حکومتوں کے مولا جٹ
پی پی سندھ کے مولا جٹ ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ اگر ن لیگ نے پی پی کو
پنجاب حکومت سے الگ کیا تو سندھ بھر میں ن لیگ کا کوئی دفتر نہیں چھوڑا
جائے گا،انھوں نے نواز شریف اور عمران خان کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔ انھوں
نے کہا کہ وہ بد معاش نہیں مگر ملک کی خاطر ایسا کرنا پڑے گا۔ایک نے کہا کہ
نواز شریف کے الٹی میٹم سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہمارا احتساب عوام کریں گے
، وہ اپنا الٹی میٹم اپنے پاس رکھیں۔ ایک نے کہا کہ پی پی تو آمریت کا
مقابلہ کر ہی لے گی ، البتہ نواز شریف قوم سے وعدہ کریں کہ وہ ملک سے فرار
نہیں ہونگے۔ ن لیگ پنجاب کے مولا جٹ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مرزا وہ
بدمعاش ہے جو ایک ہی سانس میں پاؤں پڑ جاتا ہے،کچھ روز قبل نائن زیرو پر
ماتھا رگڑ آیا تھا،انھوں نے کہا کہ ن لیگ نے پنجاب سے پی پی کو نکالنے کا
فیصلہ کرلیا ہے۔
ہم اجتماعی طور پر ہی مولا جٹوں کو زیادہ پسند کرتے ہیں،جو سیاستدان زیادہ
جذباتی ہو اور بات بات پر مرنے مارنے پر تل جائے،وہ اتنا ہی مقبول ہوجاتا
ہے ،سیاستدانوں یا اسی قسم کے دیگر لوگوں کی بڑھکیں سن کر یار لوگ بھی
بڑھکیں مارنے لگ جاتے ہیں۔ پارٹیوں میں بھی وہی لوگ ہیرو قرار پاتے ہیں جو
مخالف کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کے عادی ہوتے ہیں،عوام تو عوام پارٹی
قائدین بھی انہی لیڈروں کو زیادہ عزیز رکھتے ہیں ، جن میں مولا جٹوں کے
زیادہ جراثیم پائے جاتے ہوں۔ اب پی پی اور ن لیگ کے مولا جٹ آمنے سامنے آ
چکے ہیں، کسی وقت بھی اس نورا کشتی نظام حکومت اور اپوزیشن کا خاتمہ ہوسکتا
ہے ،آنے والے دنوں میں دیکھنا ہے کہ اقتدار کے نازک معاملات مولا جٹوں کے
”گنڈاسوں “کی تاب کہاں تک لاتے ہیں۔
وزیراعظم کا بہاول پور کا دورہ
وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے بتایا ہے کہ بہاول پور آنے کے ان
کے دو مقاصد تھے ، ایک صادق پبلک سکول کی سالانہ تقریب میں شرکت اور دوسرا
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ریجنل کیمپس کا افتتاح کرنا،وقت کی قلت کی
بنا پر انھوں نے اپنی دوسری سرگرمی ملتوی کردی ، اور وعدہ کیا کہ آئندہ وہ
اس کار ِ خیر کے لیے بہاول پور آئیں گے۔تاہم صادق پبلک سکول کی تقریب میں
انھیں بگھی میں بٹھا کر پنڈال میں لایا گیا ، انھوں نے پاسنگ آؤٹ پریڈ کا
معائنہ کیا ، سیکڑوں بچوں کو ٹرافیاں ، شیلڈز اور سرٹیفیکیٹ دیئے، ان کے
لئے لکھی ہوئی تقریر پڑھی اور صحافیوں کے دوچار سوالوں کے جوابات دیئے۔ ایک
بہت اہم کام جو انھوں نے کیا وہ سکول کے لئے 10کروڑ روپے کی گرانٹ کا اعلان
تھا،جو گزلز ہاسٹل اور دیگر ترقیاتی کاموں پر خرچ کی جائے گی۔
ہمارے حکمران صادق پبلک سکو ل آنے اور اس کو کروڑوں روپے کی گرانٹ دینے میں
فخر محسوس کرتے ہیں، حکمران اور گورنرز یہاں آتے اور گرانٹیں دیتے رہتے ہیں،
لیکن عجیب بات ہے کہ سرکاری سکولوں میں بعض اوقات ایک باتھ روم یا ایک کمرے
کے لئے ہمارے سرکاری اساتذہ اپنے چھوٹے چھوٹے نمائندوں کے پاس بھکاریوں کی
صورت جاتے اور بے عزت ہوتے رہتے ہیں، دسیوں چکروں کے بعد ایک آدھ کمرے کا
فنڈ عنایت ہوتا ہے ، تکمیل کے بعد اس پر موصوف کے نام کی تختی لگتی ہے اور
اس کا افتتاح ہوتا ہے، بڑے فخر سے عوام کو ان کے نمائندوں کی علم دوستی پر
قائل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اب تو پنجاب حکومت نے بھی غریبوں کے لئے
صادق پبلک سکول اور ایچی سن کے مقابلے میں دانش سکول قائم کرنے کا اعلان
کیا ہے۔ لیکن عوام پریشان ہیں کہ کیا کبھی کوئی ایسا حکمران بھی آئے گا جو
عوام کو بھی معیاری تعلیم دینے کا اہتمام کرے گا ، یا سرکاری اداروں کے لئے
بھی حکمران کروڑوں روپے گرانٹ کا اعلان کریں گے ؟ہے ایسے وقت کی آمد کا
امکان؟؟
اب لیبیا
تیونس اور مصر میں آمرانہ حکومتوں کی تبدیلی کے بعد اب اس انقلابی ریلے کی
گھن گرج سے لیبیا کے ایوان بھی لرزنے لگے ہیں،حالات بھی وہی ہیں اور ماحول
بھی وہی ، کہ عوام بپھر چکے ہیں ، مرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ،
حکمرانوں کی طرف سے مظالم میں اضافہ ہورہا ہے، حکومت نہ چھوڑنے کے اسی قسم
کے اعلانات ہو رہے ہیں، اور امریکہ بہادر کی طرف سے عوام کی حمایت کا اظہار
کیا جارہا ہے۔ جلد یا بدیر بابا قذافی کو بھی حسنی مبارک والی راہ اختیار
کرنی پڑے گی۔ عرب عوام کی اپنے حکمرانوں کے خلاف یہ تحریک اب زور پکڑ چکی
ہے ، لیبیا کے ساتھ ساتھ اب یمن میں بھی ہلچل مچ گئی ہے۔ ان حالات میں یہی
اندازہ لگایا جارہا ہے کہ اب عربوں کی بادشاہتیں اپنے انجام کو پہنچنے کو
ہیں، ان کے محلات اور عیاشیوں کی وجہ سے ہی ان کو یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں،
ان تبدیلیوں میں عبرت کی داستانیں بکھری پڑی ہیں، عیاشیوں کے نتیجے اور
امریکی بے وفائی سے سبق حاصل کرنے کی روایت نہ جانے کب پیدا ہوگی۔ خدا کرے
کہ یہ عوامی انقلاب ان کے ملکوں اور عوام کے لئے بھی مفید ثابت ہو۔ |