نیا بلدیاتی نظام ،اعتزاز احسن اور سراج الحق

 تین اہم خبریں جن سے باخبر ہونا ضروری ہے پہلی یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام کے مسودے کی منظوری دے دی، نیا بلدیاتی نظام دو درجوں پر مشتمل ہوگا جن میں تحصیل اور ویلیج کونسل شامل ہیں، ولیج کونسل اور محلہ کونسل کا انتخاب غیر جماعتی بنیادوں پر جبکہ تحصیل اور میونسپل کونسل کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرائے جائیں اس نئے بلدیاتی نظام کے مسودے کو اب جلد پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گاجسکے بعد یہ باقاعدہ ایک قانون کی شکل اختیار کرلے گا پنجاب حکومت نے جون تک نیا بلدیاتی نظام نافذ کر نے اور موجودہ بلدیاتی نظام ختم کر نے کافیصلہ کرلیا ہے نئے مسودہ کے مطابق ،پی ایچ اے ،صحت ،واسا اور ایجوکیشن سمیت دیگر ادارے بھی بلدیاتی نظام اداروں کے ماتحت ہوں گے ایک سال میں الیکشن کروائے جائیں گے جبکہ پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام دو درجوں پر مشتمل ہوگا جن میں تحصیل اور ویلیج کونسل شامل ہیں، ولیج کونسل اور محلہ کونسل کا انتخاب غیر جماعتی بنیادوں پر ہوگا تحصیل اور میونسپل کونسل کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرائے جائیں گے شہروں میں میونسپل اور محلہ کونسل جبکہ دیہات میں تحصیل اور ویلیج کونسل ہوگی ضلع کونسل سسٹم کو ختم کر دیا جائیگا پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت نے اس نظام کی گتھیاں سلجھاتے ہوئے مزید بتایاکہ اس نئے بلدیاتی نظام میں ویلج کونسل اور محلہ کونسل کا انتخاب غیر جماعتی بنیادوں پر کرانے جبکہ تحصیل اور میونسپل کونسل کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے کا فیصلہ کیا ہے نئے بلدیاتی نظام میں ضلع کونسل کے نظام کو ختم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے ضلع کونسل کی بجائے تحصیل کونسل کا نظام تجویز کر دیا گیا ہے۔ شہروں میں میونسپل اور محلہ کونسل جبکہ دیہات میں تحصیل اور ویلج کونسل ہوگی ویلیج کونسل اور محلہ کونسل کے انتخاب غیر جماعتی بنیادوں پر کرانے کی سفارش کی گئی جسکے بعد نئے بلدیاتی نظام میں مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو صحیح معنوں میں بااختیار بنایا جائے گا اور اس سلسلہ میں پنچایت کے اختیارات کو لوکل گورنمنٹ میں وضع کیا گیا ہے۔ نئے نظام میں ضلع کی سطح والے امور تحصیل کی سطح پر انجام دیئے جائیں گے دیہاتوں میں پنچایتی اور شہروں میں نیبر ہوڈ کے نام سے نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ ایک سال کے اندر پنچایت، نیبر ہوڈ اور میٹروپولیٹن کے نئے انتخابات ہوں گے نئے نظام کے تحت بلدیاتی انتخابات جماعتوں کی سطح پر ہوں گے دیہاتوں میں 22 ہزار پنچائیتیں ہونگی جبکہ 182 شہروں میں میونسپل کمیٹی ہوں گی نئے نظام کے نفاذ کے ساتھ ہی موجودہ بلدیاتی ادارے تحلیل ہو جائیں گے اور مقامی آبادی اپنے نمائندے منتخب کرے گی راجہ بشارت کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا مقصد عوام کو بااختیار بنانا ہے، ہم اقتدار کو صیح معنوں میں نچلی سطح پر منتقل کرنا چاہتے ہیں نئے بلدیاتی نظام میں عوام کا پیسہ عوام پر ہی لگے گا اور نچلی سطح پر لوگوں کے مسائل حل ہوں گے بجٹ سیشن سے پہلے ہم نیا بلدیاتی نظام نافذ کر دیں گے جس سے 40ارب روپے ویلج کونسلوں کے ذریعے عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے خرچ کیے جائیں گے اس نظام کے تحت ہی اقتدار نچلی سنطح تک منتقل ہوگااور فیصلہ سازی میں عوام بھی شامل ہوگی چونکہ قومی خزانہ عوام کا ہوتا ہے نئے بلدیاتی انتخابات میں اس خزانے کے پیسے کو خرچ کر نے کا اختیار بھی عوام کو ہی دیا جارہا ہے نئے نظام میں احتساب اور شفافیات کو بھی یقینی بنا یا جائے گااور اس سلسلہ میں حکومت گراس روٹ لیول تک پیسہ ویلج کونسل اور نیبرہوڈ کونسل تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریگی ۔دوسری اہم خبر پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن کا بیان ہے جس میں انہوں نے ہمیشہ کی طرح بغیر کوئی لگی لپٹی اپنا مدعا بیان کردیا ہے کہ شر یف خاندان کو ہمیشہ ’’ریلیف ‘‘ملتا ہے نوازشر یف کو طبی بنیادوں پر جیسے ضمانت ملی ماضی میں اسکی کوئی مثال نہیں ملتی ‘مولانا فضل الر حمن کی نوازشر یف سے ملاقات میں (ن) لیگ کو فائدہ نہیں نقصان ہوگا ‘نوازشر یف نے عدالت سے ضمانت علاج کیلئے لی سیاسی ملاقاتوں کیلئے نہیں نوازشر یف نے ماضی میں عدالتوں میں حملے کروائے پوری قوم جانتی ہے میر اپیپلزپارٹی سے کوئی اختلاف نہیں مگر میں اپنا موقف ضرور رکھتاہوں ‘حکومت اگر چاہے گی بھی تو وہ18 ویں تر امیم کو ختم نہیں کر سکتی چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ قانون کے مطابق فیصلے کر رہے ہیں (ن) لیگ ابھی تک حکومت کے خلاف تحر یک چلانے کے موڈ میں نہیں حکمرانوں کی نہ تجر بہ کاری کی وجہ سے ملک کو مہنگائی اور بے روگاری جیسے مسائل ہیں کر تارپورراہدری کا منصوبہ پاکستان کی بڑی کامیابی ہے بلاول بھٹو نے ایک کامیاب کراچی سے لاڑکانہ تک ٹر ین مارچ کی ہے وہ پنجاب اور کے پی کے میں بھی ٹر ین مارچ چلاسکتے ہیں مگر فیصلہ وقت آنے پر مشاورت کے ساتھ کیا جائیگا۔ اور اب آخر میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا بھی ہمیشہ کی طرح خوبصورت اور دلیرانہ بیان کہ جنوبی پنجاب سے بڑے بڑے عہدوں پر فائز رہنے والوں نے اس کی پسماندگی دور کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا ۔ موجودہ حکومت میں بھی جنوبی پنجاب کے سیاستدان اعلیٰ ترین عہدوں پر موجودہیں مگر جنوبی پنجاب کے عوام کو تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولت میسر ہے نہ پینے کے لیے صاف پانی دستیاب ہے ۔ سابقہ حکومتوں کی طرح پی ٹی آئی حکومت بھی محض نعروں اور وعدوں سے عوام کو بہلا رہی ہے ۔ حکومت نے صوبہ بہاولپور اور صوبہ جنوبی پنجاب کے لیے کچھ نہیں کیا ۔ استحصالی نظام کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے عوام کی اکثریت خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔ حکمران عوام کو سبز باغ دکھا رہے ہیں جس سے امیدیں مایوسی میں بد ل رہی ہیں حکومت نے آئی ایم ایف سے قرضہ لینے سے پہلے ہی ٹیکسوں اور مہنگائی میں اضافہ کر دیاہے ۔ ماہرین معیشت کہتے ہیں کہ جون میں ڈالر 150 روپے کا ہو جائے گا ۔ فی کس آمدنی میں ساڑھے سات فیصد تک کمی ہوگی اور مزید نو لاکھ نوجوان بے روزگاری کی چکی میں پس جائیں گے 2021 ء تک بے روزگار نوجوانوں میں مزید بارہ لاکھ کا اضافہ ہوگا ۔ ان مخدوش حالات میں ایک کروڑ ملازمتوں اور پچاس لاکھ گھروں کا دعویٰ مضحکہ خیز اور دیوانے کے خواب سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتااوریہ پاکستان کی پہلی حکومت ہے جس نے آٹھ ماہ میں تین بجٹ پیش کیے اور کھانے پینے کی اشیا ء سے لے کر موبائل فون تک مہنگے کیے جبکہ معیشت کی زبوں حالی کے اصل ذمہ دار وہ نااہل لوگ ہیں جو بڑے بڑے دعوے کر کے آئے تھے حالانکہ وہ معیشت کی الف ، ب سے بھی واقف نہیں ہیں ۔ سابقہ حکمرانوں کی طرح یہ لوگ بھی دھڑا دھڑ قرضے لے رہے ہیں اور قوم کو نہیں بتایا جارہاکہ یہ قرضے کہاں خرچ ہورہے ہیں ان سے قبل پچھلی حکومتیں قرضہ لینے کے بعد ٹیکس لگاتی تھیں لیکن یہ انوکھی حکومت ہے جس کے آئی ایم ایف سے ابھی مذاکرات چل رہے ہیں مگر اس نے پہلے ہی ٹیکس لگانا شروع کر دیاہے اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ معدنی وسائل سے نوازا ہے ۔ پاکستان ایک لافانی نظریے کی بنیاد پر قائم ہوا ۔ دنیا بھر میں بہترین اسٹریٹجک پوزیشن اور محل وقوع اور سب سے بڑھ کر 64 فیصد نوجوانوں کا ملک ہونے کے باوجود مفاد پرست ٹولے کی وجہ سے بدترین معاشی حالات سے دوچار ہے حکمرانوں نے قوم کو ہمیشہ سبز باغ دکھائے مگر عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا ۔اپنے تمام پڑھنے والوں کے لیے آخری بات کہ حکومت کی کارکردگی اور اپوزیشن رہنماؤں کی تنقیددونوں ہی جمہوریت کا حسن ہیں حکومت کے اچھے کاموں میں بھی اپوزیشن تنقید کا پہلو ڈھونڈ نکالتی اور حکومت تنقید برداشت کرکے اپنی اصلاح کرتی ہے دونوں صورتوں میں فائدہ عوام کا ہوتا ہے ۔

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 611772 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.