ایم کیو ایم کے تو انداز ہی نرالے ہیں۔
ہمارے علاقے شادمان ٹاؤن کراچی میں تمام حلقوں سے ایم کیو ایم کے کونسلرز
منتخب ہوتے ہیں۔ مگر ایک سیکٹر چودہ - اے ایسا بھی ہے جہاں پچھلے تمام
الیکشنز میں جماعت اسلامی کے کونسلر ہی منتخب ہوئے ہیں۔ نجانے اس سیکٹر میں
جو کہ ایم کیو ایم کے حلقہ اثر کے بیچوں بیچ ہے ایم کیو ایم کی دہشت گردی
کیوں پنکچر ہو جاتی ہے؟ جعلی ووٹ، ہتھیاروں کے ذریعے پولنگ اسٹیشن پر
کنٹرول نجانے کیسے بھول جاتے ہیں؟ مچھے امید ہے کہ جماعت اسلامی کے اس بارے
میں الزامات غلط تو نہیں ہوں گے۔
پچھلی دفعہ جب میں پاکستان گیا تو میری گلی میں ان دنوں سیوریج کا مسئلہ ہو
گیا۔ میں شام کو ناظم آفس پہنچا اور وہاں اپنے سیکٹر کے کونسلر کے بارے میں
دریافت کیا۔ پتہ چلا کہ حسب معمول جماعت اسلامی کے دیندار کونسلر نصیب ہوئے
ہیں۔ وہ باہر آفس کے لان میں دوسرے کونسلرز کے ساتھ کرسی ڈالے بیٹھے تھے۔
سلام دعا ہوئی۔ ان کو مسئلے کا بتایا۔ فرمانے لگے کہ میں کوشش کروں گا مگر
دیکھئے آپ کو تو پتہ ہی ہے یہاں سب ایم کیو ایم والے بیٹھے ہیں میں کہوں گا
تو کام نہیں کریں گے۔ آپ ایسا کریں کسی ایم کیو ایم والے سے بات کرلیں۔
میں جماعت اسلامی کے اس جری مجاہد کی بات سن کر حیران رہ گیا۔ جھوٹ تو وہ
یقیناً نہیں بول رہے ہوں گے مگر میں سوچ رہا تھا کہ کیا وہ الیکشن لڑ کر،
اپنا اور اپنی جماعت کا پیسہ اور اپنے وفادار کارکنوں کی محنت ضائع کرنے کے
بعد صرف لوگوں کو یہ بتانے بیٹھے ہیں کہ ایک بری جماعت ان کے ساتھ کتنا برا
سلوک کر رہی ہے؟ بجائے اس کے کہ وہ میرے ساتھ جا کر اپنے ناظم سے لڑتے اور
کہتے کہ میرے حلقے میں یہ مسئلہ ہے جس کو حل کرنا ہے اور کم از کم اپنی سی
کوشش ضرور کرتے۔ اگر پھر بھی کچھ نہ ہوتا تو احتجاجآ استعفٰی دے دیتے کہ
مجھے کام کرنے دیں ورنہ میرے یہاں ہونے کا کیا فائدہ؟ مگر انہوں نے چپڑی
اور دو دو کے اصول کے پیش نظر کام کو بھی ٹہلا دیا اور اپنے مخالف کو بدنام
بھی کردیا۔ اسے کہتے ہیں سیاست۔ کام بھی نہ کرنا پڑا، پوری تنخواہ بھی لی
اور پروپیگنڈا مفت میں۔
مزے کی بات یہ کہ میں سیدھا ناظم کے کمرے میں چلا گیا اور اس کو مسئلے سے
آگاہ کیا۔ وہ سمجھ گیا کہ یہ کس کونسلر کا مسئلہ ہے مگر اس نے بجائے کوئی
برائی رونے کے دو منٹ میں اسٹاف کو ہدایت دی اور اگلے دن ہماری گلی کا
مسئلہ حل ہو گیا۔ ایم کیو ایم کا سادہ لوح ناظم۔ کام بھی کرنا پڑا اور
پروپیگنڈہ بھی نہ کر سکا۔
اپ تو پتہ چل گیا ہو گا کہ کیوں لوگ ایم کیو ایم کے جلسوں میں جاتے ہیں۔
کیوں اس کے امیدوار لاکھوں کی تعداد میں ووٹ حاصل کرتے ہیں۔
اور کیوں ایم کیو ایم کے چھوٹے جلسوں میں بھی اتنے ہی لوگ کیوں آتے ہیں
جتنے جماعت اسلامی کے ملین مارچ میں۔ |