ایاز قصوری
معزز قارئین، کیا پاکستان کے حالات تیونس اور مصر جیسے ہیں؟کیا پاکستان میں
بھی انقلاب آئے گا؟ کیا پاکستان میں رہنے والوں کو ایک مرتبہ پھر غیر ملکی
دہشت گردوں سے سر تن کی جنگ لڑنا پڑے گی؟یہ وہ چند سوالات ہیں جو آج ہر
پاکستانی کے ذہن میں ہیں۔اور وہ ان سوالات کے جواب چاہتے ہیں۔ میں یہاں پر
تیونس کی تبدیلی کا ذکر کرتا چلوں کہ وہاں پر تبدیلی صرف اس لیے آئی کے ایک
ماسٹر کی ڈگری رکھنے والے نوجوان کی موت وہاں کی عوام کو نیند سے بیدار کر
گئی ۔اور اس نوجوان نے تبدیلی کے چراغ کو اپنے خون سے روشن کیا۔ مگر ہمارے
ہاں تو تین بے گناہ نوجوانوں کو ایک امریکی جاسوس نے قتل کردیا اور ہمارے
کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔اور ہمارے رویے نے مقتول فہیم کی بیوہ نے ہمارے
لئے یہ پیغام چھوڑ کر موت کو گلے لگا لیا کہ اگر آج تم اس ناانصافی کے لیے
باہر سڑکوں پر نہ آئے تو کل کئی فہیم اور عبادالرحمن جیسے نوجوانوں کی
لاشیں ملک کی گنجان آباد سڑکوں پر خون میں ڈوبی ہوئی ملیں گی۔ اگر آج
پاکستانی حکومت نے اس امریکی جاسوس کو سفارتی استشنیٰ دیا تو خدا کی قسم
پاکستان کے حالات تیونس اور مصر سے مختلف نہ ہوں گے۔ اور تبدیلی کا سہرا
فہیم اور اس کے ساتھیوں کے سر سجے گا۔ اگر اس جاسوس کو پاکستان میں سزا دی
جائے گی تو آج کے بعد کوئی غیر ملکی پاکستان کے بے گناہ افراد کو قتل کرنے
کی جرات نہیں کرے گا۔ |