مسجد النور (نیوزی لینڈ ) میں مسلمانوں کےقتل عام سے پوری
امتِ مسلمہ افسردہ ہے۔ دنیا میں جہاں بھی مسلمان آباد ہیں وہ اس وحشیانہ
حادثہ کی وجہ سے صدمہ میں ہیں۔ پور ی امت پہ سکتہ طاری ہے۔ عالمِ اسلام کے
مقتدر لوگ ، سیاست دان ، میڈیا میں بیٹھے لوگ اس حادثہ پہ بیان دے رہے ہیں۔
ہم اس گھناؤنے قتل ِعام کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ سراسر دہشت گردی ہے۔ یہ اسلام
فوبیا کے پرچار کی وجہ سے ہوا ہے۔
اسلام فوبیا پروپیگنڈہ کو امریکہ ، یورپ ،آسٹریلیا اور دیگر ممالک کو روکنا
چاہئیے۔ دنیا میں کہیں بھی انفرادی طور پہ کئیے گئےکسی مسلمان کے فعل کو
اسلام کے ساتھ نتھی کر کے اسلامی دہشت گردی کہا جاتا ہے۔ اس کو بھی کرسچن
دہشت گردی کہا جائے۔ او ، آئی ، سی کا ہنگامی اجلاس بلایا جانا چاہئیے
وغیرہ وغیرہ۔
میں یہ بیانات پڑھ اور سنکر حیران ہوتا ہوں کہ کیا واقعتاً مسلمان زمینی
حقیقت سے نابلد ہیں۔ کیا ایسا تو نہیں کہ مسلمانوں سےسوچنے سمجھنے کی
صلاحیت چھین تو نہیں لی گئی۔ کیا مسلمانوں نے کبوتر کی طرح بلی کو دیکھ کر
آنکھیں تو بند نہیں کر لیں ہیں۔ اور یا پھراہل ِاقتدار اور انکے حواری
سیاست دان اور میڈیا پہ بیٹھے انکے تنخواہ دار طبقے کے ذمہ ہے کہ دنیا میں
مسلمانوں پہ ہر ڈھائے گئےظلم پہ اسی طرح رسمی بیان ہی دینا ہے۔ اہلِ کفار
کے ہدف حاصل ہونے تک اصل حقائق کو اوجھل رکھنا ہے۔
یہ دہشت گردی نہیں ، یہ اسلام فوبیا پروپیگنڈے کی وجہ سے نہیں۔ اللہ کے
بندو یہ جنگ ہے۔ یہ اہلِ اسلام پہ اہل کفار کی مسلط کی گئی عالمی جنگ ہے۔
یہ ملحمتہ الکبریٰ ہے۔ یہ کروسیڈ وار ہے۔ جس کی ابتدا نائین الیون تھا۔ بش
جونئیر کے نائین الیون پہ دئیے گئے بیانات گوگل پہ موجود ہیں۔ ان بیانات
کوسنو اور پڑھو۔ مسجد النور میں کیا گیا قتلِ عام اسی جنگ کا حصہ ہے۔ کشمیر
میں مسلمانوں کا قتلِ عام ، فلسطین پہ ہر دوسرے تیسرے روز اسرائیل کے ہوائی
اور میزائیل حملے ، یمنی حوشیوں کے میزائیل حملے ،سیریا (شام) اور عراق میں
سنیوں کا قتلِ عام ، صومالیہ اور لیبیا میں قتلِ عام ، یہ سب عالمی جنگ کا
حصہ ہیں۔
جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے۔ تو دہشت گرد کبھی ویت نامی تھے۔ کیوبا کا
کاسترو بھی کبھی دہشت گرد ہوا کرتا تھا۔ پوری دنیا پہ پائے جانے والے
کمیونسٹ بھی کبھی دہشت گرد نمبر ون ہوا کرتے تھے۔ اسلامی دنیا میں دہشت
گردی کا اعزاز سب سےپہلےفلسطینیوں نے حاصل کیا۔ اس کے بعد کشمیری مسلمان
دہشت گرد گردانے گئے۔ اور نائین الیون کے بعد کرہ ارض پہ رہنے والاہر
مسلمان دہشت گرد ہے۔
آج کے اس گلوبل ولیج میں دہشت گرد وہ ہے جسے عالمی چوہدری انکل سام ڈکلئیر
کرے۔ مندرجہ بالا ترتیب وار فہرست انکل سام کے نامزد دہشت گرد ہیں۔ اور ان
دنوں افغانستان میں انکل سام اور نیٹو نے چھ لاکھ مسلمان قتل کردئیے اور
دہشت گرد مسلمان۔
عراق میں ساڑھے چار لاکھ مسلمان مار دئیے گئے۔ دہشت گرد مسلمان۔ لیبیا میں
اڑھائی لاکھ مسلمانوں کو مار دیا گیا۔ دہشت گرد پھربھی مسلمان ہی ہے۔ شام ،
صومالیہ میں لاکھوں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد بھی دہشت گرد مسلمان ہی ہے۔
فلسطین اورکشمیر کی کہانی طویل اور دردناک ہے۔روہنگیا مسلمانوں کے قتل ِعام
کے بعد بھی دہشت گرد مسلمان ہے۔ عیسائی ، یہودی ، ہندو، بدھسٹ ، کمیونسٹ
جتنے مرضی مسلمان قتل کریں۔ آج کے دور کا پکا سکہ بند دہشت گرد مسلمان ہی
ہے۔ یہی انکل سام کا منشا اورمیڈیا کو جاری کیا گیا حکم ہے۔
میں جو عرض کرنے جا رہا ہوں۔ ذرا دل کے کانوں سے سنئیے۔ اہلِ کفار پورے
عالمِ اسلام کو فتح کر چکے ہیں۔ فتح السیسی مصر میں انہی کا ایجنٹ ہے۔ جس
نے فلسطینی مسلمانوں کا غزہ میں ناطقہ بند کر رکھا ہے۔ ٹرمپ کا کل کا بیان
کہ سعودی عرب ہمارے بغیرچند روز بھی نہیں چل سکتا۔ طیب اردوان (ترکی)امت
مسلمہ کا درد رکھنے والا بہت اعلی ٰمسلمان ہے۔ لیکن اتنی طاقت نہیں رکھتاکہ
اہل ِکفار کے سامنے ٹھہر سکے۔ نائین الیون سے اب تک اہلِ کفار کی مسلط کی
گئی جنگ گھمسان کی جنگ میں اس لئیے نہیں بدل سکی کہ کفار کے سامنے سب سے
مشکل ہدف پاکستان ہے اور طالبان کا اللہ تعالیٰ پہ ایمان ہے۔ جس نے انکل
سام کو افغانستان میں دبوچ لیا ہے۔ طالبان ، پاکستان کی بہادر فوج اور
پاکستان کو اللہ تعالی ٰ کی مرحمت کی گئی ایٹمی قوت نےنہ صرف یہ کہ پاکستان
بلکہ پورے اہل ِاسلام کی حفاظت کر رکھی ہے۔ اہلِ کفار نےآخری رکاوٹ کے لئیے
پوری تیاری کر رکھی ہے۔
اس کے لئیے وہ ہر طرح کے داؤ پیچ لگا رہے ہیں۔ کسی وقت بھی گھمسان کی جنگ
شروع ہو سکتی ہے۔ کب ہوگی۔ اہل ِکفار کب آخری رکاوٹ دور کر پائیں گے۔ یا
پھرآخری رکاوٹ دور کرتے ہوئے اللہ سبحانہ وتعالیٰ اہل ِکفار کو پاکستان کے
ہاتھوں ہی تباہ برباد کر دیں گے۔ و اللہ اعلم
ہمیں آخری معرکہ (ملحمتہ الکبریٰ ) کے لئیے تیار رہنا چاہئیے۔ گھمسان کی
جنگ چھڑنے سے پہلے مسجد النور جیسے حادثات ہوتےرہیں گے۔ کشمیر اور فلسطین
بھی سلگتے رہیں گے۔ شام ، عراق ، لیبیا ، صومالیہ میں خونِ مسلمان بہتا رہے
گا۔ اللہ سبحانہ وتعالی ٰسےاجتماعی طور پہ امت مسلمۂ کے لئیے دعاؤں کے
اہتمام کا وقت ہے۔ اللہ تعالی ٰعالمِ اسلام کی حفاظت فرمائے۔ اور اس عالمی
جنگ میں مسلمانوں کو اپنی نصرت خاصہ سے فتح نصیب فرمائے۔ آمین
|