آہ ،پچھلے جمعے کو نیوزی لینڈ میں اسلام فوبیا میں
مبتلا دہشت گردوں نے جدید اسلحہ سے لیس مسلمانوں کی دومساجد میں نماز جمعہ
کے وقت دہشت گردی کا مظاہرہ کیا ۔جس کے نتیجے میں تین درجن کے قریب مسلمان
شہید ہوئے۔ جس کی یہودی، عیسائی ، سکھ اور دیگر مذاہب کے لوگوں کی جانب سے
مذمت کا سلسلہ جاری ہے ، یقینا اِس روح فرساواردات کے بعد نیو زی لینڈ کی
خاتون وزیر اعظم دنیا کی ایک عظیم انسان دوست شخصیت بن کر اُبھری ہیں۔جنہوں
نے مسلم شہدا ء کے لواحقین سے اسلامی روایات کے مطابق تعزیت کی اور ہر موقع
پر شہداء کے خاندانوں کے ساتھ برابر کی شریک رہیں۔
یہ دنیا کی روایت ہے کہ ہر سانحہ کے بعد مظلوم کے ساتھ سب کھڑے ہوتے ہیں ،بات
تو تب ہے کہ جب انسانیت اور ملی یکجہتی کا دائمی مظاہرہ بعد میں بھی جاری
رہے۔ اور ایسے انسانیت سوز واقعات کے تدارک اور روک تھام کے لئے
دیرپابنیادوں پرسخت ترین اقدامات کو بھی یقینی بنایا جائے۔ تاکہ آئندہ کوئی
مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی عبادت گاہوں پر ایسے واقعات
رونما نہ کرنے پائے ۔
یہ ٹھیک ہے کہ آج نیوزی لینڈ میں پیش آئے، دوواقعات کے باعث درجنوں مسلمان
نمازیوں کی شہداء کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم مسلمانوں سے تعزیت کرنے
اور دیگر رسومات میں برابر کی شریک ہیں۔ تو وہیں اِنہوں نے اِس عزم کا بھی
بار بار اعادہ کیا ہے کہ اِس واقعے نے حکومت کو مجبور کردیاہے کہ وہ اِسے
واقعات کی روک تھام کے لئے سخت اقدامات کرے ، تاکہ پھر نیوزی لینڈ میں ایسے
المناک واقعات نہ ہونے پائیں۔ اِن کی یہ ساری وقتی طور پر جذباتی باتیں
اپنی جگہہ، مگر لازمی ہے کہ اَب وہ اپنے کہے پر عمل کرکے بھی دکھائیں۔ تو
بات بنے گی ورنہ ؟ دنیا اِن کے قول و فعل پر سوالیہ نشان لگا دے گی۔
آج اگر دیکھا جائے۔ تو نیوزی لینڈ میں پیش آئے واقعات ٹکڑیوں بٹے میں اپنے
ذاتی مفادات سے منہ چھپائے، مسلمانوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے قدرت کا
امتحان ہے۔ جنہیں اﷲ نے ایک موقعہ دیا ہے کہ مسلمان سنبھل جائیں۔ اور ایک
ہوجائیں۔اسلام دُشمن طاقتوں کو منہ توڑ جواب دیں۔ مگر پھر بھی عالم اِسلام
کے مسلمان پیاز کے چھلکے اور چھاڑوکے تنکے کی طرح اپنے ذاتی ، فروعی ،
مسلکی اور فرقہ وارانہ اختلافات میں ہی بٹے رہیں گے۔تو اِن کا یوں ہی
شیرازہ بکھرارہے گا۔جس کا فائدہ اسلام کے دُشمنو دیگر مذاہب کے انتہا پسند
وں کو ہوگا۔اوراسلام فوبیا میں مبتلا دوسرے مذاہب کے دہشت گرد اِسلام کے
ماننے والوں اور اِن کی مساجد پر حملے کرتے رہیں گے، اور یہ اپنی بربادی کا
سامان اپنے ہی ہاتھوں کرتے رہیں گے۔
اَب وقت آگیا ہے کہ دنیائے اسلام کفر کی طاقتوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے
متحد ومنظم ہو اور اسلام فوبیا میں مبتلا افراد کو ایسا سبق سیکھائے کہ اِن
کی نسلیں بھی ہاتھ لگا لگا کر روئیں۔ اسلام فوبیامیں مبتلا دیگر ادیان کے
دہشت گرد اسلام کے امن پسندی کے درس کو ہرگزکمزوری نہ سمجھیں۔یاد رکھیں کہ
جس روز مسلمانانِ عالم نعرہ تکبیر اﷲ اکبر بلند کر کے اُٹھ کھڑے ہوئے تو
پھر اسلام فوبیا میں مبتلا پاگلوں کو راہِ راست پر لانے حائل ہر دیوار کو
گرادیں گے ۔ پھر دنیا کا نقشہ بدلنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگے کی۔
بہر کیف ،ابھی تک عالمِ اسلام نیوزی لینڈ کی دومساجد میں پیش آئے، دہشت
گردی کے نتیجے میں 10پاکستانیوں سمیت 52مسلمانوں کی شہادت کے غم سے نڈھال
ہے،اگرچہ، امریکا اِسے دہشت گردی کا واقعہ ماننے سے اِنکاری ہے،اِس کا یہی
وہ دُہرا معیارہے،آج جو دنیا کو دوحصوں میں بانٹ رہاہے،ایک لمحے کو سوچیں،
آج اگرایسا کوئی واقعہ کسی چرچ ،مندر یاکسی دوسرے مذہب کی عبادت گاہ میں
پیش آتا اور کوئی بھٹکا ہوا شخص یا کوئی گروہ حملہ کرتا اور اموات ہو جا
تیں۔ تو امریکا اور یورپی دنیا بغیر تحقیق اور سوچے سمجھے فوراََ اِسے
اسلامی دہشت گرد ی سے تعبیر کردیتی ہے جو اِن کی اسلام فوبیا کا منہ بولتا
ثبوت ہوتا۔جبکہ نیوزی لینڈ کی دومساجد میں اسلام فوبیا میں مبتلا دہشت گرد
کی روح فرساواردات میں تین درجن سے زائد مسلمانوں کی شہادت کو امریکا دہشت
گردی کے مرتکب قاتل اور گروہ کو نفسیاتی اُلجھنوں کا شکار گرداننے کی
کوششوں میں لگاہواہے۔ حالاں کہ دنیا نے دیکھا کہ جس منظم انداز سے جدید
اسلحہ سے لیس دہشت گرد وں نے مسلمانوں کی دو مساجد پرکئی منٹ تک حملے کئے
ہیں ، باقاعدہ پلاننگ کے تحت سوشل میڈیا پر کارروا ئی چلائی گئی، اِسے براہ
راست لائک کرنے والوں کی بھی ہزارو ں تعداد تھی ، دہشت گردوں نے اِس سانحہ
سے جنہیں خوش کرناتھا وہ تو اپنا کام کرگئے اور دوسروں کو یہ پیغام بھی دے
گئے کہ ایسے جدید طریقوں اور جدید اسلحہ سے لیس ہوکر بغیر پکڑائی میں آئے
ایسے کارنامے بھی انجام دیئے جاسکتے ہیں۔بھلا دنیا کی کوئی بھی عدالت دہشت
گردی کے اِس واقعے کو نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد کی کارروائی مان سکتی
ہے توجواب یہی ملے گا کہ نہیں ہرگز نہیں مان سکتی ہے ۔ مگر دوسری طرف دہشت
گردِ اعظم امریکا ہے۔ جس کا خبطی صدر ٹرمپ ہے کہ ابھی تک جو یہ تسلیم کرنے
سے صریحاََ انکاری ہے کہ نیوزی لینڈ کی دونوں مساجد پر اسلام فوبیا میں
مبتلا افراد کی دہشت گردی ہے۔آج سانحہ نیوزی لینڈ کو گزرے کئی دن گزر چکے
ہیں، اَب ہرحال میں عالمِ اسلام کو امریکا سمیت یورپی دنیا سے یہ منوانا
پڑے گا کہ سانحہ نیوزی لینڈ اسلامی دنیا کا نائن الیون ہے، اگر اَب بھی اِس
سے عالمِ اسلام منہ پھیرے یا کمزوری کا مظاہرہ کرے۔ تو یہ اِس کی نااہلی ہو
گی۔ آج دینِ اسلام کے پیروکار اِس واقعے پر امریکا میں پیش آئے نائن الیون
کی طرز کاواویلا کرنے سے قاصر کیوں ہیں؟ اِن کے اِس رویئے پر تشویش
پیداہورہی ہے ۔ یہ خیال قوی ہوتا جارہاہے کہ آج عالم اسلام کے حکمرانوں کا
سانحہ نیو زی لینڈ پرسرد رویہ اِن کی امریکا اور یورپی دنیا سے یاری کا منہ
بولتا ثبوت ہے ، جبکہ آج سانحہ نیوزی لینڈ پر قوت کے ساتھ بھرپورانداز سے
منہ توڑ جواب دینے والا صرف ترک صدر طیب اردگان ہے اِس کے علاوہ بیشتر مسلم
حکمرانوں کی جانب سے دنیا بھر میں ہلکے پھلکے انداز سے سِوائے زبانی مذمت
کے کچھ نہیں کیا جارہاہے تاہم اِن سطور کے رقم کرنے تک دنیا میں سوک ،
ویلنگٹن میں دعائی تقریب، رقت آمیزمناظر، ہزاروں ا فراد کی شرکت سے متعلق
خبریں آرہی ہیں۔آخر کار ایک وقت بعد یہ بھی ختم ہوجائے گا تو پھر کوئی
اسلام فوبیا میں مبتلا شخص یا گروہ ایسا کوئی نیا سانحہ رونما کردے گا ،
کیوں کہ دنیا میں مسلمانوں پر کوئی یہودی ، عیسائی یا ہندو حملہ آوار ہوتو
وہ پاگل یا نفسیاتی ہوتا ہے مگر جب کوئی مسلمان تو وہ۔۔؟(ختم) |