تحریر: شعیب حیدری
مقامی احتجاجی سیاست پر میرا ذاتی نقطہ نقطہ نظر جس سے اتفاق ضروری
نہیں،تقریروں کے شوقین اپنا شوق بھی پورا کر لیں، جو کام ہوئے ہیں وہ بھی
جناب صغیر چغتائی صاحب کی وساطت سے ہی پایہ تکمیل کو پہنچے ہیں اور جو آگے
ہونگے وہ بھی ان کے ذریعے سے ہی ممکن ہیں۔ دیگر لوگوں کو بھی سیاست کا حق
ہے اور وہ اس احجاج میں نظر بھی ا رہے ہیں پھر انہیں حکومتی جماعت کا ساتھ
بھی میسر ہے اسلئے بجائے صغیر صاحب پر دباو بڑھانے کے لوگ اپنی کارکردگی پر
بھی نظر رکھیں، ادھر ادھر جھانکنے کے بجائے اپنے گریباں میں جھانکیں کہ وہ
جھاکھنے کی بہترین جگہ ہوتی ہے۔
میرا ذاتی طور پر کوئی خاص تعارف بھی ممبر اسمبلی سے نہیں لیکن پھر بھی اس
بات کا برملا اعتراف ہے کہ موصوف بہت اچھے، سلجھے ہوئے وفا شعار با کردار
اور بے داغ ماضی کے حامل سیاسی کارکن ہیں،، ہمیں چونکہ دیگر سینیرز کیساتھ
بھی کام کا تجربہ ہے اور انکے رویے اور محبت کا بھی سامنا رہا ہے تو ایسے
میں بہت سارے لوگوں کو سردار صغیر صاحب کی شرافت اور دیانت کی قدر و قیمت
کا اندازہ نہیں۔
ایک اور بات کہ جو لوگ سردار صغیر صاحب کے سیاسی نظریات سے اتفاق صرف بیرون
ملک ملازمت کے لیے کر رہے ہیں تو انہیں میرا مشورہ ہے کہ وہ بے شک کوئی اور
در دیکھ لیں، سیاست اور بیرون ملک ملازمت کا آپس میں کوئی تعلق نہیں البتہ
لوگوں کی سہولت اور معیار زندگی بہتر کرنے میں اس گھرانے کا بڑا کردار اور
دخل ہے جسے نہ سراہنا میرے خیال میں زیادتی ہے۔بنگوئیں جنڈالہ کے سیاسی اور
سماجی اتحاد کو نقصان پہنچانا۔ کافی عرصہ سے کچھ لوگوں کا ہدف رہا ہے وہ ہر
طرح کے اوچھے ہھتکنڈے بھی استعمال کر رہے ہیں، قبیلائی، علاقائی، مسلکی،
بیرون ملک ملازمتوں میں حصہ غرض ہر طرح کی کوشش بھی وہ کر رہے ہیں۔
یہ سردار صغیر چغتائی کی مثبت، تعمیری اور دیانت اور استقامت ہی کی ایک
مثال ہے کہ ہمارے علاقے کے عامیوں کو بھی خاص کا درجہ لوگ دے رہے ہیں، عامی
اس خیال اور گمان میں جی رہے ہیں کہ وہ باکمال ہو گئے لیکن حقیقت یہ ہے کہ
سردار صغیر کا قد کاٹھ سیاسی طور پر بڑھ گیا وہ ریاست کی سب سے بڑی جماعت
کے منتظم اعلی کے منصب پر فائز ہو گئے۔اصلاح کی گنجائش بھی رہتی ہے اور
اصلاح ہونی بھی چائیے کہ اس سے استحکام آتا ہے لیکن چیزوں کو سوشل میڈیا کی
نظر کر کے تنقید اور تضحیک میں فرق روا رکھے بغیر محض ذوق محفل اقدامات
قابل مذمت ہی نہیں قابل نفرت بھی ہیں۔فیک اور جعلی آئی ڈیز بنا کر سردار
صغیر صاحب کی کردار کشی قابل مذمت بھی ہے اور باعث ندامت بھی۔ جن لوگوں میں
اتنی اخلاقی جرات نہیں کہ سامنے ا کر بات کر سکیں تو انکی بات کو اہمیت
دینا کسی طور بھی مناسب نہیں بلکہ اچھے پڑھے لکھے اور سیاسی کارکنوں کی
توہین ہے۔
میری تمام سیاسی کارکنوں سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی کسی سازش کا حصہ نہ
بنیں اور جو کوئی بھی تحفظات ہیں وہ سردار صغیر صاحب کے گوش گزار کریں تو
عزیز رشتے دار کی ناراضگی کو صغیر صاحب سے نہ جو ڑیں اور سیاسی طور پر
اختلاف ضرور کریں لیکن اس بات کا خیال ضرور رکھیں کہ یہ بندہ آپکا اپنا ہے
آپ کے دکھ درد کا ساتھی ہے اور پورے حلقے کا نمائندہ ہے کسی خاص محلے،
علاقے یا برادری کا نہیں بلکہ میری رائے تو یہ ہے کہ قربانی اور ایثار کا
جذبہ پیدا کریں اور کسی طرح کا دباو نہ بڑھائیں یہ قحط مستقل نہیں ہے
۔انشاء اﷲ تاریک رات کے بعد سحر لازم ہے۔
|