غم ، صنم, قلم کے سفر میں ہم

جو اسے چھوڑ کر چلی گئی تھی اس کا غم ایک عرصہ تک رستا رہا ۔ جس نے دھوکہ دیا وہی خیالوں میں بستا رہا ۔ کسی کا دل روتا اور کسی کا ہنستا رہا ۔

یہاں تک کہ غم کی کاٹ نہ رہی اور آنسوؤں نے غم دھو کر دل گداز کر دیا ۔ غم قلم میں بدل گیا ۔ حامد کو اب لشکاری سے زیادہ قلم کاری میں دلچسپی پیدا ہو گئ ۔ قدرت نے نوازا اور تحریر کے لشکارے اسے کچھ اور ہی اشارے دینے لگے ۔ جو لطف نفع سے آتا تھا وہی لطف خسارے دینے لگے ۔ لوگ داد و تحسین کے سہارے دینے لگے ۔ کچھ لوگوں نے تعریف کی اور کچھ اسے برا کہنے لگے۔

وقت اپنے رنگ بدلتا رہتا ہے ۔ وقت نے کروٹ لی اور اونٹ نے فیصلہ کر لیا کہ وہ کس کروٹ بیٹھے گا اور وہ بیٹھ گیا ۔ اونٹ پر حامد بیٹھا اور ساتھ لشکاری اور اس کی سہیلی بھی بیٹھ گئ جو چھٹی گزارنے ساحل سمندر پر آے تھے ۔جس نے انکار کیا تھا وہ اقرار لیے آچکی تھی ۔ انہوں نے حامد کو بلایا تھا کہ ہمارے ساتھ کچھ وقت گزارو اچھا اور آئندہ زندگی کے اہم فیصلہ میں مشورہ لینا تھا۔ حامد سجدہ میں جا چکا تھا ۔ اونٹ پر بیٹھنے والا سجدہ میں ضرور جاتا ہے جب وہ اٹھتا ہے تو انسان پہلے پورا نیچے کی طرف جھک جاتا ہے۔

غم خوشی میں بدل گیا جس میں محبت کا کوئ بوجھ نہ تھا مگر اونٹ ان تینوں کا بوجھ اٹھانے ایک لے میں چل رہا تھا ۔ سورج مغرب میں ڈھل رہا تھا ۔

اب اندھیرا ان کی کہانی کو ڈھانپ لے گا ۔ اور پھر ایک نئ صبح نئ کہانی کا آغاز لیے اپنے نامعلوم انجام کی طرف بڑھنے لگے گی۔

سامنے سے ایک اونٹ اپنی مست چال سے چلتا آرہا ہے جس کے سفر کا آغاز ابھی ہوا ہے ۔ اونٹ پر سانولی بیٹھی ہے ۔ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ۔ یہ کسی کو نہیں معلوم ۔ شاید یہ اونٹ کسی کروٹ نہ بیٹھے ۔ کچھ سفر ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی کوئ منزل نہیں ہوتی ۔ چلتے رہنا اور سفر جاری رکھنا ہی مسافر کو مقصود ہوتا ہے جس کو اس کی منزل مقصود کہا جا سکتا ہے ۔ اس کو شائد سچی محبت کا سفر بھی کہا جا سکتا ہے۔

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 290706 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.