نیوزی لینڈ میں اسلام دشمنی کے نتیجہ میں بدترین
دہشت گردی نے پوری دنیا کو ہلاکررکھ دیاہے اس حددرجہ سفاکیت کہ انسانیت بھی
شرما گئی ایسے واقعات تاریخ کا تسلسل ہیں نیوزی لینڈ میں مسجد پر حملہ آور
کی بندوق پر درج عبارات ماضی کے ان واقعات سے وابستہ ہیں جن میں خلافت
عثمانیہ اور دیگر طاقتوں کے درمیان جنگیں ہوئیں۔ انڈی پینڈنٹ میں شائع
رپورٹ کے مطابق ایک حملہ آور نے اپنی دونوں بندوق پر نسل پرستانہ واقعات پر
مبنی تاریخی واقعات کا بھی حوالہ درج کیا تھا۔ اس حوالے سے ترکی کے چینل ٹی
آر ٹی ورلڈ اور دیگر عالمی میڈیا نے بندوق پر درج عبارت کی تشریح کی ہے۔
ویانا کے حصول کیلئے خلافتہ عثمانیہ اور عیسائی فوجوں کے مابین دوسری جنگ
ہوئی تھی، بندوق پر درج نمبر 14 ان چودہ الفاظ کی جانب اشارہ تھا جو سفید
فام انتہا پسندوں کا منترا ہے۔ سفید فام انتہا پسندوں کا منترا یا نعرہ
ایڈولف ہٹلر کی تحریر کردہ تصنیف Mein Kampf کی جانب اشارہ ہے۔ مذکورہ کتاب
میں ہٹلر نے انکشاف کیا تھا وہ کس طرح یہودی مخالف ہوا اور ساتھ ہی جرمنی
کے لئے سیاسی نظریہ اور ترقیاتی منصوبے کا ذکر کیا۔ نیوزی لینڈ میں دہشتگرد
حملے میں ملوث آسٹریلوی برینٹن ٹیرنٹ امریکی صدر ٹرمپ کا پرستار نکلا۔
آسٹریلوی دہشتگرد نے صدر ٹرمپ کو سفید فام نسل کا نیا نمائندہ اور علامت قر
ار دیا تھا یہ بات اس نے 74 صفحوں پر مشتمل اپنے منشور میں کہی تھی کرائسٹ
چرچ میں مساجد پر حملہ کرنے والے برینشن ٹیرنٹ کی جانب سے آن لائن ویڈیو
جاری کرنے اور اس ویڈیو میں ان کی جانب سے کہی گئی باتوں سے جہاں دنیا کے
دیگر افراد پریشان ہوئے وہی ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ یو ٹیوب کے سب سے
مشہور اور سب سے زیادہ سبسکرائبر چینل پیو ڈی پائی کے بانی بھی پریشان ہو
گئے شوبز ویب سائٹ ہویلی وڈ رپورٹر کے مطابق برینٹن ٹیرنٹ نے حملے کی جاری
کی گئی براہ راست ویڈیو میں لوگوں سے کہا کہ وہ یو ٹیوب کے چینل پیوڈی پائی
کو سبسکرائب کریں گے اگرچہ حملہ آور نے پیوڈی پائی کے حوالہ سے مزید کھ
نہیں کہا تاہم حملہ آور کے صرف اسی بیان نے پیوڈی پائی کے بانی کو پریشان
کر دیا اور ان کی شخصیت پر سوالات اٹھائے جانے لگے۔دشنام طراز دہشتگردی کا
الزام لگاتے رہے حالانکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں مسلمانوں کی مساجد
اور عبادت گاہیں محفوظ نہیں، ایسے لوگوں کو اپنے رویے پر غور کرنا ہوگا۔ اس
واقعہ پر فوری طور پر اقوام ِ متحدہ ،عالمی مبصرین او آئی سی کا اجلاس طلب
کرکے مسلمانوں کی حفاظت اور انہیں دہشت گردی سے بچانے کی حکمت عملی طے کی
جائے اور مستقبل میں ایسے سانحات کے سد باب کیلئے عالمی برادری کو مشترکہ
حکمت عملی اپنانے پر زور دیا جائے۔ فی الوقت نیوزی لینڈ کی مسجد میں نہتے
نمازیوں پر دہشت گردی کے واقعہ پر عالم اسلام غم میں ڈوبا ہوا ہے اس سانحہ
کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے کیونکہ اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں
مسلمان اور ان کی عبادت گا ہیں محفوظ نہیں ہیں۔ ایسے واقعات دہشت گردی کی
لہر میں اضافہ کا باعث بنیں گے اس لئے کہ دہشت گردی کو اسلام اور مسلمانوں
سے نتھی کرنے والے اپنے گھر کی خبر لیں۔ وقت آگیا ہے دنیا کو دہشت گردی اور
ناانصافی کا جنگل بنانے کی بجائے نیا عمرانی معاہدہ کیا جائے۔ دوسرے لفظوں
میں نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کا واقعہ اس بات کا واضح پیغام ہے کہ امن
پسند قوتوں کو متحد ہو کر انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہو
گا تمام مذاہب کے ماننے والوں کو ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرنی چاہیے۔
دنیا کا یک بات سمجھ لینی چاہیے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اس
سانحہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دہشتگردوں کا نہ کوئی مذہب ہے نہ ملک، ان
کی جنگ انسانیت کے خلاف ہے، ا ب نفرت اور انتہا پسندی کو جڑ سے ختم کرنے
کیلئے عالمی سطح پر ٹھوس اقدامات کیے جائیں، دہشتگردانہ سوچ کسی ایک ملک،
طبقہ کے خلاف نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف ہے۔ رد ِ عمل میں نیوزی لینڈ سے
تعلق رکھنے والے رگبی کے کھلاڑی سونی بل ولیمز نے اپنے ملک میں مسلمانوں پر
ہونے والے حملے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹ پر ایک پیغام جاری کیا
ہے سونی بل ولیمز وڈیو پیغام میں انتہائی پریشان او رآبدیدہ دکھائی دے رہے
ہیں کیونکہ مسجد میں فائرنگ دہشت گردی ہے انتہاپسند نظریات ناقابل قبول ہیں،
ذمہ داروں کو سزا ملے گی فائرنگ کے واقعات کرائسٹ چرچ میں واقع مسجدِ نور
اور مسجد لنٹن میں پیش آئے جہاں مسلح افراد نے مساجد میں داخل ہو کر خودکار
ہتھیاروں سے نمازیوں پر فائرنگ شروع کر دی۔ عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ مسجد
میں ایک مسلح شخص داخل ہوا جس نے مشین گن سے فائرنگ کی۔ حملہ آور نے
پنڈلیوں میں گولیوں سے بھرے میگزین باندھے ہوئے تھے۔ وہ فوجی وردی میں
ملبوس تھا، حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس اور پیٹرول بموں سے بھری گاڑی
کیساتھ پہنچا جو ہیلمٹ میں لگے کیمرے سے واردات کی ویڈیو لائیو اسٹریمنگ
کرتا رہا۔ اس نے کئی بار گن کو ری لوڈ کیا اور مختلف کمروں میں جا کر
فائرنگ کی جبکہ حملہ آو ر دہشت گردوں کی گاڑیوں کے ساتھ بارودی مواد بھی
لگا ہوا تھا جسے ناکارہ بنا دیا گیا ۔ نماز جمعہ کے سبب مسجد میں بڑی تعداد
میں نمازی موجود تھے، حملے کے بعد لوگ خوفزدہ ہو کر مسجد سے باہر نکلے
فائرنگ کا دوسرا واقعہ لین ووڈ مسجد میں پیش آیا، ایک اور عینی شاہد کا
کہنا تھاکہ وہ ڈینز ایو مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے جب فائرنگ کی آواز
سنی اور جب وہ باہر کی طرف بھاگے تو انہوں نے دیکھا کہ انکی اہلیہ کی لاش
فٹ پاتھ پر گری ہوئی ہے، ایک اور عینی شاہد کے مطابق فائرنگ سے بچوں کو بھی
نشانہ بنایا گیا۔ متعدد لاشیں دیکھیں۔ واقعے کے بعد برطانوی وزیراعظم
ٹریزامے نے اپنے بیان میں کہا کہ کرائسٹ چرچ میں ہونے والے ہیت ناک دہشت
گردی کے حملے کے بعد میں پورے برطانیہ کی طرف سے نیوزی لینڈ کے عوام سے
افسوس کا اظہار کرتی ہوں۔مسلم ممالک ملائیشیا، ایران، بنگلہ دیش اور ترکی
نے بھی حملوں کی مذمت کی۔ ترک صدر کے ترجمان نے ان حملوں کو نسل پرستانہ
اور فاشسٹ قرار دے دیا ہے۔ بھارت کی مسلم کمیونٹی نے بھی ان واقعات پر
افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔ فرانسیسی صدر
میکرون نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملوں کی مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ
فرانس تمام قسم کی انتہاپسندی کیخلاف کھڑا ہے۔ آسٹریلوی وزیراعظم نے نیوزی
لینڈ میں مساجد پر ہونیوالے حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ
مسجد پر حملہ کرنے والا برینٹن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ
ٹرمپ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسجد میں خطرناک قتل عام پر میں
نیوزی لینڈ کے عوام کے لیے نیک خواہشات اور دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔
حالات بتاتے ہیں کہ حالیہ دہشت گردوں کے حملے دراصل اسلام فوبیا ہے۔9/11 کے
بعد ایک ارب 30 کروڑ مسلمانوں کو دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا جو
حقائق کے منافی ہے حالیہ دہشت گردی کا واقعہ اس سال کا بدترین واقعہ ہے جس
کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس کے باوجود بے شرمی ،ڈھٹائی اورہٹ دھرمی
کی اورکیا مثال دی جائے کہ پچاس مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے باوجود
قاتلوں کا دیاع کیاجارہاہے اسی لئے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے پر آسٹریلوی
سینیٹر فریزر ایننگ کو انڈا پڑ گیامیڈیا سے گفتگو کے دوران فریزر ایننگ نے
کرائسٹ چرچ حملے کا ذمہ دار مسلمان مہاجرین کو ٹھہرایا تو ایک بچے نے اس کے
سر پرانڈا دے مار اجس پر فریزر ایننگ نے اپنی جھینپ مٹانے کے لئے اس بچے کو
تھپڑ اور لاتیں ماریں جبکہ آسٹریلوی سینیٹر کو مسلمانوں کے خلاف بیان دینے
پر عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے درحقیقت مغرب تیزی سے
پھیلتے ہوئے دین ِ برحق اسلام سے خوفزدہ ہوگیاہے جس کی وجہ سے مذہبی جنونی
دہشت گردی پر اتر آئے ہیں لیکن اسلام اتنا ہی ابھر رہاہے جتنا اسے دبانے کی
کوشش کی جاہی ہے یہ بات انتہاپسندوں کی سمجھ میں نہیں آرہی۔ |