ریمنڈ ڈیوس، ذوالفقار مرزا کا
اشتعال انگیز بیان اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اضافے کا عندیہ ....
خبردار! قوم جاگتی رہے ...کہ حکمران ریمنڈ ڈیوس کو خاموشی سے چھوڑنے کے لئے
سخت امریکی دباؤ میں ہیں کہیں ایسا نہ ہوجائے کہ یہ قوم کو کسی اور جانب
لگا کر یا کسی بنیادی ضروریات زندگی کے مسئلے میں اُلجھا کر اور قُوم کو
سُوتا سمجھ کر یہ دو پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ دَیُوس کو چھوڑ دیں اور اِسی
کے ساتھ ہی حکمرانوں کے لئے بھی میرا یہ عندیہ ہے کہ حکمرانوں خبردار! تم
بھی امریکی دباؤ اور لالچ یا کسی پَٹائی میں آکر کوئی ایسی نادانی مت کر
بیٹھنا کہ دو پاکستانیوں کے قاتل امریکی بلیک واٹر کے انچارج کو چھوڑ دو تو
اِس سے نہ صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں بھی تمہاری بدنامی
کا طوق تمہارے گلے میں ڈال جائے گا اور جِسے بعد میں تم اُتار بھی نہ سکو....
تو باز رہو حکمرانوں کسی ایسے کام سے جو بعد میں تمہارے لئے کلنگ کا ٹیکہ
ثابت ہوجائے ۔
جبکہ اِس حقیقت کے عیاں ہو جانے کے بعد کہ ریمنڈ ڈیوس /دَیُوس بلیک واٹر کا
ملازم اور سی آئی اے کے لئے کام کرتا ہے کہ جِسے آج صرف پاکستانی قوم ہی
نہیں بلکہ ساری دنیا بھی یہ بات جان چکی ہے کہ پاکستان میں دو پاکستانیوں
کے قتل میں گرفتار امریکی دہشت گرد تنظیم بلیک واٹر کا سربراہ ریمنڈ ڈیوس
جِسے رہائی دلوانے کے لئے امریکا اِسے اپنا زبردستی کا سفارتکار گردان کر
اِسے اِس کے جرم میں اِستثنیٰ دلوانے کے خاطر ہر وہ ناجائز حربہ استعمال کر
رہا ہے جو کسی بھی لحاظ سے اِسے زیب نہیں دیتا جیسے گزشتہ دنوں سے امریکی
دفتر خارجہ کے عہدیداروں اور اوباما انتظامیہ کے پیٹ میں اُٹھنے والے مڑوڑ
میں دن بدن شدت آتی جارہی ہے اور اِس کی جانب سے مسلسل اِس بات کا اِصرار
زور پکڑتے جارہا ہے کہ دو پاکستانیوں کے گرفتار قاتل اور سی آئی اے کے لئے
کام کرنے والے امریکی دہشت گرد تنظیم بلیک واٹر کا سربراہ اور گولی بازی
میں ماہر نشانہ باز ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے لہٰذا اِسے فوری
طور پر رہا کیا جائے اور اوباما انتظامیہ کا اِس حوالے سے یہ بھی کہنا ہے
کہ ہم نے حکومت ِ پاکستان کو ریمنڈ ڈیوس کی حیثیت کے حوالے سے جنوری
2011میں آگاہ کردیا تھا کہ اِس کی کیا حیثیت ہے اور اَب پاکستان اِس کو زیر
حراست رکھ کر عالمی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کررہا ہے جبکہ میری اطلاعات کے
مطابق حکومت ِ پاکستان کا اِس حوالے سے پہلے ہی روز سے یہ واضح مؤقف سامنے
آرہا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو کوئی سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ہے اور نہ ہی
امریکا نے پہلے اِس کی کسی ایسی حیثیت کے بارے میں ہمیں آگاہی دی تھی جو
اَب اِس واقع کے رونما ہونے کے بعد یہ ہم پر زبردستی دباؤ ڈالنے کے لئے
امریکا من گھڑت پروپیگنڈہ کر کے پاکستان اور پاکستانی قوم سمیت انصاف فراہم
کرنے والے اداروں کو بھی گمراہ کرنے کی کوششوں میں لگا پڑا ہے اور جس کے
لئے امریکا حکومتِ پاکستان پر ہر طرح کا سیاسی، معاشی اور اقتصادی دباؤ
ڈالے ہوئے ہے ایک طرف تو حکومتِ پاکستان اور حکمرانِ پاکستان کو ہر قسم کے
امریکی دباؤ کا سامنا ہے تو دوسری طرف اپوزیشن کی جماعتوں سمیت عوامی پریشر
نے بھی اِن کا سکون غارت کر رکھا ہے اور اِس میں کوئی شک نہیں کہ اَب حکومتِ
پاکستان اِن دنوں امریکا سے آنے والے بیجا دباؤ اور اِس دباؤ کے نتیجے میں
عوامی سطح پر پیدا ہونے والے پریشر سے بھی سخت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اِس کی
یہ کیفیت نہ صرف محسوس کی جاسکتی ہے بلکہ اَب تو نظر بھی آنے لگی ہے اِسی
کیفیت سے دوچار حکومت پر پاکستانی عوام نے بھی اپنی پوری قُوت سے حکومت کو
متنبہ کرتے ہوئے اپنا یہ مطالبہ جاری رکھا ہوا ہے کہ حکومت کسی بھی امریکی
دباؤ میں آئے بغیر امریکی جاسوس اور دہشت گرد تنظیم بلیک واٹر کے سربراہ دو
پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ دَیُوس کو نہ چھوڑے....اور اِس کے ساتھ ہی
پاکستانی قوم نے اپنے حکمرانوں کو یہ بھی بتا دیا ہے کہ اگر ہمارے حکمرانوں
نے امریکی خوشنودی کے خاطر امریکی دہشت گرد تنظیم کے سربراہ ریمنڈ ڈیوس یا
ریمنڈ دَیُوس کو چھوڑنے جیسا کوئی فعلِ شنیع کیا تو اِنہیں اِس کا کفارہ
عوامی غیض وغضب کے جذبوں کے ساتھ حکومت مخالف چلنے والی تحریکوں کے عوض
اپنے اقتدار سے ہاتھ دھو کر ادا کرنا پڑے گا۔
اُدھر صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے امریکی ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے
بعد ملکی کی موجودہ سیاسی صُورتِ حال کے پس منظر میں اپنے اقتدار کے لئے
حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) جوماضی قریب میں فرینڈلی
اپوزیشن کا بھی رول ادا کرتی رہی ہے اِس سے مفاہمتی روش برقرار رکھنے کا
اعادہ ظاہر کیا ہے جس کے لئے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ن
لیگ کے 10میں سے 6نکات پر عمل ہوگیا ہے باقی پر بھی ہم اپنے اقتدار کے خاطر
مفاہمتی عمل کو جاری رکھتے ہوئے یوں ہم اِن باقی چار پر بھی عمل کرنے کی
سعی کریں گے جبکہ اِس موقع پر میرا خیال یہ ہے کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ
حکمران سارے مفاہمتی عمل کو اپنے اقتدار کی تکمیل کے علاوہ ملکی اور عوامی
مفادات کے خاطر عملی جامہ پہنانے کی جستجو کرتے تو کوئی حرج نہیں تھا کہ ن
لیگ کے دس کے دس نکات پر اَب تک جوں کا توں عمل ہوچکا ہوتا مگر بہرحال!
موجود فہم و فراست سے .........حکمرانوں نے ن لیگ کے جتنے بھی نکات پر عمل
کیا وہ بھی غنیمت ہے اور اِسی حوالے سے اِس موقع پر میری اپنے حکمرانوں سے
ایک یہ بھی درخواست ہے کہ آپ اپنے مفاہمتی عمل میں ملک اور قوم کی فلاح و
بہبود اور استحکام کے جذبوں کو مقدم جان کر اپنے ہر اُس مفاہمتی عمل کو
جاری رکھیں جس میں حکومتی مفادات کو کم اہمیت حاصل ہو۔
اِس منظر اور پس منظر میں ذوالفقار مرزاجو صدر آصف علی زرداری کے انتہائی
قریب ترین دوست جانے جاتے ہیں وہ اِن کے بغیر اور صدر اِن سے مشورہ کئے
بِنا کوئی بھی قدم نہیں اُٹھاتے مگر اِس کے باوجود بھی ذوالفقار مرزا نے
صدر زرداری کے ن لیگ کے ساتھ اقتدار کے مفاہمتی عمل کو سپوتاز کرنے کے لئے
گزشتہ دنوں ن لیگ کے لئے جس طرح کے الفاظ ادا کئے کیا اِس سے صدر زرداری کا
ن لیگ کے ساتھ مفاہمتی عمل جاری رہ سکتا ہے اِس کا فیصلہ پاکستانی عوام اور
برسرِ اقتدار جماعت کے اکابرین خود کریں.....؟؟ جبکہ دوسری جانب اِس حوالے
سے عوام کا خیال یہ بھی ہے کہ صدر زرداری کے قریب ترین دوست ہونے کے باوجود
بھی ذوالفقار مرزا صدر کی چمچہ گیری سے باز نہیں آتے کہیں اِس لئے تو نہیں
کہ وہ اِس شعر کا مطلب سمجھ گئے ہوں کہ
یہ ہیرا پھیری سے مِلتی ہے دُولتِ دنیا
ثبوت اِس کا ہمیں صُبح و شام مِلتا ہے
یا جی حُضوری سے مِلتا ہے آدمی کو وقار
یا چمچہ گیری سے اُونچا مقام مِلتا ہے
بہرکیف! اگر ملک کے زمینی حقائق کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح طور پر
کہی جاسکتی ہے کہ اِن حالات میں ملک میں اقتدار پر قابض رہنے والی جماعت
سمیت اپوزیشن کی جماعتوں کو ہر اُس قسم کی محاذ آرائی سے اجتناب برتنا
چاہئے جس سے ملک و قوم کا وقار دنیا بھر میں مجروح ہو اور ہمارے اتحاد کو
پارہ پارہ ہوتا دیکھ کر دُشمن ہم پر حملہ آور ہوجائے تو اِس کے لئے عرض ہے
کہ
یہ محاذ آرائیاں اَب ختم ہونی چاہئیں
ہے اِسی جذبے میں پنہاں قوم کی عظمت کا راز
اِتحادِ قوم میں ہے ملک وملت کا مفاد
اِتحادِ قوم میں ہے ملک کی قوت کا راز
اور دوسری طرف ایک خیال یہ بھی کیا جارہا ہے کہ گزشتہ دنوں ذوالفقار مرزا
نے ن لیگ کے خلاف جس طرح کی زبان استعمال کر کے طبلِ جنگ بجا دیا ہے اِس سے
یہ صاف ظاہر ہورہا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں امریکی دباؤ میں آئے
ہوئے حکمرانوں نے اپنا دباؤ کم کرنے اور ملک کے سیاست دانوں اور عوام کو
کسی نئے سیاسی محاذ میں جھونکنے کے لئے یہ حربہ استعمال کیا ہے تاکہ ملک کے
سیاست دان اور عوام اِس جانب لگ جائیں اور حکمران دو پاکستانیوں کے قاتل
ریمنڈ دَیُوس کو رہائی دلاکر خاموشی سے امریکا آقا کے حوالے کردیں تب ہی تو
حکمران اَب اِس جانب راغب ہیں کہ
چھیڑو کبھی سینٹ کبھی صُوبوں کے مَسائل
اِس قوم کو تفریق کی راہوں پہ لگا دو
ہے آج سیاست کے مداری کا تقاضا
اِس ملک کو بازیچئہ اِطفال بنا دو
اَبھی پاکستانی قوم ریمنڈ دَیُوس کے معاملے پر ہی آگ بگولہ ہے تو حکومت نے
اِس کی اِس آگ کو بجائے کم کرنے کے اُلٹا اور بھڑکانے کے خاطر یہ عندیہ دے
ڈالا ہے کہ ملک بھر میں یکم مارچ 2011سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں
میں15فیصد اضافے کا امکان ہے جس کی حتمی منظوری وزیراعظم یوسف رضا گیلانی
دیں گے اِس کے بعد ہمارے حکمرانوں کا خیال یہ ہے اِس اعلان کے ساتھ ہی ملک
میں باب المہنگائی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے بے تحاشہ
اضافے کے بعد یقینی طور پر پاکستانی عوام اِس میں اُلجھ کر رہ جائے گی اور
ریمنڈ دَیُوس کے مسئلے سے اِس کی توجہ ہٹ جائے گی پھر ہم جو چاہیں گے....
وہ کریں گے کوئی ہم سے پوچھنے والا نہیں ہوگا کہ ہم نے ریمنڈ دِیُوس کا کیا
کیا......؟؟
جبکہ عوام کا اِس حوالے سے یہ کہنا ہے کہ حکومت اَب کچھ بھی کر لے اور کوئی
بھی حربہ استعمال کر لے مگر ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے حوالے سے ہمارا ایک یہ
ہی مطالبہ ہے کہ دو پاکستانیوں کے قاتل بلیک واٹر کے انچارج کو پاکستان میں
پھانسی دی جائے اور بس عوام اِس کے علاوہ اور کچھ بھی سُننا نہیں چاہتے
جبکہ یکم مارچ 2011سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15فیصد اضافے کے ہونے
والے حکومتی عندیئے پر عوام کا یہ کہنا ہے کہ اِس سے ملک میں مہنگائی اور
غربت کا طوفان تو برپا ہوجائے گا مگر یہ ہمارے لئے بھی اُس عزم وہمت کا
سوال ہے جس سے متعلق شاعر نے عرض کیا ہے کہ
مرا آقا مرے سجدوں کا بھرم رکھتا ہے
یہ مہہ نومری راتوں کا بھرم رکھتا ہے
اِس کمر توڑ گرانی کی قسم ہے فاروق
مرا روزہ مرے فاقوٍں کا بھرم رکھتا ہے |