ورفعنالک زکرک
کیاجرات کسی قلم میں کہ رسول اللہ کی مدح سرائ کرسکے، جب خالق کائنات
نےخوداپنے منظور نظرحبیب اللہ کی تعریف خود فرمائ کہ
"اور ہم نے آپ کازکر بلند کیا"
اور زکر بھی یوں بلند کیاکہ قیامت تک پڑھےجانےوالےکلمےمیں اپنے اور اپنے
نبی کے نام کے درمیان"و"کی دوری بھی قبول نہ کی
"لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ"
رب کائنات نے اپنے حبیب کی پاکیزہ روح کو آسمان پہ "محمد" کے نام سے
لکھااور زمین پر حسد مبارک میں ملبوس کرکے محمد نام اتار، تاجدار نبوت بنا
کرحامدومحمور کا درجہ عنایت فرمایا-بلاشبہ یہ اسمائےمبارک آپ کی کثرت تصریف
وتوصیف کے مظہر ہیں-خود خدا تعالی اپنے نبی پر درودوسلام کی دستارلیےہمہ
وقت رطب السان ہے-
"ان اللہ وملائکتہ یصلون علی النبی"
بےشک اللہ اور اس کے فرشتےنبی پردرودپڑھتےرہتےہیں-
رب زوالجلال نےشمس وقمرکوضوےمصطفی کاطواف کرنےوالابنایاکہ جب سورج کو بنایا
تو "سراج" کہااود جب چاند کوکل نور سے چمکتا ہوا افق عالم پر سجایا تو "منیرا"کہالیکن
جب تصریف ضوے مجتبی فرمائ تو "سراجا منیرا"کہ کر پکارا.
سوچتی ہےدنیامصطفی کوریکھ کر
وہ کیا مصورہوگاجس کی ئہ تصویرہے-
سبحان اللہ!!!وہ کیا آنکھیں ہوں گئیں جنہوں نے چہرہ اقدس کی زیارت کی
ہوگی-حضرت براد "رخہ"روئےمصطفی بیان کرتےہوئےفرماتےہیں.
"کان رسول اللہ احسن الناس وجھا"
"حضور سب سےاحسن چھرے والےتھے"
اورحسان بن ثابت نےماہ نابہ کو ایسابیان کیا کہ رب محمد کو روح
محمدکےروبروکردیااورخالق نے خور خلق عظیم سے پوچھا کہ بتائیےآپ کا حسن و
جمال کیسا بناوں
واحسن منک لم ترقط عینی
واجمل منک لم تلدالنساء
خلقت مبراءمن کل عیب
کانک قد خلقت کماتشاء
اللہ رب العزت کو اپنےمحبوب کا رخ انوراتناپسندہےکہ اس کاباربارآسمان کی
طرف پلٹنادیکھ کرلطف اٹھایا
قدنری تقلب وجھک فی السماء
"ہم آپ کے چھرےمبارک کا بار بار آسمان کی طرف پلٹنادیکھتے تھے"
قرآن میں اللہ تعالی نے جب چہرہ اقدس اور گیسوئے عنبریں کا تزکرہ کیاتو
چاشت کےنور اور رات کی سیاہی کا استعارہ انتہائی دلنشیں انداز میں فرمایا
والضحی. والیل اذا سجی.
امام ذرقانی فرماتے ہیں ضحی سے مراد چہرہ اقدس ہےاور لیل سے مراد مبارک
زلفیں ہیں-
جنون عشق سےتوخدابھی نہ بچ سکا اقبال
تعریف حسن یار میں سارا قرآن لکھ دیا
پروریگار عالم نےاپنےمقرب انبیاءورسل میں نبی آخرالزمان کو ان گنت خصائص
عطا کر کے آپ کی انفرادیت برقرار رکھی-قرآن میں باقی اانبیاءکو نام لے کر
پکارا لیکن نبی پاک کو "یاایھنبیی" کے لطف وآداب میں پکارا-خلق عظیم کو
بیان کیا
"انک علی خلق عظیم"
رحیم قلبی کو بیان کیا
"انا ارسلنک رحمتہ للعالمین"
ہم نے آپ کو رحمتہ للعالمین بنا کر بھیجا
جب کملی مبارک کی شان بیان کی تو یا ایھاالمزمل ء یاایھاالمدثر کہ کر مخاطب
کیا اور خب قرب عطا کیا تو قرب اور دیدار کی انتہاء کر دی
" لقد کان قاب وقوسین وادنی"
بے شک وہ قاب و قوسین سے بھی زیادہ قریب تھے
عمومی محبت میں ہم دیکھتے ہیں کہ محبی اپنی رضا اور خواہش کو محبوب کی فطرت
کے مطابق بنا لیتا ہے-عشق محمد میں بھی خدا کی رضا وہی ہے جو اسکے بندے اور
رسول کی رضا ہے- بارگاہ ایزدی میں اسی کا ایمان مقبول ہے جسے عشق مصطفی
اپنی جان سے بڑھ کر ہے اور عمل وکردار میں اطاعت نبی ظاھر ہے-
قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی
واطیعواللہ واطیعوا الرسول
اسی طرح رسول اللہ کے فر مان کے مطابق تکمیل ایمان حب رسالت مآب اور اطاعت
رسول کے بغیر ممکن نہیں- ذکر خداوندی ذکر مصطفی کے بغیر مقبول نہیں، اسی
لئے کلمے سے نماز تک اللہ کے زکر کے ساتھ نبی کا زکر لازم ہےاور آج تک کوئ
ان دو زکروں کو جدا کرنے کی مزموم حرکت نہیں کر سکا- بلا شبہ یہ زکر حبیب
کی زکر محبی کے ساتھ دائمی رفاقت ہے-
خدا کا ذکر کرے ذکر مصطفی نہ کرے
ہمارے منہ میں ہو ایسی زباں خدا نہ کرے
ایسی ذات اقدس کی شان کریمی دیکھ کر جب ہم اپنے سراپے پر نگاہ ڈاالیں تو
زبان دند ہو جاتی ہے، قلم رک جاتے ہیں اور گردن شرم سے جھک جاتی ہے- کاش
عالم اسلام کے مسلمانوں نے کبھی امتی ہونے کا حق ادا کیا ہوتا
تو کجا من کجا
جس کی تعریف کتاب الوہیت میں درج ہے- ہر مسلمان کی زبان پہ جاری ہے جس پر
درود خود رب کائنات بھیجتا ہے- اس کی ناموس پر حملہ کرنے والے کبھی اپنے
مزموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونگے-بلا شبہ وہ آسمان پر تھوکنے کی خوش فہمی
میں ہیں اور اپنے بےرونق چہروں کو ہی داغ دار کریں گے-
بحیثیت مسلمان ہمارا فرض ہےکہ ہم نبی کریم کی سنتوں کو اپنی زندگی کا
بنایئں، جبکہ اسوہ حسنہ کی زندگی کو اپنایئں اور غلامی کا حق ادا کریں-
اور اس بات کی آج ہی سے تیاری کریں کہ روز قیامت جب حضور اکرم کا مسند
مبارک عرش رحمانی کی دائیں جانب رکھا جائے گا اور نبی آخر الزمان کی شفاعت
کبری کا شدف عظیم عطا ہوگا ، خدا خود حضور اکرم کی رضا کو مقصود ٹھرائے گا
تو ہمارے پاس کوئی ایسا عمل تو ہو جو ہمیں ان کے امتی ہونے کی پہچان
کرواسکے- اور ہمیں ساقئ کوثر کے ھاتوں شراب دھن پینے کا حق دار بنا سکے.
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں |