ارے واہ۔۔۔مٹھو،کا کا جلدی آؤ ۔۔۔دیکھو۔۔ابا فروٹ لاۓ
ہیں۔۔۔اماں ۔۔اماں دیکھو آج سبزی میں ٹماٹر بھی ہیں۔۔۔تھوڑی دیر میں
مٹھو،کاکا اور منا بھی آگۓ۔۔۔خوب چھینا جھپٹی ہوئی لیکن سب نے پیٹ بھر کے
کھاۓ۔۔۔اماں کچن میں چلی گئیں۔۔۔بھنے ہوۓ گوشت کی خوشبونے گھر میں پیوست
ہوئی دال کی خوشبو کو مات دے دی۔۔۔آج نہ کسی کے لئے روٹی کم پڑی اور نہ
اماں بھوکی سوئیں۔۔اماں کا بلڈ پریشر بھی نارمل تھا۔۔۔کتنے عرصے بعد ابا کو
شرما کر دیکھ رہی تھی۔۔۔اماں کی آواز میں شیرینی گھل گئی۔۔۔منی کے فیڈر
میں چینی والا پانی نہیں دودھ تھا۔۔کتنے عرصے بعد اترن کی جگہ سب کے نئے
کپڑے بنے۔۔۔ابا نے اعلان کیا تو لگا ساحل سمندر نہیں چاند پہ جانے کی بات
کی ہو سب خوشی سے پاگل ہورہے تھے۔۔۔پڑوسیوں کے یہاں اماں نے ڈبل میٹھے کا
حلوہ بنا کر بھیجا تو انھوں نے ناک چڑھاتے ہوۓ کہا۔۔۔ارے ۔۔تم لوگ تو عید
شب برات پر بھی کچھ نہیں بانٹتے تو آج کونسا چاند نکلا۔۔۔چونکہ ہم بہت خوش
تھے اس لئے جواب دینے کی بجاۓ مسکرا دئیے۔۔
بل کے آنے پر ماتم ہوا نہ ہی مٹھو ،کاکا اور منے کے فیس واچر آنے پر
لڑائی۔۔۔میرے پرنسیپل اور ٹیچرز کو بھی اچانک میں لائق فائق لگنے لگی
کیونکہ پورے چھ ماہ کی پچھلی فیس ادا کردی تھی۔۔منی اب ٹک ٹک کرتی گڑیا کو
دیکھنے پڑوس جانے کی صْد نہیں کرتی تھی بلکہ اپنی گڑیا کے ساتھ کھیلتی
تھی۔۔۔سب خوش تھے لیکن ابا کچھ کمزور ہوتے جارہے تھے۔۔۔پھر آہستہ آہستہ
اماں کی آواز میں وہی کڑواہٹ تھی۔۔۔پھل گھر سے غائب ہوگئے۔۔۔ہنڈیا پھر سے
ٹماٹر کے بغیر بننا شروع ہوگئی۔۔۔۔۔ دال کی وہی پرانی خوشبو واپس
آگئی۔۔۔اماں کا بلڈ پریشر پہلے سے بھی زیادہ بڑھنے لگ گیا۔۔۔آدھے خالی
پیٹوں سے پھر سے آوازیں آنا شروع ہوگئیں۔۔۔منی کے فیڈر میں چینی والا
پانی دوبارہ آگیا۔۔۔لان کے سوٹوں کا رنگ پھیکا پڑگیا۔۔۔میرے پرنسپل نے
میرا نام نالائقوں کی لسٹ میں ڈال دیا۔۔۔بل آتے ہی اماں نے صف ماتم بچھا
دیا ۔۔۔رونے کی آواز سے محلے والے اکٹھے ہوگۓ کہ کوئی مر گیا ہے شاید۔۔۔۔۔منی
کی گڑیا خاموش تھی ۔۔۔سیل جو ختم ہوگئے تھے۔۔۔
اچانک ابا کی طبیعت بگڑ گئی۔۔ڈاکٹروں نے کہا ۔۔۔ایک گردہ ہے وہ بھی
ناکارہ۔۔۔بچنے کی امید نہیں۔۔۔ایک گردہ ۔۔یہ سنتے ہی اماں بے ہوش ہوگئی اور
ہم سوچنے لگے اتنی مہنگائی میں اتنا سستا گردہ۔۔۔۔
|