ۔ علم حاصل
کرنے کے سلسلے میں دونوں مساوی ہیں دوسرے یہ کہ علم کا حصول مرد اور عورت
پر فرض قرار دیا گیا۔ یعنی کوئی مسلمان کسی بھی صورت میں علم سے بھاگ نہیں
سکتا لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ علم حاصل کرنے کے مقاصد کو نظر کے
سامنے رکھا جائے یعنی با مقصد تعلیم حاصل کرپائے ۔ ہم جدید دور میں سائنس
لے رہے ہیں سائنس اور ٹیکنا لوجی کی ترقی نے ہمارے معاشرے کو بدل کر رکھ
دیا ہے ۔ زندگی میں بجلی کی تیزی آگئی ہے۔ انسانی ذہن نے کائنات کو سمیٹ کر
کمپیوٹر میں قید کر لیا ہے ۔ ان حالات میں علم کا مقصد بھی جدید تر ہونا
چاہیے ۔ ساتھ ہی ساتھ اسلام نے جو علمی مقصد چودہ سو سال پہلے دیا تھا اسکو
بھی مد نظر رکھنا ضروری ہے ۔
لہٰذا جدید علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ آپ پر لازم ہے کہ اپنے مذہب کو
سمجھیں ، وہ علم نا قص ہے ، جو آپ کو دین سے غافل کرے اور وہ کتابیں مضر
ہیں جنہیں پڑھ کر انسان کا ایمان کمزور پڑ جائے ۔ علم کا دوسرا مقصد دین
اور دنیا میں تواز ن ہے ۔ علم نہ دنیا کو چھوڑ دینے کا قائل ہے اور نہ صرف
دنیا وی لالچ کا آپ وہ علم حاصل کریں جس سے آپ کو دنیا اور آخری دونوں میں
کامیابیاں حاصل ہوں ۔ یہ مقصد اسی صورت میں حاصل ہو سکتا ہے ۔ جب آپ جو
پڑھیں اس پر عمل بھی کریں علم کو کتابوں سے نکل کر زندگی پر پھیلائیں یاد
رہے کہ علم کو عمل میں تبدیل کرنا ہی اصل مقصد ہے ۔
تمام علوم اپنی جگہ اہم ہوتے ہیں لیکن آپ وہیں کمال کرحاصل کر سکتے ہیں
جہاں آپ کا ذہنی رحجان ہو آپ با مقصد تعلیم حاصل کریں ۔ اس سلسلے میں اپنے
والدین اور اساتذہ سے رہنمائی حاصل کرنا بہت ضروری ہے ، کیونکہ وہ ایک وسیع
تجربے کے حامل ہوتے ہیں ۔ یاد رکھے کہ تجربے کا کوئی نعم البدل اور شارٹ کٹ
نہیں ہوتا ۔ یہ ایک طویل جدو جہد مشاہدات اور غلطیاں کرکے سیکھنے کے بعد
حامل ہوتا ہے ۔ اس لئے تجربے کو ہمیشہ اہمیت دیں اور تجربہ کار لوگوں کی
قدر کیا کریں ۔ |