وزیراعظم نے جو کچھ گھوٹکی میں کہا ماضی کے حکمران اسے
شاید اپریل فول سمجھ رہے ہیں اس لئے انہوں نے اسے سیریس نہیں لیا حالانکہ
عمران خان نے تو بانگ ِ دہل کہاہے کہ زرداری اور نوازشریف چاہے اکٹھے
ہوجائیں پھر بھی انہیں نہیں چھوڑیں گے تاہم ان کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ
قوم کا پیسہ واپس لوٹا دیں ہم انہیں چھوڑ دیں گے۔اس وقت پاکستان کی نسل در
نسل مقروض ہے یہ صورت ِحال انتہائی خوفناک ہے اس کے تناظرمیں عمران خان کا
یہ کہنا کسی کو نہیں چھوڑوں گا لگتاہے ان کے پاس کوئی سیکنڈ آپشن باقی نہیں
بچی اسی لئے گھوٹکی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا
کہنا تھا کہ قومیں غریب نہیں ہوتیں،کرپشن غریب اورمقروض کردیتی ہے، پاکستان
ایشیا میں تیزی سے ترقی کررہا تھا لیکن آج پاکستان کے بچے بچے پرقرضہ ہے،
قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کے لیے بھی قرضے لینے پڑ رہے ہیں ۔سندھ پاکستان کا
سب سے خوشحال صوبہ ہونا چاہیے، سندھ کی زمین زرخیز ہے لیکن کیا وجہ ہے
اندرون سندھ میں سارے پاکستان سے زیادہ غربت ہے، اندرون سندھ میں غربت کی
ایک ہی وجہ ہے، وہ کرپشن ہے، ماضی میں بے دردی سے ملک کو لوٹا گیا، قوم کو
مقروض کیا گیا یہ پیسا کہاں گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی
حب ہے،سب سے زیادہ گیس سندھ سے نکلتی ہے اور 10 سال میں سندھ کو 237 ارب
روپے گیس رائلٹی کی مد میں ملے اس میں سے گھوٹکی کوکتنا ملا، حالانکہ
گھوٹکی میں گیس کے ڈھائی سوکنویں ہیں، سندھ کی 70 فیصد گیس یہاں سے ملتی ہے
جب کہ سندھ میں پہلے شکار کرنے آیا کرتا تھا لیکن اب سیاست میں میرا
شکارتبدیل ہوگیا ہے۔عمران خان نے کہنا تھا 18ویں ترمیم کے بعد وفاق دیوالیہ
ہوگیا ہے، اخراجات کے بعد وفاق 700 ارب روپے خسارے میں چلا جاتا ہے اور
کرپشن کا پیسا جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرکے پیسا بیرون ملک
بھجوایا جاتا ہے، سندھ کی سیاسی خاتون کے دبئی میں پانچ گھرنکلے ہیں لیکن
آج ڈرامہ ہورہا ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ احتساب ہورہا
ہے تو ڈرامہ کیا جارہا ہے کہ جمہوریت خطرے میں پڑگئی، اور اپنی چوری بچانے
کے لئے ٹرین مارچ کیا گیا، لوگوں کو 2،2 ہزارروپے کا کہہ کرٹرین مارچ میں
بلایا گیا لیکن اس میں 200 روپے دے کرغریبوں کے ساتھ بھی دھوکا کیا گیا جب
کہ چوری بچانے کے لیے نوازشریف اورزرداری اکٹھے ہوگئے ہیں، زرداری اور
نوازشریف چاہے اکٹھے ہوجائیں پھر بھی انہیں نہیں چھوڑیں گے تاہم نوازشریف
اور آصف زرداری قوم کا پیسہ واپس کریں ہم انہیں چھوڑ دیں گے۔دوسری طرف
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نیب کا قانون
مخالفین کیلئے بنایا گیا، تحریک انصاف کرپشن کے خاتمے کیلئے سنجیدہ نہیں
ہے، سب کیلئے قانون ایک جیسا ہونا چاہیے۔بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پر
تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو پولیٹیکل انجینئرنگ کیلئے بنایا گیا، موجودہ
حکومت تنقیدبرداشت نہیں کرتی، پیپلزپارٹی کسی دباؤ میں نہیں آئے گی، عمران
خان سیاسی مخالفین کیخلاف جھوٹے کیسز بناتے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر
عملدرامد اورکالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، حکومت کے تین
وزراء کے کالعدم تنظیموں کیساتھ تعلقات ہیں، میرا بیان ملک دشمنی کیسے ہو
سکتا ہے۔ ایک وفاقی وزیر اوران کے بھائی کیخلاف ثبوت ہیں لیکن گرفتارنہیں
کیاجاتا۔ یہ ان لوگوں کا نقطہ ٔ نظرہے جن کے خلاف کرپشن کی تحقیقات ہورہی
ہیں بہرحال اپوزیشن جماعتوں کی ایک بات میں تو وزن ہے کہ احتساب بلاامتیاز
سب کا ہونا چاہیے صرف سیاسی مخالفین کا محاسبہ انصاف کا خون ہے لیکن یہ
کتنا ظلم ہے کہ پورے پاکستان سے ٹیکسز کی مد میں اکھٹے ہونے والے ساڑھے
چارہزار ارب 2 ہزارارب روپے قرضوں کی قسطیں ادا کرنے میں لگ جاتے ہیں اس
وقت پاکستان کی نسل در نسل مقروض ہے یہ صورت ِحال انتہائی خوفناک ہے اس کے
تناظرمیں عمران خان کا یہ کہنا کسی کو نہیں چھوڑوں گا زرداری اور نوازشریف
کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ قوم کا پیسہ واپس لوٹا دیں ہم انہیں چھوڑ دیں گے
اس مسئلہ کا واحد حل ہے کیونکہ حکومت ِپاکستان نے میاں نوازشریف دور میں
لیاجانے والا9ارب ڈالرکا قرضہ مئی میں واپس کرناہے یعنی عمران خان کے پاس
اس گھمبیر صورت ِ حال سے نکلنے کا اورکوئی راستہ نہیں بچا کہ کرپشن کے
مگرمچھوں کے گردشکنجہ مزیدکس دے لیکن حالات بتاتے ہیں کہ چمڑی جائے دمڑی نہ
جائے کے مصداق زرداری اور نوازشریف نے تہیہ کررکھاہے کہ وہ جان دے دیں گے
لیکن پیسے نہیں دیں گے اب دیکھتے ہیں ملک کے سیاسی و معاشی حالات کیارخ
اختیار کرتے ہیں۔ بلاول بھٹوزرداری کا ٹرین مارچ یا مسلم لیگ ن کی اینٹی
عمران خان مہم نیب پر اثر انداز ہوتی ہے یا ان سب کا پروگرام ٹائیں ٹائیں
فش ہوجائے گا اس وقت جمہوریت خطرے میں ہونہ ہو ملک خطرے میں ضرورہے اور ایک
بات طے ہے جو قومیں اقتصادی طورپر مستحکم نہیں ہوتیں ان کا کوئی مستقبل
نہیں ہوتا۔
|