اس بار کے الیکشن میں ہمیں ایک امید نظرآئی تھی کہ
30سالہ جبری حکومت اورکرپٹ لوگوں سے جان چھوٹی ہمارے ملک کوآزاد ہوئے 70سال
سے اوپرہوگئے مگردل میں ہمیشہ اس بات کا افسوس لگا رہتا ہے کہہ ہمیں کوئی
ایسا حکمران نہیں ملا جو ہمارے اوراس ملک کے بارے میں سوچے جو ہم پرمصلت
ہوتا ہے وہ صرف اپنی جیبیں اورباہرکے ممالک میں سیرسپاٹے کرتے ہوئے ملک کو
کھوکھلا کردیتا ہے اور جو ہارتا ہے وہ اپنی ہار کا غم منانے کیلئے بھی
باہرچلا جاتا ہے صرف عوام ہے جو الیکشن کے دنوں کے مخالفت دل میں لیے ایک
دوسرے کیلئے انتقام لینے میں لگی رہتی ہے جب یہ لیڈرباہرجاتے ہیں عوام کے
کانوں کان خبرنہیں ہوتی مگرجب واپس آتے ہیں تو سب لوگوں کو مدعوکیا جاتاہے
کہ اپنے لیڈرکا استقبال کرنا ہے اور عوام بھی نا عقل ہے کہ وہ بھی ساتھ چل
پڑتے ہیں دیکھتے دیکھتے سینکڑوں ہزاروں کی تعداد میں لوگ اکٹھے ہوجاتے ہیں
ہاتھوں میں پھولوں کی پتیاں اور پھولوں کے گلدستے پیش کیے جاتے ہیں گھنٹوں
انتظاراور نعروں کے بعد عوام کو ملتا کیا ہے صرف ایک منٹ کا ہاتھ ہلانااور
پھرکیا لیڈر(پُھر)ہوجاتا ہے عوام اسی کشمکش میں رہتے ہیں کہہ شاید ہمارا
لیڈر ہم سے ہاتھ ملا لے مگرافسوس وزیرمشیربننے کے بعد اتنی زیادہ سیکیورٹی
ہوتی ہے کہ صرف ان کو دیکھنا نصیب ہوتا ہے۔ہمارے حکمرانوں نے کرپشن ایسے کی
جیسے ہم کسی دکاندارسے 100روپے کا سامان خریدیں اور اسے 1000دیں اور وہ
بقایا نہ دے اور کہے لیے ہیں کچھ دیا بھی تو ہے ایسے جیسے کہتے ہیں کھاتا
ہے لگاتا بھی تو ہے قرض لے لے کر خود لین لاٹ بن گئے اور ہم قرض داروں کی
لین میں لگ گئے۔مجھ کچھ یاد پڑتا ہے کہ عمران خان نے کہا تھا پورے ملک میں
دونہیں ایک نظام رائج ہوگا مگرآج بھی دولت مندکی بات سنی جاتی ہے اورغریب
کودھتکاردیا جاتا ہے۔پہلے عمران خان اپوزیشن میں بیٹھ کر احتجاج،مظاہرے
اوردھرنے دیتا تھا اب اتنی زیادہ مہنگائی ہوگئی ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ
عوام بھی سڑکوں پرنکل آئی ہے اسی ہفتے عوامی رکشہ یونین ،واپڈایونین،اساتذہ،گھریلو
صارفین،منی مزدایونین،عوامی پاسبان سمیت ہزاروں لوگوں نے احتجاج کیا عوامی
رکشہ یونین کے چیئرمین مجیدغوری نے کہا کہ عمران خان نکمے وزیروں سے جان
چھڑوائیں وزیرخزانہ اسدعمرن لیگ کی حکومت کے وقت کہتا تھا پیٹرول 60روپے
لیٹرپڑتا ہے تو اب 100روپے کیوں ہوعمران خان گیا ایسے نااہل اورنکمے
وزیرخزانہ سے استعفٰی لے بجلی کی قیمت بڑھی اس کے بعدپیٹرولیم مصنوعات میں
اضافہ کیا گیاابھی عوام کچھ سوچتی ایل پی جی 4رنز آگے کردیا اس سے پہلے ہی
اشیاخوردونوش میں اتنا زیادہ اضافہ ہوا کہ عوام سوچتی ہے کہ کھائیں کیا ،پکائیں
کیا ،بچوں کے سکولوں کی فیس دیں؟سبزی خریدیں،گاڑی کا پیٹرول ڈلوائیں؟اشیاء
خوردونوش لیں یا خودکشی کریں مگرکچھ لوگ اس خود کشی والے آپشن کو ترجیح دے
دیتے ہیں جن میں اپنی فیملی کیلئے پیار ہے اوریاد ہے کہہ اﷲ کے حضورپیش
ہونا ہے وہ ڈبل ٹرپل جاب کرکے اپنے بچوں کیلئے کچھ نہ کچھ لے آتا ہے
مگراتنی مشقت کرنے کے بعدبھی مہنگائی کمرتوڑدیتی ہے۔حضرت عمرفاروق کے طرز
عمل کی بات کریں تو وہ تھے سچے حکمران جب عرب کو قحط سالی نے جکڑلیاتوحضرت
عمرفاروق نے اسلوب زیست اپنایااورفرمایا جب تک قحط سالی رہے گی میں گوشت
اورگھی نہیں استعمال کروں گا خوراک کی کمی اور فاقوں سے آپکی گوری رنگت
مائل داراورپیٹ میں قراقراٹھنے لگے توآپ کے خادمین نے کہا آقا آپ اپنے
اوپرظلم کیوں ڈھارہے ہیں اس حالت میں توآپ حکومت کے معاملات کو احسن طریقے
سے نہیں چلا پائیں گے آپ نے فرمایا مجھے لوگوں کی تکلیف کا احساس کیسے ہوگا
جب تک میں اس تکلیف سے خود نہ گزروں ۔مگرہمارے حکمران اپنی عیاشیوں
اورڈرامے بازی میں یہ بھول جاتے ہیں جب تک اپنے اطوارنہیں تبدیل کریں گے تب
تک مثبت نتائج کیسے نکلیں گے ۔پہلی حکومتوں کی طرح عمران حکومت بھی گھسے
پٹے فارمولے اپنا رہی ہے جیسے کہ ملک معاشی اورسیاسی طورپربانجھ پن کا شکار
ہے کرپشن نے ہرمحکمے کو کھوکھلا کردیا ہے مالی بحران نے ہرپاکستانی یہاں تک
کہ پیداہونے ولاے بچے کو مقروض کردیا ہے اورقرض چکانے کیلئے ہمیں قرض لینا
ہوگا اورخان صاحب نے کہا تھا ہرہفتے قومی اسمبلی میں سوالات کے جوابات دوں
گا شاید خان صاحب سمجھتے تھے کہ یہ سکول ہے اور 6گھنٹے کے بعدمیں نے فری
ہوجانا ہے اورقومی اسمبلی پہنچ جانا ہے وزیراعظم بننے سے پہلے خان صاحب
کہتے تھے کرپٹ لوگوں کو پکڑکے ملک کا قرض چکائیں گے اورکسی ملک سے بھیک
نہیں مانگیں گے مگریہ وعدہ بھی وعدہ رہا۔خان صاحب نے وعدہ کیا تھا غربت ختم
کریں گے مگرابھی تک غریب ہی ختم ہورہے ہیں خان صاحب نے ایک اہم بات کی کہی
تھی کہ ہم کسی کرپٹ انسان کو نہیں چھوڑیں گے میری انفارمیشن کے مطابق
90%لوگ کرپٹ بیٹھے ہیں اورجودس فیصد ہیں وہ خان صاحب سمیت نااہل ہیں (یعنی
حکومت چلانے کا پتہ نہیں )۔شاہ محمود قریشی اورجہانگیرترین کی جنگ انصاف
حکومت کو لے ڈوبے گی اسی لیے میں کہنا چاہتاہوں عمران خان کو دشمن کی ضرورت
نہیں ہے اسی کے وزیرمشیر ہی اسے کافی ہیں اور100دن کا کوئی بھی وعدہ پورانہ
کیا گیا۔جس میں صوبہ سرائیکستان بھی آتا ہے ۔ہمیں عمران خان کی نیت پرکوئی
شک نہیں ہے مگر انہیں ٹیم ہی نااہل ملی ہے اسی لیے میں نے کہا آئی ہیٹ
عمران خان مگرمیں نے ایسی نااہل ٹیم کی وجہ سے کہا تھا باقی خان صاحب خود
کرپٹ نہیں اسی وجہ سے ہرکوئی چاہتا ہے عمران خان کو تھوڑاوقت دیا جائے۔ |